دو سوال اور ان کے جواب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 10
پھر بہانہ سازی خدا کا بے پایاں علم

۱۔ کافروں کا جواب کیسے ہوا ؟ سوال پیدا ہوا کہ ” إ ِنَّمَا اٴَنْتَ مُنذِرٌ وَلِکُلِّ قَوْمٍ ھَادٍ“کس طرح کافروں کی معجزہ طلبی کا جواب ہو سکتا ہے ۔
جو بات مندرجہ بالا سطور میں کہی گئی ہے اس کی طرف توجہ دینے سے سوال کا جواب واضح ہو جاتا ہے۔ کیونکہ پیغمبر ایک ایسی شخصیت نہیں کہ ہر تقاضے، ہر مقصد اور ہر مراد کے لئے معجزہ ایجاد کردے ۔پہلے تو ا س کی ذمہ دای ہے ” انذار“ اور انہیں ڈرانا جو بے راہ چلتے ہیں اور صراط مستقیم کی دعوت دینا ۔ البتہ جس مقام پر انذار اور ڈرانے کی تکمیل کے لئے اور گمراہوں کی صراط مستقیم پر لانے کے لئے معجزے کی ضرورت ہو مسلم ہے کہ پیغمبر کوتاہی نہیں کرے گا ۔ البتہ ان ہٹ دھرم لوگوں کے جواب میں ہر گز اس کی ایسی کوئی ذمہ داری نہیں جو بالکل راستے پر نہیں آتے۔
در اصل قرآن کہتا ہے کہ یہ کفار پیغمبر کی اصلی ذمہ داری بھول چکے ہیں اور وہ ہے انذار ، ڈرانا اور خدا کی طرف دعوت دینا اور انہوں نے سمجھ لیا ہے کہ اس کی بنیادی ذمہ داری معجزہ دکھانا ہے ۔
۲۔”لکل قوم ھاد“ سے کیا مراد ہے ؟ کچھ مفسرین کا کہنا ہے کہ یہ دونوں صفات” منذر“ ہادی“اور پیغمبر اکرم کی طرف لوٹتی ہیں ۔ ان کے خیال میں در اصل یہ جملہ یوں ہے :
انت منذر و ھاد لکل قوم
تو ہر قوم اور ہر گروہ کے لئے ڈرانے والا او ر ہادی ہے۔
لیکن یہی تفسیر مندر جہ بالا آیت کے ظاہرکے خلاف ہے کیونکہ واوٴ نے ” لکل قوم ھاد“ کو” انما انت منذر“سے جدا کردیا ہے ۔ ہا ں البتہ اگر لفظ ”ھاد“ ”لکل قوم“ سے پہلے ہوتا تو یہ معنی پورے طور پر قابلِ قبول تھا لیکن ایسانہیں ہے ۔
کچھ مفسرین کا خیال ہے کہ یہاں مقصد یہ تھا حق کی طرف دعوت کرن ے والوں کی دو قسمیں بیان کی جائیں ۔ پہلی قسم ان کے دعوت کرنے والوں کی جو انذار کریں اور ڈرائیں اور دوسری قسم ان دعوت کرنے والوں کی جو ہدایت کریں ۔
حتماً آپ سوال کریں گے کہ ” انذار“ اور” ہدایت “میں کیا فرق ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ” انذار“ اس لئے کہ گمراہی اور بے راہ روی سے راستے کی طرف پلٹا یا جائے اور صراطِ مسقتیم پر پہنچایا جائے لیکن ”ہدایت “ اس لئے ہے کہ لوگوں کو راستے پر آجانے کے بعد آگے لے جایا جائے۔
حقیقت میں ” منذر“” علت محدثة“ یعنی ایجاد کرنے والے سبب“ کی طرح ہے اور ”ہادی“ ” علت مبقیة“ یعنی باقی رکھنے والے اور آگے لے جانے والے سبب “ کی مانند ہے اور یہ وہی چیز ہے جسے ہم ” رسول “ اور ” امام “ سے تعبیر کرتے ہیں ۔ رسول ِ شریعت کی بنیاد رکھتا ہے اور امام شریعت کا محافظ اور نگہبان ہے ( اس میں شک نہیں کہ دیگر مواقع پر خود ذاتِ پیغمبرپر لفظ ”ہادی“ کا اطلاق ہوا ہے لیکن زیر بحث آیت میں ” منذر“ کے ذکر کے قرینے سے ہم سمجھتے ہیں کہ ” ہادی “ سے یہاں مراد وہ شخص ہے جو راہ پیغمبر کو جاری وساری رکھے اور اس کی شریعت کا محافظ و نگہبان ہو)۔
متعدد روایات کہ جو پیغمبر اسلام سے مروی ہیں اور شیعہ سنی کتب میں موجود ہیں ان میں آپ نے فرمایا ہے کہ : میں منذر ہو ں اور علی ہادی ہیں ۔
یہ روایات مندرجہ بالا تفسری کی مکمل طور پر تائید کرتی ہیں ۔ چند ایک روایات ذیل میں پیش کی جاتی ہیں :
۱) اسی آیت کے ذٰل میں فخر الدین رازی ابن عباس سے نقل کرتے ہیں :
وضع رسول اللہ یدہ علی صدرہ فقال انا المنذر، ثم اوماٴ الی منکب علی (ع) و قال انت الھادی بک یھتدی المھتدون من بعدی
رسول اللہ نے اپنا ہاتھ اپنے سینہ پر مارا اور فرمایا : میں منذر ہو ں ۔ پھر علی کے کندھے کی طرف اشارہ کیا اور فرمایاتو ہادی ہے اور تیرے ذریعے میرے بعد ہدایت پانے والے ہدایت پائیں گے ۔ ۱
یہ روایت اہل سنت کے مشہور عالم علامہ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں اسی طرح علامہ ابن صباغ مالکی نے ” فصول المہمہ “ میں ، گنجی شافعی نے کفایة الطالب میں ، طبری نے اپنے تفسیر میں ، ابو حیان اندلسی نے اپنی تفسیر ” بحر المحیط“ میں ، علامہ نیشاپوری نے اپنی تفسیر میں اور اسی طرح دیگر بہت سے علماء نے نقل کی ہے
۲)حموینی جو اہل سنت کے مشہور عالم ہیں اپنی کتاب” فرائد السمطین “ میں ابو ہریرہ اسلمی سے اس طرح نقل کرتے ہیں :
ان المراد بالھادی علی (ع)
ہادی سے مراد حضرت علی (ع) ہیں
۳) ” حبیب السیر“ کے مولف میر غیاث الدین اپنی کتاب کی دوسری جلد ص۱۲ پر اس طرح لکھتے ہیں :
قد ثبت بطرق متعددہ انہ لما نزل قولہ تعالیٰ ” انما انت منذر و لکل قوم ھاد“ قال لعلی ” انا المنذر و انت الھادی بک یا علی یھتدی المھتدون من بعدی“۔
متعدد طریق سے نقل ہوا ہے کہ جب آیت ” انما انت منذر و لکل قوم ھاد“ نازل ہوئی تو پیغمبر اکرم نے حضرت علی (ع) سے فرمایا:” میں منذر ہو ں اور تو ہادی ہے او رمیرے بعد ہدایت پانے والوں کی تیرے ذریعے ہدایت ہو گی “۔
آلوسی نے ” روح المعانی “ میں ، شبلنجی نے”نور الابصار“ میں اور شیخ سلیمان قندوزی نے ” ینابع المودة“ میں یہی حدیث انہیں الفاظ میں یا اس کے قریب قریب الفاظ میں نقل کی ہے ۔
اکرثر روایات میں اس حدیث کے راوی اگر چہ ابن عباس ہیں تا ہم یہ روایت ابن عباس میں منحصر نہیں ہے بلکہ حموینی کی نقل کے مطابق خود حضرت علی (ع) سے بھی مروی ہے ، آپ (ع) فرماتے ہیں :
المنذر النبی و الھادی رجل من بنی ھاشم یغنی نفسہ
منذر پیغمبر ہیں ہادی بنی ہاشم میں سے ایک شخص ہے کہ اس سے مراد خود آپ کی ذات ہے ۔ 2

 

 

 

۸۔ اللهُ یَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ کُلُّ اٴُنثَی وَمَا تَغِیضُ الْاٴَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ وَکُلُّ شَیْءٍ عِنْدَہُ بِمِقْدَارٍ ۔
۹۔ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشّھََادَةِ الْکَبِیرُ الْمُتَعَالِی ۔
۱۰۔ سَوَاءٌ مِنْکُمْ مَنْ اٴَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَنْ جَھَرَ بِہِ وَمَنْ ھُوَ مُسْتَخْفٍ بِاللَّیْلِ وَسَارِبٌ بِالنَّھَارِ ۔

 

ترجمہ

 

۸۔خدا ان تمام جنیوں سے آگاہ ہے جن کا ہر مادہ انسان یا مادہ جانور حامل ہے اور جسے رحم کرتے ہیں ( اور مقررہ مدت سے پہلے جتنے ہیں ) اور جسے زیادہ کرتے ہیں اور اس کے ہاں ہر چیز کی مقدار معین ہے ۔
۹۔ وہ غیب و شہود سے آگاہ ہے او ربزرگ و متعال ہے ۔
۱۰۔ اسے فرق نہیں پڑتا کہ تم میں سے کچھ پنہاں گفتگو کرتے ہیں یا آشکار اور وہ جو رات کو خفیہ حر کت کرتے ہیں یا دن کی روشنی میں ۔

 

 


 
۱۔تفسیر کبیر فخر رازی جلد ۱۹ ص۱۴۔
2۔ اس حدیث میں اگر چہ مسئلہ ولایت اور خلافتِ بلا فصل کی تصریح نہیں کی گئی تا ہم اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ ہدایت اپنے وسیع معنی کے لحاظ سے حضرت علی (ع) میں منحصر نہ تھی بلکہ تمام سچے علماء اور رسول اللہ کے خاص اصحاب یہ کام انجام دیتے تھے ، معلوم ہوتا ہے کہ ”ہادی “ کے طور پر حضرت علی (ع) کی تعارف آپ کے خاص امتیاز اور خصوصیت کی وجہ سے ہے ۔ آپ (ع) بہترین اور افضل ترین ہادی کے مصداق ہیں اور اس قسم کامطلب ولایت اور خلافتِ پیغمبر سے جدا نہیں ہو سکتا ۔
 

 

پھر بہانہ سازی خدا کا بے پایاں علم
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma