بت پرستوں سے مقابلہ
بابل کے لوگ اپنے ہاتھ سے بنائے ہوئے بتوں کے علاوہ سورج ، چاند اور ستارے جیسے آسمانی موجودات کی پرستش کرتے تھے ۔ حضرت ابراہیم نے عزم صمیم کر لیا کہ واضح منطق اور استدلال کے ذریعہ ان کے خوابیدہ وجدان کو پیدا کیا جائے اور ان کی پاک فطرت کے چہرے سے غلط تعلیمات کے تاریک پردے ہٹا دئے جائیں تا کہ نور فطرت چمک اٹھے اور وہ توحید پرستی کے راستے پر گامزن ہو سکیں ۔
انہوں نے مدتوں آسمان و زمین کی خلقت پر غور کیا تھا ، ان پر حکمران قدرت کا مطالعہ کیا تھا اور آسمان و زمین کے شگفت انگیز اور تعجب خیز نظام کے بارے میں فکر کی تھی ۔ نور یقین ان کے دل میں چمک رہا تھا ( انعام ۔ ۷۵) ۔