اجل مسمیٰ کیا ہے؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 05
نور رمز وحدت ہے اور ظلمت رمز پراکندگیتو یہاں اجل سے مراد وہی حتمی موت ہے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ”اجل مسمیٰ“”اجلا “ آیت میں دو الگ الگ معنی کے لئے ہیں اور یہ جو بعض نے دونوں کو ایک ہی معنی میں لیا ہے تو یہ لفظ ”اجل“ کے تکرار کے ساتھ ، خصوصا دوسری مرتبہ ”مسمی“ کے ہوتے ہوئے کسی طرح بھی درست نہیں ہے ۔
اسی لئے مفسرین نے ان دونوں کے فرق کے بارے میں کتنی بحثیں کیں ہیں لیکن جو کچھ قرآن کریم کی دوسری تمام آیت کے قرینہ سے اور اسی ان روایات سے جو اہل بیت پیغمبر کے وسیلہ سے ہم تک پہنچی ہیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں کا فرق اس بات میں ہے ”اجل“ اکیلا ہو تو یہ غیر حتمی عمر ، مدت اور وقت کے معنی میں ہوتا ہے اور ”اجل مسمی“ حتمی عمر اور معین مدت کے معنی می؟ں ہوتا ہے، دوسرے لفظوں میں ”اجل مسمی“ طبیعی موت کو کہتے ہیں اور ”اجل“ وقت سے پہلے آنے والی موت ہے ۔
اس کی وضاحت یہ ہے کہ بہت سی موجودات اپنی طبعی وفطری ساخت اور ذاتی استعداد وقابلیت کے مطابق ایک طولانی مدت تک باقی رہ سکتی ہے لیکن یہ بات بھی ممکن ہے کہ اس مدت کے دوران کچھ ایسی رکاوٹیں پیدا ہوجائےں جو انھیں ان کی آخری عمر طبیعی تک پہنچ دے، مثلا ایک تیل سے جلنے والا چراغ ، اس کے تیل کی مقدار کے پیش نظر ممکن ہے کہ بیس گھنٹے روشنی دینے کی استعداد رکھتا ہو، لیکن ایک آندھی کا جھونکا یا بارش کا چھینٹا یا اس کی یا اس کی نگہداشت نہ کرنا اس کی کوتاہ عمری کا سبب بن جائے ۔
اگر چراغ کو کسی ایسی رکاوٹ کا سامنا نہ ہو اور تیل کے آخری قطرے تک جلتا ہوا خاموش ہوجائے تو وہ اپنی حتمی اجل کو پہنچ گیا ہے اور اگر اس سے پہلے ہی کچھ رکاوٹیں چراغ کی خاموشی کا سبب بن جائےں تو اس کی عمر کی مدت”اجل غیر حتمی“ کہیں گے ۔
ایک انسان کے بارے میں بھی معاملہ اسی طرح ہے، اگر اس کی بقا کے لئے تمام شرائط جمع ہوں اور موانع بر طرف ہوں تو اس کی ساخت اور استعداد اس بات کی مقتضی ہو گی کہ وہ ایک طولانی مدت تک زندگی بسر کرے، اگر چہ اس مدت میں آخرکار ختم ہوجانا ہے اور اس کی ایک حد ضرور ہے لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ غذا کی بد پرہیزی کے اثر سے یا مختلف چیزوں کی عادت میں مبتلا ہونے یا خودکشی کرنے یا کچھ گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سے اس مدت سے بہت پہلے ہی مرجائے موت کی کی پہلی صورت کو ”اجل مسمی“ اور دوسری صورت کواجل غیر حتمی کہتے ہیں ۔
دوسرے لفظوں میں حتمی اجل اس صورت میں ہے جب ہم تمام علل اسباب پر نظر رکھیں اور اجل غیر حتمی اس صورت میں ہے جب صرف مقتضیات کی طرف دیکھیں، ان دونوں طرح کے اجل کو مد نظر رکھتے ہوئے بہت سے مطالب واضح ہوتے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ ہم روایات میں پڑھتے ہیں کہ صلہ رحمی عمر کو زیادہ اور قطع رحمی عمر کو کم کردیتی ہے

( یہاں عمر اور اجل سے مراد غیر حتمی اجل مراد ہے ) ۔
ایک آیت میں ہے کہ:”فَاِذَا جَاءَ اَجَلہُم لَایَسْتَاٴخِرُونَ سَاعَةً وَلَا یَسْتَقْدِمُون“۔
جب ان کی(موت) اجل آتی ہے تو نہ ایک گھڑی پیچھے ہوسکتی ہے اور نہ آگے (1) ۔

 


1۔ اعراف ،۳۶۔
نور رمز وحدت ہے اور ظلمت رمز پراکندگیتو یہاں اجل سے مراد وہی حتمی موت ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma