۳۔ ایک جابر حکمران اور قرآن کی یہ آیت : تواریخ اور تفسیر میں آیاہے کہ ایک دن جابر حکمراں ولید بن یزید عب الملک اموی نے اپنے مستقبل کے لئے قرآن سے فال نکالی ۔ اتفاقاً ابتدائے صفحہ میں یہ آیت اس کے سامنے آگئی :”واستفتحوا وخاب کل جبار عنید “ ۔
وہ بہت زیادہ پریشان ہوا ۔ اسے سخت غصہ آیا ۔ یہاں تک کہ اس لعین نے وہ قرآن جو اس کے ہاتھ میں تھا پارہ پارہ کردیا پھر یہ اشعار پرھے :
اتوعد کل جبار عنید ؟ فھا انا ذاک جبار عنید
اذا ماجئت ربک یوم حشر فقل یا رب مزقنی الولید
کیا توہے کہ جو ہر جبار عنید کو دھمکا تا ہے ؟
تویہ لے میں وہی جبار عنید ہوں
جب روز حشر اپنے پر وردگار سے ملنا
تو کہہ دینا خداوندا ! مجھے ولید نے ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا
زیادہ وقت نہ گزارا کہ یہ لعین اپنے دشمنوں کے ہاتھوں بد ترین طریقے سے مارا گیا ۔ انہوں نے اس کا سر کاٹ کر اسی کے محل کی چھت پر لٹکادیا اور پھر وہاں سے ہٹاکر شہر کے دروازے پر لٹکا دیا ۔ ( تفسیر قرطبی ص ۳۵۷۹) ۔