۷۔ اس کی نعمتیں کیوں قابل ِ شمار نہیں : یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارا وجود سرتا پا ا س کی نعمتوں میں مستغرق ہے ۔ اگر مختلف طبیعی علوم ، علم ِ عمرانیات ، علم نفسانیات اور علم نباتات وغیرہ کی کتب کا مطالعہ کریں تو ہم دیکھیں گے کہ ان نعمتوں کا دامن کسی قدر وسیع ہے ۔ اصولی طور پر ایک عظیم ادیب کے بقول ہر سانس میں دو نعمتیں موجود ہیں اور ہر نعمت پر شکر واجب ہے ۔
اس سے قطع نظر ہم جانتے ہیں کہ ایک انسان کے بدن میں اوسطاً دس ملین ارب زندہ خیلے موجود ہیں ان میں سے ہر ایک ہمارے فعال بدن کاحصہہے ۔ یہ عدد اس قدر بڑا ہے کہ اگر ہم ان خلیوں کو گننا چاہیں تو سینکڑوں سال در کار ہیں اور پھر یہ تو ہم پر خدائی نعمتوں کا صرف ایک حصہ ہے ۔ لہٰذا اگر ہم واقعاً اس کی نعمتوں کو گننا چاہیں تو یہ ہمارے بس کی بات نہیں ( و ان تعدوا نعمت اللہ لاتحصوھا ) ۔
انسان کے خون میں دو قسم کے گلو بل ہیں (Globules)1
ہوتے ہیں ۔ سرخ گلوبل کئی ملین ہیں اور اسی طرح سفید گلوبل بھی ۔ سرخ گلو بل بدن کے خلیوں کی سوخت و ساز کے لئے آکسیجن پہنچاتے ہیں اور سفید گلوبل انسان کی صحت و سلامتی کی حفاظت کرتے ہیں اور جب جراثیم جسم پر حملہ آور ہوتے ہیں تو یہ اپنا کردار ادار کتتے ہیں ۔ تعجب کی با ت یہ ہے کہ بغیر کسی استراحت اور آرام کے ہمیشہ خدمت ِ انسان کے لئے کمر بستہ رہتے ہیں ۔