۵۔ وادی -” غیر ذی زرع “ اور خدا کا پر امن حرم

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 10
۴۔ ابراہیم (علیه السلام) کے تابع کون ہیں ؟۶۔حضرت ابراہیم (علیه السلام) کی سات دعائیں

۵۔ وادی -” غیر ذی زرع “ اور خدا کا پر امن حرم : جو لوگ مکہ گئے ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ خانہٴ خدا مسجد حرام اور پورا مکہ مکرمہ چند خشک اور بے آب و گیاہ پہاڑوں کے درمیان واقع ہے ۔ گویا پتھروں کو پہلے ایک چلتے ہوئے تنور میں بھونا گیا ہے اور پھر انھیں ان کی جگہ پر نصب کیا گیا ہے ۔ حالانکہ یہ خشک اور جلا دینے والی زمین عبادت کا عظیم ترین مرکز اور روئے زمین پر توحید کا اولین مرکز ہے علاوہ ازیں خدا کا حرم امن ہے اور جیسا کہ ہم نے کہا ہے امنیت تکوینی کا بھی حامل ہے اور امنیت تشریعی کا بھی ۔
بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں اس مقام پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ خدائے تعالیٰ نے ایسا مرکز ایسی سر زمین پر کیوں بنایا ۔ اس سلسلے میں حضرت علی علیہ السلام نے خطبہ قاصعہ میں نہایت خوبصورت اور عمدہ الفاظ میں اس کا فلسفہ بیان فرمایا ہے :۔
وضعہ باوعر بقاع الارض حجراً و اقل نتائق الدنیا مدراً۰۰۰۰۰۰۰بین جبال خشنہ و رمال دمثة ۰۰۰۰۰۰ ولو اراد سبحانہ ان یضع بیتہ الحرام و مشاعرہ العظام بین جنات و انھار و سھل وقرار جم الاشجار ، دانی الثمار ، ملتف البنی ، متصل القری ، بین برة سمراء و روضة خضراء ، و اریاف محدقہ ، و عراص مغدقة و ریاض ناظرة و طرق عامرہ لکان قد صغر قدر الجزاء علی حسب ضعف البلاء ، ولو کان الاساس محمول علیھاو الاحجار المرفوع بھا، بین زمردة خضراء و یاقوتة حمراء ، ونور وضیاء ، لخفف ذالک مصارعة الشک فی الصدور ، و لوضع مجاھدة ابلیس عن القلوب ، ولنفی معتلج الریب من الناس ، و لٰکن اللہ یختبر عبادہ بانواع الشدائد ، و یتعبدھم بانواع المجاھد ویبتلیھم بضروب المکارة ، اخراجا للتکبرمن قلوبھم ، و اسکاناً للتذلل فی نفوسھم ، و لیجعل ذٰلک ابوابا ً فتحا ً الیٰ فضلہ ، و اسباباً ذللا لعفوہ۔
خدا نے اپنا گھر سنگلاخ ترین علاقے ، نہایت بے آب و گیاہ زمین ، سخت پہاڑوں اور ریگستانی علاقے میں قرار دیا ہے ۔
اللہ تعالیٰ چاہتا تو اپنا گھر اور احرام اور حج جیسی عظیم عبادت کا مقام کسی ایسے علاقے میں بنا سکتا تھا کہ جہاں باغات ہوتے ، نہریں بہہ رہی ہوتیں ، زمین ہموار ہوتی ، ہر طرف درخت ہوتے ، جہاں پھلوں پھولوں کی فراوانی ہوتی ، ارد گرد محلات اور آبادیاں ہوتیں گندم کے کھیت ہوتے سبزہ ہی سبزہ ہوتا ، خونصورت کیاریاں ہوتیں ، پانی سے سیراب چمن ہوتے ، شاداب گلستان ہوتے اور آباد شاہرا ہیں ہوتیں ۔
لیکن عظیم حج اور عبادت کی آزمائش جس قدر سہل اور آارام وہ ہوتی اجر و جزا بھی اسی قدر کم ہوتی ۔
نیز ااگر خدا چاہتا تو کعبہ کے ستون اور اس کی عمارت کے پتھر سبز زمرد اور سرخ یاقوت کے ہوتے جن سے روشنی پھوٹتی لیکن یہ چیز سینوں سے شک وشبہات کا ٹکراوٴ کم کر دیتی اور دلوں سے شیطان کی دوڑ دھوپ کا اثر زایل کر دیتی اور لوگوں سے شکوک کے خلجان دور کر دیتی مگر اللہ اپنے بندوں کو گوناگوں سختیوں سے آزماتا ہے اور ان سے ایسی عبادت کا خواہاں ہے جو طرح طرح کی مشقتوں سے بجا گئی ہو اور اور انھیں قسم قسم کی نا گواریوں سے جانچتا ہے تاکہ ان کے دلوں سے غرور تکبر کو نکال باہر کرے اور ان کے نفوس میں عجز و فروتنی کو جگہ دے اور یہ کہ اس آزمایش کی راہ سے اپنے فضل و امتنان کے کھلے ہوئے دروازوں تک انھیں پہونچائے اور سے اپنی معافی اور بخشش کا آسان وسیلہ قرار دے ۔1

 


1۔نہج البلاغہ خطبہ قاصعہ ، خطبہ ۱۹۲۔

۴۔ ابراہیم (علیه السلام) کے تابع کون ہیں ؟۶۔حضرت ابراہیم (علیه السلام) کی سات دعائیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma