خدا سب بہتر جانتا ہے کہ وہ اپنی رسالت کوکہاں قراردے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 05
ایمان اور نور نظرخدائی امداد

اس آیت میں ان باطل گدی نشینوں اور سرداروں اور ”اکابر مجرمیہا“ کے طرز فکر اور مضحکہ خیز دعوے کی طرف ایک مختصر اور پر معنی اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے : جب خدا کی طرف سے کوئی آیت ان کے لئے بھیجی گئی تو انھوں نے کہا: ہم ہر گز ایمان نہیں لائیں گے مگر یہ کہ ہمیں بھی وہی مقامات اور آیات جو خدا کے بھیجے ہوئے رسولوں کو عطا ہوئی ہے دی جائیں(وَإِذَا جَائَتْہُمْ آیَةٌ قَالُوا لَنْ نُؤْمِنَ حَتَّی نُؤْتَی مِثْلَ مَا اٴُوتِیَ رُسُلُ اللهِ)۔
ان کے خیال میں جیسے مقام رسالت اور خلق کی رہبری کا حصول سن وسال ومال ودولت پر موقوف ہے یا قبائل کی بچہ گانہ رقابتوں پر اور گویا خدا بھی اس بات کا پابند ہے کہ وہ ان بے بنیاد اور مضحکہ خیز رقابتوں کا خیال کرے اور انھیں صحیح قرار دے ۔ایسای رقابتیں کہ جن کا سرچشمہ انحطاط فکری ہو، جو مفہوم نبوت اور انسانوں کی رہبری کی فکر سے دور ہوں۔
قرآن انھیں واضح جواب دیتا ہے اور کہتا ہے: اس کی ضرورت نہیں کہ تم خدا کو سبق دو کہ وہ اپنے پیغمبروں اور رسولوں کو کس طرح بنائے اور کن لوگوںمیں ان کا انتخاب کرے کیوں کہ” خدا سب بہتر جانتا ہے کہ وہ اپنی رسالت کوکہاں قراردے“( اللهُ اٴَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہُ)۔
یہ بات صاف ظاہر او بالکل واضح ہے کہ رسالت نہ تو سن وسال اور مال دولت سے کوئی ربط رکھتی ہے اور نہ ہی قبائل کی حیثیت سے ۔ بلکہ ہر چیز سے پہلے اس کی شرط روح کی آمادگی، ضمیر کی پاکیزگی، اصل انسانی خصائل وصفات، فکر بلند، قوت نظر اور آخری طور پر غیر معمولی تقوی وپرہیزگاری کا مرحلہٴ عصمت میں ہونا ہے اور ان صفات کا موجود ہونا خصوصا مقام عصمت کے لئے آمادگی ایسی چیز ہے جسے خدا کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ ان شرائط اور ان کی سوچ کے درمیان کس قدر فرق ہے۔
جانشین پیغمبر صلی الله علیہ وآلہ وسلّم بھی سوائے وحی وتشریع بنی کے تمام صفات اور پروگراموں کا حامل ہوتا ہے ، یعنی وہ محافظ شرع وشریعت بھی ہے ، اس کے مکتب وقوانین کا پاسدار بھی ہے اورلوگوں کا روحانی اور دنیا کا رہبر بھی ہے، لہٰذا اسے بھی مقام عصمت پر فائز اور خطا وگناہ سے مامون ومحفوظ ہونا چاہئے تاکہ وہ اپنی پیغام رسانی کو باور کرسکے اور رہبرمطاع اور قابل اعتماد نمونہ ہو۔ اسی دلیل سے اس کا انتخاب بھی خدا ہی کے اختیار میں ہے اور خدا ہی جانتا ہے کہ اس مقام کو وہ کہاں قرار دے نہ کہ خلق خدا۔ نہ ہی لوگوں کے انتخاب اور شوری سے یہ ہوتا ہے۔
آیت کے آخر میں اس قسم کے مجرموں اور باطل دعوے کرنے والے رہبروں کے اس انجام کا ذکر کیا گیا ہے جو ان کے انتظار میں ہے ارشاد ہوتا ہے: عنقریب یہ گنہگار لوگ اس مکروفریب کی وجہ سے جو وہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے کرتے تھے ذلت وحقارت اور عذاب شدید میں گرفتار ہوں گے( سَیُصِیبُ الَّذِینَ اٴَجْرَمُوا صَغَارٌ عِنْدَ اللهِ وَعَذَابٌ شَدِیدٌ بِمَا کَانُوا یَمْکُرُونَ)۔(۱)
یہ خود خواہ لوگ چاہتے تھے کہ اپنے غلط کاموں کے ذریعہ اپنی حیثیت ، مقام اور مرتبہ کی حفاظت کریں لیکن خدا انھیں اس طرح حقیر کرے گا کہ وہ درد ناک روحانی گرفت کا احساس کریں گے ، علاوہ ازایں چونکہ راہ باطل میں ان کہ ہاؤہو زیادہ اور ان کی سعی وکوشش سخت تھی لہٰذا ان کی سزا اور عذاب بھی ”شدید“ اور پر سرصدا ہوگا۔

 

۱۲۵ فَمَنْ یُرِدْ اللهُ اٴَنْ یَہدِیَہُ یَشْرَحْ صَدْرَہُ لِلْإِسْلاَمِ وَمَنْ یُرِدْ اٴَنْ یُضِلَّہُ یَجْعَلْ صَدْرَہُ ضَیِّقًا حَرَجًا کَاٴَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَاءِ کَذٰلِکَ یَجْعَلُ اللهُ الرِّجْسَ عَلَی الَّذِینَ لاَیُؤْمِنُونَ۔
۱۲۶ وَہَذَا صِرَاطُ رَبِّکَ مُسْتَقِیمًا قَدْ فَصَّلْنَا الْآیَاتِ لِقَوْمٍ یَذَّکَّرُونَ۔
۱۲۷ لَہُمْ دَارُ السَّلاَمِ عِنْدَ رَبِّہِمْ وَہُوَ وَلِیُّہُمْ بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ ۔
ترجمہ
۱۲۵۔ جس شخص کے لئے خدا چاہتا ہے کہ ہدایت کرے اس کے سینہ کو(قبول کرنے کے لئے) کشادہ کردیتا ہے اور جس شخص کو( اس کے برے اعمال کی وجہ سے) گمراہ کرنا چاہے اس کے سینہ کو اس طرح تنگ کردیتا ہے گویا وہ آسمان پر چڑھ رہا ہے، اس طرح خدا پلیدی ایسے افراد کے لئے قرار دیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔
۱۲۶۔اور یہ صراط مستقیم (اور ہمیشہ کی سنت) تیرے پروردگار کی ہے ہم ایسے افراد کے لئے جو پندونصیحت حاصل کرتے ہیں اپنی آیات کو کھول کر بیان کردیتے ہیں۔
۱۲۷۔ ان کے لئے ان کے پروردگار کے پاس امن وامان کا گھر ہوگا او ران کا ولی، دوست اور مددگار ہے ان (نیک)اعمال کی وجہ سے جو وہ انجام دیتے ہیں۔
تفسیر

 


۱۔ ”اجرام“ مادہ”جرم“ سے اصل میں قطع کرنے کے معنی میں ہے اور چونکہ گنہگار افراد رشتوں اور ناتوں کو قطع کردیتے ہیں اور اپنے آپ کو فرمان خدا کی اطاعت سے الگ کرلیتے ہیں لہٰذا یہ لفظ گناہ کے لئے بھی بولا جاتا ہے اور اس میں اس حقیقت کی طرف ایک لطیف اشارہ ہے ہر شخص اپنی ذات میں حق وپاکیزگی اور عدالت کے ساتھ رشتہ رکھتا ہے اور گناہ سے آلودگی فی الواقع فطرت الٰہیہ سے علحیدگی ہے۔
 
ایمان اور نور نظرخدائی امداد
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma