دین حق کو کھیل بنانے والے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 05
دوسوال اور ان کا جوابکیا ہم سابقہ حالت کی طرف پلٹ جائیں ۔

یہ آیت اصل میں گذشتہ آیت کی بحث کی تکمیل کررہی ہے اور پیغمبر اکرم کو حکم دے رہی ہے کہ وہ” ایسے اشخاص سے کہ جنھوں نے اپنے دین وآئین کو مذاق بنا لیا ہے اور لہو لعاب کو دین قراد دے لیا ہے اور دنیاوی زندگی اور اس کے وسائل نے انھیںمغرور کردیا ہے، منہ پھیر لیں اور انھیں ان کے حال پر چھوڑ دیں“ ( وَذَرِ الَّذِینَ اتَّخَذُوا دِینَھُمْ لَعِبًا وَلَھْوًا وَغَرَّتْھُمْ الْحَیَاةُ الدُّنْیَا ) ۔
یہ بات واضح ہے کہ ایسے اشخاص کو چھوڑ دینے کا حکم مسئلہ جہاد کے ساتھ کسی قسم کا تضاد نہیں رکھتا، کیوں کہ جہاد کی کچھ خاص شرائط ہیں اور کفار کے ساتھ بے احتیاطی برتنے کے شرائط دوسری ہیں، ان دونوں میں سے ہر ایک اپنی اپنی جگہ پر انجام پذیرہونا چاہئے، بعض اوقات تو بے اعتنائی کے ذریعہ ہی مخالفین کو دبانا لازم ہوتا ہے اور کبھی مبارزہ وجہاد اور مسلح جنگ کے ذریعہ مقابلہ ضروری ہوتا ہے اور بعض حضرات نے جو یہ تصور کرلیا ہے کہ آیات جہاد نے اوپر والی آیت کو منسوخ کردیا ہے، بالکل بے بنیاد ہے ۔
حقیقت میں مندرجہ بالا آیت میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ان کا دیم اپنے مفاہیم کے لحاظ سے بیہودہ اور فضول ہے اور انھوں نے چند ایسے اعمال کا نا م دین رکھ لیا ہے جو بچوں کے کاموں اور بوڑھوں کی لغویات سے زیادہ مشابہ ہے، ایسے لوگ بحث وگفتگو کے قابل نہیں ہے، لہٰذا حکم دیا گیا ہے ک تم ان سے رخ موڑ لو اور ان کی اور ان کے کھوکھلے مذہب کی پرواہ نہ کرو ۔
ہم نے جو کچھ بیان کیا ہے اس سے معلوم ہوگیا کہ ”دینھم“ سے مراد وہی ان کا شرک وبت پرستی والا مذہب ہی ہے، یہ احتمال کہ اس سے مراد ”دین حق “ہوااور ان کی طرف دین کی اضافت ونسبت دین کے فطری ہونے کی وجہ سے ہو، بہت ہی بعید نظر آتا ہے ۔
آیت کی تفسیر میں ایک اور احتمال بھی موجود ہے اور وہ یہ ہے کہ قرآن کفار کی ایک جماعت کی طرف اشارہ کررہاہے کہ وہ خود اپنے دین ومذہب کو ایک لہو لعاب ہی سمجھتے تھے، اور ہرگز اس میں ایک حقیقی مطلب کے طور پر غور نہیں کرتے تھے،یعنی وہ اپنی بے ایمانی میں بھی بے ایمان تھے اور اپنے بے بنیاد مذہب کے اصولوں سے بھی وفادار نہیں تھے ۔
بہر حال آیت کفار کے ساتھ اختصاص نہیں رکھتی اور ان تمام لوگوں کے حالت پر محیط ہے جو مقدسات الٰہی اور احکام خداوندی کو اپنے شخصی اور مادی مقصد کے حصول کا ایک کھیل قرار دیتے ہیں، دین کو دنیا کا آلہ اورخدا کے حکم کو اعتراض شخصی کا کھلونہ بنا لیتے ہیں ۔
اس کے بعد پیغمبر صلی الله علیه و آله وسلمکو حکم دیا گیا کہ وہ انھیں ان اعمال پر تنبیہ کریں کیوں کہ ایسا دن آنے والا ہے جس میں ہر شخص اپنے اعمال کے آگے سپرانداختہ ہوگا اور اس کے لئے اس کے چنگل سے فرار کی راہ نہیں ہوگی
(وَذَکِّرْ بِہِ اٴَنْ تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا کَسَبَتْ) ۔ (۱)
اور اس دن خدا کے سوا نا تو کوئی اس کا حامی ومددگار ہوگا اور نہ ہی کوئی شفاعت کرنے والا ہوگا
( لَیْسَ لَھَا مِنْ دُونِ اللَّہِ وَلِیٌّ وَلا َشَفِیعٌ) ۔
اس کا معاملہ اس دن اس قدر سخت اور درد ناک ہوگا اور وہ اپنے اعمال کی زنجیر میں اس طرح گرفتار ہوں گے کہ:خواہ کتنا بھی تاوان اورجرمانہ (بالغرض ان کے پاس ہو اور وہ ) دیں کہ اپنے آپ کو سزاؤں سے نجات دلالیں تو وہ ان سے قبول نہیں کیا جائے گا
( وَإِنْ تَعْدِلْ کُلَّ عَدْلٍ لاَیُؤْخَذْ مِنْھَا)(۲)
کیوں کہ وہ اپنے اعمال میں گرفتار ہوچکے ہیں، اس دن نہ تو تلافی کی کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی توبہ کا وقت باقی ہے لہٰذا ان کے لئے نجات کی کوئی صورت نہیں ہوسکتی
( اٴُوْلَئِکَ الَّذِینَ اٴُبْسِلُوا بِمَا کَسَبُوا) ۔
اس کے بعد ان کی دردناک سزاؤں کے ایک پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے:کیوں کہ انھوں نے حق اور حقیقت کو ٹھکرا دیا ہے لہٰذا ان کے لئے دردناک عذاب کے ساتھ پینے کے لئے کھولتا ہوا گرم پانی ہوگا
( لَھُمْ شَرَابٌ مِنْ حَمِیمٍ وَعَذَابٌ اٴَلِیمٌ بِمَا کَانُوا یَکْفُرُونَ) وہ گرم گرم کھولتے ہوئے پانی کی وجہ سے اندر سے جل رہے ہوں گے اور باہر کی طرف سے آگ میں جل رہے ہوں گے ۔
ایک نکتہ کہ جس کی طرف خاص طورپر توجہ کرنی چاہئے یہ ہے کہ
( اٴُوْلَئِکَ الَّذِینَ اٴُبْسِلُوا بِمَا کَسَبُوا)،”وہ اپنے اعمال میں گرفتار ہوں گے“ حقیقت میں ان سے تاوان قبول نہ ہونے اور ان کا ولی وشفیع نہ ہونے کی دلیل وعلت کے طور پر ہے، یعنی ان کی سزا کسی خارجی عامل کی وجہ سے نہیں ہے کہ جسے کسی طرح سے دفع کیا جاسکے، بلکہ خود ان کی ذات وصفات اور اعمال کے اندر ہی اس کا سرچشمہ ہے، وہ اپنے برے اعمال کے قیدی ہیں اس لئے ان کی رہائی ممکن نہیں ہے، کیوں کہ اعمال اور ان کے آثار سے الگ ہونا خود اپنے آپ سے جدا ہونے کے مترادف ہے ۔
لیکن اس بات پر بھی توجہ رکھنی چاہئے کہ یہ شدت وسختی اور راہ بازگشت کا مسدود ہونا اور شفاعت کا عدم وجود ایسے لوگوں کے ساتھ مخصوص ہے کہ جو کفر پر اصرار کرتے ہیں اور ہمیشہ اسی پر کاربند رہے، جیسا کہ
(بما کانوا یکفرون) کے جملے سے معلوم ہوتا ہے کیوں کہ فعل مضارع کسی چیز کے استمرار کے بیان کے لئے ہوتا ہے ۔
۷۱ قُلْ اٴَنَدْعُو مِنْ دُونِ اللَّہِ مَا لاَیَنفَعُنَا وَلاَیَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلَی اٴَعْقَابِنَا بَعْدَ إِذْ ھَدَانَا اللَّہُ کَالَّذِی اسْتَھْوَتْہُ الشَّیَاطِینُ فِی الْاٴَرْضِ حَیْرَانَ لَہُ اٴَصْحَابٌ یَدْعُونَہُ إِلَی الْھُدَی ائْتِنَا قُلْ إِنَّ ھُدَی اللَّہِ ھُوَ الْھُدَی وَاٴُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِینَ۔
۷۲ وَاٴَنْ اٴَقِیمُوا الصَّلاَةَ وَاتَّقُوہُ وَھُوَ الَّذِی إِلَیْہِ تُحْشَرُونَ ۔
ترجمہ
۷۱۔ تم کہہ دو کہ کیا ہم خدا کے سواکسی اور چیز کو پکاریں کہ جو نہ ہمارے لئے کوئی فائدہ دینے والی ہے اور نہ ہی کوئی نقصان پہنچانے والی اور (اس طرح سے ) ہم پیچھے کی طرف پلٹ جائیں جب کہ خدا نے ہمیں ہدایت کردی ہے، اس شخص کی مانند کہ جسے شیاطین کے وسوسوں نے گمراہ کردیا ہو اور وہ زمین میں حیراں ہو، حالانکہ اس کے لئے ایسے یارومددگار بھی ہیں کہ جو اسے ہدایت کی طرف بلاتے ہیں (اور یہ کہتے ہیں) کہ ہماری طرف آؤ، تم کہہ دو کہ صرف خدا کی ہدایت ہی (اصل ) ہدایت ہے، اور ہمیں یہ حکم دیا گیا ہے کہ ہم عالمین کے پروردگار کے سامنے سرتسیلم خم کریں ۔
۷۲۔ اور یہ کہ نماز قائم کرو اور اس سے ڈرو اور وہی ہے وہ ذات کہ جس کی طرف تم محشور ہو گے ۔


 
۱۔ ”تبسل “ اصل میں مادہ ”بسل“ (بروزن نسل) کسی چیز سے قہر وغلبہ کے ذریعہ بچنے اور منع کرنے کے معنی میں، اسی لئے کسی کو تسلیم وسپردگی کے لئے ابھارنے کو ابسال کہا جاتا ہے، نیز اسی مناسبت سے سزا دینے اور یرغمال بنانے کے لئے بھی بولا جاتا ہے، اور ”جیش باسل“ لشکر شجاع کے معنی میں بھی اسی مناسبت سے ہے، کیوں کہ وی دوسروں کو قہر وغلبہ سے جھکنے پر مجبور کردیتا ہے، اوپروالی آیت میں بھی کسی شخص کا تسلیم اور گرفتار ہونا اپنے برے اعمال کے چنگل میں کے معنی میں آیا ہے ۔
۲۔ ”عدل“ یہاں معادل اور وہ چیز جو کسی غلط کام کی تلافی کے طور پر دی جائے کے معنی میں ہے تاکہ مدمقابل آزاد ہوجائے، حقیقت میں اس کا معنی غرامت ، جرمانے اور فدیہ سے شباہت رکھتا ہے ۔
دوسوال اور ان کا جوابکیا ہم سابقہ حالت کی طرف پلٹ جائیں ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma