چند اہم نکات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 10
آخرکار باپ راضی ہو گئے تفسیر

۱۔ حضرت یعقوب (ع) کیسے راضی ہو گئے : مندرجہ بالا آیا ت کے سلسلے میں جو پہلا سوال ذہن میں آتا ہے یہ ہے کہ حضرت عقوب (ع) بنیامین کو ان کے سپرد کرنے پر کیسے آمادہ ہو گئے جب کہ ان کے بھائی یو سف (ع) کے بارے میں اپنے سلوک کی وجہ سے پہلے برے کردار کے شمار ہوتے تھے حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ صرف یوسف (ع) کے بارے میں اپنے دل میں کینہ و حسد نہیں رکھتے تھے بلکہ وہ یہی احساسات اگر چہ نسبتاً خفیف ہی سہی بنیامین کے لئے بھی رکھتے تھے ۔ چنانچہ اس سورہ کی ابتدائی آیا ت میں ہے :
اذقالوا لیوسف و اخوہ احب الیٰ ابینا منا و نحن عصبة
انہوں نے کہا کہ یوسف اور اس کا بھائی باپ کے نزدیک ہم سے زیادہ محبوب ہے جب کہ ہم زیادہ طاقتور ہیں ۔
اس نکتے کی طرف توجہ کرنے سے اس سوال کا جواب واضح ہو جاتا ہے کہ حضرت یوسف (ع) والے حادثے کو تیس سے چالیس سال تک کا عرصہ بیت چکا تھا اور حضرت یوسف (ع) کے جو ان بھائی بڑحاپے کو پہنچ گئے تھے اور فطرتا ً ان کے ذہن پہلے زمانے کی نسبت پختہ ہو چکا تھا۔ علاوہ ازیں گھر کے ماحول پر اور اپنے مضطرب وجدان پر اپنے برے ارادے کے اثرات وہ اچھی طرح سے محسوس کرتے تھے اور تجربے نے ان پر ثابت کریا کہ یوسف (ع) کے فقدان سے نہ صرف یہ کہ ان کے لئے باپ کی محبت میں اضافہ ہوا بلکہ مزید مہری اور بے التفاتی پیدا ہو گئی ۔
ان سب باتوں سے قطع نظر یہ تو ایک زندگی کا مسئلہ ہے ۔ قحط سالی میں ایک گھرانے کے لئے اناج مہیا کرنا ایک بہت بڑی چیز تھی اور یہ سیر و تفریح کا معاملہ نہ تھا جیسا کہ انہوں نے ماضی میں حضرت یوسف (ع) کے متعلق فرمائش کی تھی ۔
ان تمام پہلووٴں کے پیش نظر حضرت یعقوب (ع) نے ان کی بات مان لی لیکن شرط کے ساتھ کہ آپ سے عہد و پیمان باندھیں کہ وہ اپنے بھائی بنیامین کو صحیح و سالم آپ کے پاس واپس لے آئیں گے ۔
۲۔ کیا صرف ایک قسم کافی تھی ؟دوسرا سوال یہا ں یہ پید اہوتا ہے کہ کیا صرف قسم کھا لینا اور خدائی پیمان باندھ لینا کافی تھا کہ جس کی بنیاد پر بنیامین کو ان کے سپرد کردیا جاتا ۔ ؟
اس کا جواب یہ ہے کہ مسلم ہے کہ عہدو پیمان اور قسم کھا لینا ہی کافی نہیں تھا لیکن قرائن و شواہد نشاندہی کرے تھے کہ اس دفعہ ایک حقیقت پیش نظر ہے نہ کہ سازش ، مکروفریب اور جھوٹ ۔ اس لئے وعدہ اور قسم زیادہ تاکید کے لئے تھی ۔ بالکل اسی طرح جیسے ہم دیکھتے ہیں کہ سیاسی اشخاص سے مثلاً صدر مملکت اور اسمبلی کے ارکان سے ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لئے حلف ِ وفا داری لیا جاتا ہے جب کہ ان کے انتخاب میں بھی کافی دیکھ بھال سے کام لیا جاتا ہے ۔

 


۶۷۔ وَقَالَ یَابَنِیَّ لاَتَدْخُلُوا مِنْ بَابٍ وَاحِدٍ وَادْخُلُوا مِنْ اٴَبْوَابٍ مُتَفَرِّقَةٍ وَمَا اٴُغْنِی عَنکُمْ مِنْ اللهِ مِنْ شَیْءٍ إِنْ الْحُکْمُ إِلاَّ لِلَّہِ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَعَلَیْہِ فَلْیَتَوَکَّلْ الْمُتَوَکِّلُونَ ۔
۶۸۔ وَلَمَّا دَخَلُوا مِنْ حَیْثُ اٴَمَرھُمْ اٴَبُوھُمْ مَا کَانَ یُغْنِی عَنْھُمْ مِنْ اللهِ مِنْ شَیْءٍ إِلاَّ حَاجَةً فِی نَفْسِ یَعْقُوبَ قَضَاھَا وَإِنَّہُ لَذُو عِلْمٍ لِمَا عَلَّمْنَاہُ وَلَکِنَّ اٴَکْثَرَ النَّاسِ لاَیَعْلَمُونَ

ترجمہ

۶۷۔ ( جب وہ جانے لگے تو یعقوب (ع) نے ) کہا : میرے بیٹو! ایک دروازے سے داخل نہ ہونا ، بلکہ مختلف دروازوں سے داخل ہونا اور ( میں یہ حکم دے کر ) خدا کی طرف سے حتمی حادثے کو نہیں ٹال سکتا۔ حکم اور فرمان صرف خدا کی طرف سے جاری ہوتا ہے ۔ اس پر میں نے توکل کیا ہے اور تمام توکل کرنے والوں کو اسی پر توکل کرنا چاہئیے ۔
۶۸۔ اور جب اسی طریقے سے جیسا کہ انہیں باپ نے حکم دیا تھا وہ داخل ہوئے تو یہ کام ان سے کسی حتی خدائی حادثے کو دور نہیں کرسکتا تھا سوائے اس حاجت کے جو یعقوب(ع) کے دل میں تھی ، ( جو اس طرح سے ) انجام پائی ( اور اس کے دل کو تسکین ہو ئی ) اور وہ اس تعلیم کی بر کت سے جو ہم نے اسے دی بہت سا علم رکھتا تھا جب کہ اکثر لوگ نہیں جانتے ۔

 

آخرکار باپ راضی ہو گئے تفسیر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma