تفسیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 04
خیانت کرنے والوں کی حمایت نہ کروجو کسی مومن مرد یا عورت پر بہتان باندھے

خیانت کرنے والوں کی حمایت نہ کرنے کے احکامات کے بعد ان آیا ت میں اس سلسلہ کو یوں جاری رکھا گیا ہے : کسی وقت بھی خیانت کرنے والوں کی اور ان کی جو اپنے آپ سے خیانت کرتے ہیں حمایت نہ کرو ۔(وَ لا تُجادِلْ عَنِ الَّذینَ یَخْتانُونَ اٴَنْفُسَہُمْ ) ۔یونکہ خدا خیانت کرنے والے گنہ گاروں کو پسند نہیں کرتا

(إِنَّ اللَّہَ لا یُحِبُّ مَنْ کانَ خَوَّاناً اٴَثیماً ) ۔
قابل توجہ امر یہ ہے کہ خدا اس آیت میں فر ماتا ہے : وہ لوگ جو اپنے آپ سے خیانت کرتے ہیں ۔ حالانکہ ہم آیت کی شانِ نزول کے مطابق جانتے ہیں کہ انھوں نے دوسروں سے خیانت کی تھی یہ اسی لطیف معنی کی طرف اشارہ ہے کہ جس کی قرآن نے با رہا یا دہانی کرائی ہے کہ انسان سے جو بھی عمل سر زد ہو اس کے اچھے یا برے آثار معنوی ہوں یا مادی ہرایک سے پہلے خود اس پر اثر انداز ہوں جیسا کہ دوسرے مقام پر فرماتا ہے :
ان احسنتم احسنتم لانفسکم و ان اساٴتم فلھا
اگر نیک کام کرتے ہو تو اپنے نفسوس کے لئے کرتے ہو اور اگر برائی کرو تو بھی اپنے نفس کے لئے ہے ۔ ( بنی اسرائیل ۔۷)
یا یہ ایک اور نکتہ کی طرف اشارہ ہے کہ جس کی قرآن تائید کرتا ہے اور وہ یہ کہ تمام افراد ایک جسم کے مختلف اعضاء کی طرح ہیں اگر ایک کسی دوسرے کوکوئی تکلیف پہچانا ہے تو اس طرح خود اپنے آپ کو نقصان پہنچا تا ہے ۔ بعینہ اس شخص کی طرح جو اپنے ہا تھ سے اپنے منہ پر تھپیڑے مارے ۔ ایک اور نکتہ یہ ہے کہ آیت ان افراد کے بارے میں نہیں کہ جو مثلاً ایک ہی دفعہ خیانت کے مرتکب ہو ئے ہیں اور پھر اس پر پشمان ہو گئے ہوں کیونکہ ایسے اشخاص کے بارے میں سختی نہیں بلکہ نرمی برتنی چاہئیے ۔ آیت تو ان افراد کے بارے میں ہے جن کی زندگی کا لائحہ عمل ہی خیانت ہے ” یختاتون “ کے قرینہ سے جو کہ فعل مضارع ہے اور ہمیشگی پر دلالت کرتا ہے اور ” خوّان“ کے قرینہ سے بھی جو کہ مبالغہ کا صیغہ ہے اور کا معنی ہے ” بہت خیانت کرنے والا“ ۔” اَثیم ٌ“کا معنی ” گنہ گار“ ہے یہ ”خوّان “کی تاکید کے طور پر ذکر ہوا ہے ۔ گذشتہ آیت میں بھی اسے خائن قرار دیا گیا ہے اور خائن اسم فاعل ہے اور وصفی معنی رکھتا ہے نیز تکرار عمل کی علامت ہے ۔ پھر ایسے خیانت کاروں کی سر زنش کرتے ہوئے کہتا ہے انھیں شرم آتی ہے کہ ان کے اعمال کا باطن لوگوں کے سامنے ظاہر ہو لیکن وہ خدا سے تو شرم نہیں کرتے (یَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَ لا یَسْتَخْفُونَ مِنَ اللَّہِ ) ۔
وہ خدا جو پر جگہ ان کے ساتھ ہے او رجس وقت رات کی تاریکی میں وہ خیانت کار سازشیں او رمنصوبے بناتے تھے اور وہ باتیں کرتے ہیں جن سے خدا راضی نہیں وہ ( خدا) ان کے ساتھ تھا اور وہ ان کے تمام اعمال پر محیط ہے (وَ ہُوَ مَعَہُمْ إِذْ یُبَیِّتُونَ ما لا یَرْضی مِنَ الْقَوْلِ وَ کانَ اللَّہُ بِما یَعْمَلُونَ مُحیطاً ) ۔
اس کے بعد روئے سخن چور کے قبیلے کے ان افراد کی طرف ہے جنہوں نے اس کا دفاع کیا تھا ۔ خدا انھیں مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے تعجب ہے کہ تم اس جہان کی زندگی میں تو ان کا دفاع کرتے ہو ، لیکن کون ہے جو قیامت کے دن ان کا دفاع کرے یا وکیل بن کر ان کے کام آئے او ران کی مصیبتوں اور ابتلاوٴں کو ختم کرے (ہا اٴَنْتُمْ ہؤُلاء ِ جادَلْتُمْ عَنْہُمْ فِی الْحَیاةِ الدُّنْیا فَمَنْ یُجادِلُ اللَّہَ عَنْہُمْ یَوْمَ الْقِیامَةِ اٴَمْ مَنْ یَکُونُ عَلَیْہِمْ وَکیلاً ) ۔
اس وجہ سے تمہاری طرف سے ان کا دفاع معمولی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ دائمی زندگی میں خدا کے سامنے ان کا کوئی دفاع کرنے والا نہیں ہے ۔
حقیقت میں اوپر والی تین آیات میں پہلے تو پیغمبر اسلام اور سب قاضیوں کو حق کی وصیت کی گئی ہے کہ وہ مکمل طور پر نگرانی اور دھیان رکھیں کہ کچھ لوگ حیلہ سازی اور جھوٹے گواہوں کے ذریعے دوسروں کے حقوق پائمال نہ کریں پھر خیانت کر نے والوں او ربعد میں ان کا دفاع کرنے والوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ اس جہان اور دوسرے جہان میں اپنے اعمال کے برے نتائج پر نظر رکھیں ۔
اور یہ بلاغت قرآن کا ایک راز ہے کہ ہر واقعہ میں چاہے وہ ظاہراًجتنا معمولی اور چھوٹا ہو وہ ایک ذرہ بھر یا تھوڑے سے اناج کے گرد گھومتا ہو ۔ یا اس میں ایک یہودی اور دشمن اسلام کا ہاتھ ہو اس کے تمام پہلو وٴں پر کھوج اور تحقیق کرتے ہوئے پوری توجہ دلاتا ہے اور ہر موقع پر خطرہ سے آگاہ کرتا ہے ، خدا کے عظیم پیغمبر سے لے کر کہ جس کا دامن عصمت کی بناپر ہر قسم کے گناہ سے پاک ہے ، خیانت پیشہ گنہگار افراد اور ان لوگوں تک جو رشتہ داری کے تعصبات کی وجہ سسے اس قسم کے افراد کا دفاع کرتے ہیں ہر ایک پر اس کی مناسبت سے بحث کرتا ہے ۔

 

۱۱۰۔ وَ مَنْ یَعْمَلْ سُوء اً اٴَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہُ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللَّہَ یَجِدِ اللَّہَ غَفُوراً رَحیماً ۔
۱۱۱۔وَ مَنْ یَکْسِبْ إِثْماً فَإِنَّما یَکْسِبُہُ عَلی نَفْسِہِ وَ کانَ اللَّہُ عَلیماً حَکیماً ۔
۱۱۲۔وَ مَنْ یَکْسِبْ خَطیئَةً اٴَوْ إِثْماً ثُمَّ یَرْمِ بِہِ بَریئاً فَقَدِ احْتَمَلَ بُہْتاناً وَ إِثْماً مُبیناً ۔
ترجمہ
۱۱۰۔ جو شخص کوئی بر اکام کرے یا اپنے اوپر ظلم کرے پھر خدا سے مغفرت طلب کرے تو وہ خد اکو بخشنے والا اور مہربان پائے گا۔
۱۱۱۔ اور جو کسی گناہ کا مرتکب ہوتا ہے وہ اپنے آپ کو نقصان پہنچا تا ہے او رخدا دانا وحکیم ہے ۔
۱۱۲۔ جو شخص غلطی یا گناہ کا مرتکب ہو پھر بے گناہ پر الزام دھرے اس نے بہتان اور واضح گناہ کو بوجھ اپنے کندھوں پر لاد لیا ہے ۔

 

 

خیانت کرنے والوں کی حمایت نہ کروجو کسی مومن مرد یا عورت پر بہتان باندھے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma