۷۔ اس کی نعمتیں کیوں قابل ِ شمار نہیں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 10
۶۔ جو کچھ ہم خدا سے چاہتے ہیں کیا وہ دیتا ہے ؟۸۔ افسوس کہ انسان ” مظلوم “ اور ”کفار“ ہے

۷۔ اس کی نعمتیں کیوں قابل ِ شمار نہیں : یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارا وجود سرتا پا ا س کی نعمتوں میں مستغرق ہے ۔ اگر مختلف طبیعی علوم ، علم ِ عمرانیات ، علم نفسانیات اور علم نباتات وغیرہ کی کتب کا مطالعہ کریں تو ہم دیکھیں گے کہ ان نعمتوں کا دامن کسی قدر وسیع ہے ۔ اصولی طور پر ایک عظیم ادیب کے بقول ہر سانس میں دو نعمتیں موجود ہیں اور ہر نعمت پر شکر واجب ہے ۔
اس سے قطع نظر ہم جانتے ہیں کہ ایک انسان کے بدن میں اوسطاً دس ملین ارب زندہ خیلے موجود ہیں ان میں سے ہر ایک ہمارے فعال بدن کاحصہہے ۔ یہ عدد اس قدر بڑا ہے کہ اگر ہم ان خلیوں کو گننا چاہیں تو سینکڑوں سال در کار ہیں اور پھر یہ تو ہم پر خدائی نعمتوں کا صرف ایک حصہ ہے ۔ لہٰذا اگر ہم واقعاً اس کی نعمتوں کو گننا چاہیں تو یہ ہمارے بس کی بات نہیں ( و ان تعدوا نعمت اللہ لاتحصوھا ) ۔
انسان کے خون میں دو قسم کے گلو بل ہیں (Globules)1
ہوتے ہیں ۔ سرخ گلوبل کئی ملین ہیں اور اسی طرح سفید گلوبل بھی ۔ سرخ گلو بل بدن کے خلیوں کی سوخت و ساز کے لئے آکسیجن پہنچاتے ہیں اور سفید گلوبل انسان کی صحت و سلامتی کی حفاظت کرتے ہیں اور جب جراثیم جسم پر حملہ آور ہوتے ہیں تو یہ اپنا کردار ادار کتتے ہیں ۔ تعجب کی با ت یہ ہے کہ بغیر کسی استراحت اور آرام کے ہمیشہ خدمت ِ انسان کے لئے کمر بستہ رہتے ہیں ۔

 


۱۔ چھوٹے چھوٹے زندہ موجودات جوخون میں تیرے ہیں اور زندگی کے بارے میں بھاری ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے ۔
۶۔ جو کچھ ہم خدا سے چاہتے ہیں کیا وہ دیتا ہے ؟۸۔ افسوس کہ انسان ” مظلوم “ اور ”کفار“ ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma