شکر نعمت کے بارے میں چند اہم نکات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 10
۴۔ شکر نعمت اور کفران ِ نعمت کا نتیجہسوره ابراهیم / آیه 8- 10

شکر نعمت کے بارے میں چند اہم نکات

۱۔ حضرت علی (علیه السلام) نہج البلاغہ میں اپنے حکمت آمیز کلمات میں فرماتے ہیں :
اذا وصلت الیکم اطراف النعم فلا تنفروا و اقصاھا بقبلة الشکر
جس وقت نعمات ِ الہٰی کا پہلا حصہ تم تک پہنچ جائے تو کوشش کرو کہ شکر کے ذریعے باقی حصے کو بھی اپنی طرف جذب کرو نہ یہ کہ شکر گزاری مین کمی کرکے اسے اپنے آپ سے دور بھگا دو۔ 1
۲۔ یہ بات بھی قابل توجہ ہے نعمتوں پر صرف خدا کی سپاس گزاری اور تشکر کافی نہیں بلکہ ان لوگون کو بھی شکر یہ ادا کرنا چاہئیے کہ جو اس نعمت کا ذریعہ بنے ہیں اور ان کی زحمات و مشقات کا حق بھی اس طریقے سے ادا کرنا چاہئیے اور اس طرح انہیں اس راہ میں خدمات کی تشویق دلانا چاہئیے ۔ ایک حدیث میں امام علی بن الحسین علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ (علیه السلام) نے فرمایا :
جب روز قیامت ہوگا تو اپنے بعض بندوں سے فرمائے گا: کیا تمنے فلاں شخص کا شکریہ ادا کیا ہے ۔
تو وہ عرض کرے گا : پرور دگارا : میں نے تیرا شکریہ اداکیا ہے ۔
اللہ فرمائے گا : چونکہ تو اس کا شکربجا نہیں لایا تو گویا تونے شکربھی ادا نہیں کیا ۔
پھر امام (علیه السلام) نے فرمایا:
اشکر کم اللہ اشکر کم للناس
تم میں سے خدا کا زیادہ شکر کرنے والے وہ ہیں جو لوگوںکا زیادہ شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ 2
۳۔ خدا کی نعمتوں کی افزائش کہ جس کا شکرگزار وں سے وعدہ کیا گیا ہے صرف اس لئے نہیں ہے کہ انہیں نئی نئی مادی نعمتیں بخشی جائیں بلکہ خود شکر گزاری کہ جو خدا کی طرف خاص توجہ اور ا س کی ساحت ِ مقدس سے نئے عشق کے ساتھ ہو ایک عظیم روحانی نعمت ہے کہ جو انسانی نفوس کی تربیت اور انہیں فرامین الہٰی کی اطاعت کی طرف رغبت دلانے کے لئے بہت موٴثر ہے ۔ بلکہ شکر ذاتی طور پر زیادہ سے زیادہ معرفت الہٰی کا ذریعہ ہے ۔ اسی بناے پر علماء عقائد علم کلام میں ”وجوب معرفت الٰہی “ کو ثابت کرنے کے لئے ” وجوب شکر ِ منعم “ کی دلیل پیش کرتے ہیں ۔
۴۔ معاشرے میں تحریک پید اکرنے اور پیش رفت کے لئے روح شکر گزاری کاحیاء بہت اہم کردار کرتا ہے ۔ وہ لوگ کہ جنہوں نے اپنے علم و دانش سے یا فدا کاری اور شہادت سے یا کسی دوسرے طریقے سے اجتماعی اہداف کی پیش رفت کے لئے خدمت کی ، ان کی قدر دانی اور ان کا تشکر معاشرے کو آگے بڑھانے کا بہت اہل عامل ہے ۔
جس معاشرے میں تشکر اور قدر دانی کی روح مردہ ہو اس میں خدمت کے لئے لگاوٴ اور گرم جوشی بہت کم ہوتی ہے ۔ اس کے بر عکس جس معاشرے میں لوگوں کی زحمتوں اور خدمتوں کی زیادہ قدر دانی کی جاتی ہو وہاں نشاط و مسرت زیادہ محسوس کی جاسکتی ہے اور ایسی قومیں زیادہ ترقی کرتی ہیں ۔
اسی حقیقت کی طرف توجہ کے سبب ہمارے ہاں گزشتہ بزرگوں کی زحمتوں کی قدر دانی کے اظہا ر کے لئے ان کے سوسالہ ، ہزار سالہ روز ولادت وغیرہ کے موقع پر اور دیگر مناسب مواقع پر پر گرام منعقد کئے جاتے ہیں اور ان کی خدمات کے تشکر اور سپاس گزاری سے لوگوں میں زیادہ سے زیادہ حرکت پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔
مثلاً ہمارے ملک میں بر پا ہونے والے اسلامی انقلاب کو جو اڑھائی ہزارسالہ تاریک دور کا اختتام ہے او رایک دورِ نو کا آغاز ہے میں ہم دیکھتے ہیں کہ ہر سال او رہر ماہ بلکہ ہر روز شہدائے انقلاب کی یاد تازہ کی جاتی ہے ، انہیں ہدیہٴ عقیدت وسلام پیش کیا جاتا ہے ۔
ان تمام لوگوں کا احترام کیا جاتا ہے جو ان کی طرف منسوب ہے اور ان کی خدمات کو سرہاجاتا ہے تو یہ امر سبب بنتا ہے کہ دوسروں میں فدا کاری اور قربانی کا عشق پیدا ہو او رلوگوں میں فدا کاری کا سطح بلند تر ہو اور قرآن کی تعبیر کے مطابق اس نعمت کا تشکر اس میں اضافے کا باعث ہو او ر ایک شہید کے خون سے ہزاروں شہداء پیدا ہو اور ”لازیدنکم “ زندہ مصداق بن جائیں ۔

۴۔ شکر نعمت اور کفران ِ نعمت کا نتیجہسوره ابراهیم / آیه 8- 10
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma