۶۔ جو کچھ ہم خدا سے چاہتے ہیں کیا وہ دیتا ہے ؟ زیر بحث آیات میں ہم نے پڑھا ہے کہ :
خد انے تم پر لطف کیا اور جو کچھ تم نے اس سے طلب کیا اس کا کچھ حصہ تمہیں دیا ۔
( توجہ رہے کہ ” من کل ماساٴلتموہ“ میں ”من “ تبعیضیہ ہے ) ۔
یہ اس بناء پر ہے کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان خداسے کوئی چیز چاہتا ہے کہ جس میں یقینی طور پر اس کا نقصان بلکہ بعض اوقات ہلاکت پنہاںن ہوتی ہے لیکن وہ اس سے بے خبر ہوتا ہے لیکن عالم ، حکیم اور رحیم خد اہر گز اس قسم کا تقاضا پورا نہیں کرتا اور ا س کی بجائے شاید بہت سے مواقع پر انسان اپنی زبان سے خدا سے کوئی چیز طلب نہیں کرتا لیکن زبان حال سے اور اپنی فطرت سے اس کی تمنا کرتا ہے اور خدا اسے دے دیتا ہے اور کوئی مانع نہیں کہ ”ما ساٴلتموہ “ میں زبان قال کا تقاضا بھی شامل ہو او ر زبان ِ حال کی آرزو بھی ۔