۱۔ پیغمبر اکرم سے خطاب کیوں ہے ؟ اس میں شک نہیں کہ پیغمبر کبھی تصور بھی نہیں کرتے کہ خدا ظالموں کے کام سے غافل ہے لیکن اس کے باوجود زیر نظر آیات میں رسول اللہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے : کہیں یہ گمان نہ کرنا کہ خدا ظالموں کے اعمال سے غافل ہے ۔
یہ در حقیقت بالواسطہ طور پر دوسروں کو پیغام دیا گیا ہے اور یہ بھی فصاحت کا ایک فن ہے کہ کبھی کسی ایک شخص کو مخاطب کیا جاتا ہے لیکن مراد دوسرا شخص یا دیگر اشخاص ہوتے ہیں ۔
علاوہ از ایں یہ تعبیر در اصل تہدید کے لئے کنایہ ہے ۔ مثلا ً کبھی ہم کسی قصور وار سے کہتے ہیں : ” فکر نہ کرو ہم تیری تقصیریں بھول چکے ہیں “ یعنی موقع پر ہم تیرا حساب چکائیں گے ۔
بہر حال اس دنیا کی اساس اس پر ہے کہ تمام افراد کو کافی حد تک مہلت دی جائے تاکہ جو کچھ ان کے اند ر ہے ظاہر ہو جائے اورآزمایش اور تکامل کا میدان وسیع ہو ۔ یہ اس لئے ہے کہ کسی کے لئے عذر و بھانہ باقی نہ رہے اور سب کو باز گشت ، اصلاح اور تلافی کا موقع دیا جائے ۔ اسی لئے گنہگاروں کو مہلت دی جاتی ہے ۔