۲۔ مکہ سر زمین امن : یہ بات جاذب نظر ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس سر زمین میں جو سب سے پہلی دعا کی وہ ( امن ) کے لئے تھی ۔ یہ امر نشاندہی کرتا ہے کہ امن کی نعمت انسانی زندگی کے لئے ، کسی جگہ قیام کرنے کے لئے اور ہر قسم کی تعمیر ِ آبادی اور ترقی کے لئے پہلی شرط ہے اور ہے بھی ایسا ہی ۔ اگر کسی جگہ امن و امان نہ ہو تو وہ رہنے کے قابل نہیں اگر چہ دنیا کی تمام نعمتیں وہاں موجود ہوں ۔ اصولی طور پر وہ شہر ، آبادی اور ملک کہ جو امن کی نعمت سے محروم ہو گویا وہ تمام نعمتیں کھو بیٹھا ہے ۔
یہاں اس نکتہ کی طرف بھی توجہ کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے مکہ کے امن کے بارے میں حضرت ابراہیم (علیه السلام) کی دعا کو دو طرح سے قبول کیا ہے ۔ اسے امنیت تکوینی بھی دی کیونکہ یہ ایسا شہر ہو گیا کہ جس نے پوری تاریخ میں امن کے لئے تباہ کن حوادث بہت کم دیکھے ہیں اور اسے امنیت تکوینی بھی دی ۔ یعنی خڈا نے حکم دیا ہے کہ تمام انسان بلکہ جانور تک اس زمین میں امن و امان میں رہیں ۔ یہاں کے جانوروں کا شکار کرنا ممنوع ہے ۔ 2