شان ِنزول

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 04
قتل اشتباہ ایک سوال اور اس کا جواب

درج بالاآیت کے بارے میں کئی ایک شان ِ نزول اسلامی روایات اور تفاسیر میں آئی ہیں جو کم و بیش ایک دوسرے سے مما ثلت رکھتی ہیں ۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ پیغمبر اکرم نے جنگِ خیبر سے واپسی کے بعد اسامہ بن زید کو مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ ان یہودیوں کی طرف بھیجا جو فدک کی ایک بستی میں رہتے تھے تاکہ انھیں اسلام یاشرائط ذمہ قبول کرنے کی دعوت دی جائے ۔ ایک یہودی مرد جسے لشکراسلام کے آنے کی خبر ہو ئی تو اس نے اپنے مال اور اولاد کے ساتھ ایک پہاڑ کے دامن میں پناہ لی ۔ پھر خود مسلمانوں کے استقبال کے لئے دوڑآیا۔ اسامہ بن زید نے سوچا کہ یہ یہودی جان او رمال کے خوف سے قبول اسلام کررہا ہے اور دلی طور پر مسلمان نہیں اس پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا او راس کا مال اسباب ( بھیڑ بکریوں ) پر بطور غنیمت قبضہ کرلیا۔ جب یہ خبر پیغمبر کو ملی تو آپ اس واقعہ پر نہایت بر ہم او ررنجیدہ ہوئے اور فرمایا تو نے ایک مسلمان کو قتل کردیا اسامہ پریشان ہو کر کہنے لگا اس شخص نے جان و مال کی حفاظت کے لئے قبول اسلام کیا تھا پیغمبر نے کہا تم اس کے باطن سے آگاہ نہیں تھے تمہیں کیا معلوم شاید وہ حقیقی طور پر مسلمان ہوا ہو تو اس موقع پر اوپر والی آیت نال ہوئی او رمسلمانوں کو تنبیہ کی کہ جنگی غنائم کی وجہ سے کبھی ایسے لوگوں کو مت جھٹلاوٴ جو قبولِ اسلام کرتے ہیں بلکہ جو شخص بھی قبولِ اسلام کرے اس کی بات کو مان لینا چاہئیے۔

تفسیر

گذشتہ آیات میں بے گناہ افراد کی جان کی حفاظت کے سلسلہ میں ضروری تاکیدات ہو چکیں اب اس آیت میں ان بے گناہ افراد کی جان کی حفاظت کے لئے ایک احتیاطی حکم جو ممکن ہے تہمت کی زد میں آجائیں بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے : اے ایمان لانے والو! جس وقت جہاد کی راہ میں قدم اٹھاوٴ تو تحقیق اورجستجوکرلو اور ایسے لوگوں کو جو قبول اسلام کریں نہ کہو کہ تم مسلمان نہیں ہو(یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا إِذا ضَرَبْتُمْ فی سَبیلِ اللَّہِ فَتَبَیَّنُوا وَ لا تَقُولُوا لِمَنْ اٴَلْقی إِلَیْکُمُ السَّلامَ لَسْتَ مُؤْمِناً) ۔
اور حکم دیتا ہے کہ جو لوگ ایمان کا قرار کرتے ہیں انھیں خندہ پیشانی سے قبول کرلو او ران کے قبول اسلام کے بارے میں ہر قسم کیک بد گمانی اور سوءِ ظن سے صرف نظر کر لو اس کے بعد مزید کہتا ہے : کہیں ایسا نہ ہو کہ جہانِ ناپائیدار کی ان نعمتوں کے لئے قبول اسلام کرنے والوں کو تہمت دو اور انھیں ایک دشمن سمجھ کر قتل کردو او ران کا مال و اسباب بطور غنیمت لے لو ( تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَیاةِ الدُّنْیا )۱
جبکہ ہمیشہ رہنے والی گراں بہا غنیمتیں تو خداکے پاس ہیں (فَعِنْدَ اللَّہِ مَغانِمُ کَثیرَةٌ)
اگر پہلے تم ایسے ہی تھے اور زمانہٴ جاہلیت میں تمہاری جنگیں غارت گری کی بناپر ہوتی تھیں ( کَذلِکَ کُنْتُمْ مِنْ قَبْلُ) ۔۲
لیکن اب اسلام کے سائے میں اور اس احسان کی وجہ سے جو خدا نے تم پر کیا ہے ، اس کیفیت سے نجات پا چکے ہو اس بناپر اس عظیم نعمت کے شکرانے کے طور پر تمہارے لئے لازم ہے کہ تمام امور میں تحقیق کرو( فَمَنَّ اللَّہُ عَلَیْکُمْ فَتَبَیَّنُوا ) اور یہ بات جان لو کہ خدا تمہارے اعمال اور نیتوں سے آگاہ ہے (إِنَّ اللَّہَ کانَ بِما تَعْمَلُونَ خَبیراً ) ۔
اسلامی جہاد مادی پہلو نہیں رکھتادرج بالاآیت میں بڑے واضح طور پر یہ حقیقت بیان کی گئی ہے کہ کسی مسلمان کو نہیں چاہئیے کہ وہ مادی مفاد حاصل کرنے کے لئے میدان ِ جہاد میں قدم رکھے اس لئے اسے کہا گیا ہے کہ دشمن کی طرف سے پہلی مرتبہ ہی اظہار ایمان کو مان لے اور اس کی صلح کی پیش رفت کا جواب دے ، چاہے کتنی ہی مادی نعمتوں سے محروم ہوناپڑے ۔ کیونکہ اسلامی جہاد کا مقصد توسع پسندی او رمالِ غنیمت جمع کرنا نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد اور ہدف نوعِ انسانی کو انسانوں کی غلامی اور زور وزر کے خداوٴں کی بندگی سے نجات دلانا ہے ۔اور جس وقت امید کی یہ راہ نظر آئے تو فوراً اپنا لینی چاہیئے مندر جہ بالا آیت میں آیا ہے : تم بھی ایک دن اسی طرح پست افکار رکھتے تھے اور مادی فوائد کے لئے لوگوں کا خون بہاتے تھے لیکن آج وہ صورتِ حال بالکل بدل چکی ہے ۔
علاوہ ازیں تم خود دائرہ اسلام میں داخل ہوتے وقت سوائے اظہار ایمان کے کیا کرتے تھے اس قانون سے دوسروں کے بارے میں کیوں اجتناب کرتے ہوجس سے تم خود مستفید ہوتے رہے ہو ۔

 


۱”عرض“ ( بر وزن مرض ) کا معنی ہے ایسی چیز جو ثبات اور پائیداری نہ رکھتی ہو ۔ اس بنا پر عوض الحیوة الدنیا کا معنی ہے دنیاوی زندگی کا سرمایہ جو بغیر استثناء کے سب ناپائیدار ہے ۔
۲ اس جملہ کی تفسیر میں ایک اور احتمال بھی بتا یا گیا ہے اور وہ یہ ہے کہ تم خود بھی اسلام لانے کی ابتدا میں یہی کیفیت رکھتے تھے یعنی زبان سے اسلام کی حقانیت کی گواہی دیتے تھے اور وہ تم سے قبول کرلی گئی جبکہ تمہارے دل میں چھپی ہوئی بات کسی پر واضح نہیں تھی ۔
 
قتل اشتباہ ایک سوال اور اس کا جواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma