چند اہم نکات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 05
تفسیر وہ نور جو تاریکی میں چمکتا ہےرنگ رنگ کے عذاب

۱۔ ”تضرع“ کا ذکر جو دعائے آشکار کے معنی میں ہے اور ”خفیة“ کا تذکرہ جو کہ پنہانی دعا ہے شاید اس سبب سے ہو کہ مشکلات ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں، بعض اوقات شدت کے مرحلہ تک نہ پہنچنے کی وجہ سے انسان کو پنہانی دعا کی دعوت دیتی ہے اور بعض اوقات وہ شدید مرحلہ تک پہنچ جاتی ہے تو علی الاعلان دست دعا بلند کرتا ہے اور بعض اوقات نالہ وفریاد کی نوبت آجاتی ہے، مقصد یہ ہے کہ خدا تمھاری شدید مشکلات کو بھی حل کرتا ہے اور ضعیف مشکلات کو بھی۔
۲۔ بعض کا عقیدہ یہ ہے کہ انسان کی چار نفسیاتی حالتوں کی طرف اشارہ ہوا ہے کہ جن میں سے ہر ایک مشکلات کے ظہور کے وقت ایک قسم کا عکس العمل ہے حالت دعا ونیاز ،حالت تضرع وخضوع، حالت اخلاص اور مشکلات سے نجات حاصل ہوتے وقت شکر گزاری کے التزام کی حالت۔
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان افراد میں سے بہت سوں کے لئے قیمتی حالات بجلی کی طرح جلدی سے گزرجانے والے اور شدائد ومشکلات کے مقابلے میں تقریبا اضطراری شکل میں پیدا ہوتے ہیں، لیکن چوںکہ ان میں علم و آگاہی نہیں ہوتی لہٰذا شدائد ومشکلات کے برطرف ہوتے ہی خاموشی سے ہمکنار ہوجاتے ہیں ۔
اس بنا پر یہ حالات اگر چہ زود گزرہی ہوں پھر بھی دور افتادہ افراد کے لئے خدا شناسی کے سلسلے میں دلیل بن سکتے ہیں ۔
۳۔ ”کرب“ (بروزن حرب) در اصل زمین کو نیچے اوپر کرنے اور کھودنے کے معنی میں ہے، نیز وہ محکم گرہ جو کنویں کے ڈول کی طناب میں لگائی جاتی ہے، کے معنی میں بھی آتا ہے، اس کے بعد وہ غم واندو ہ جو انسان کے دل کو زیر وزبرکرتے ہیں اور جو گرہ کی طرح انسان کے دل پر بیٹھ جاتے ہیں کے لئے بھی بولا جانے لگا ۔
اس بنا پر اوپر والی آیت میں لفظ”کرب“ جو ایک وسیع معنی رکھتا ہے اور ہر قسم کی بڑی سے بڑی مشکلات پر محیط ہے یہ ”بر وبحر کی تاریکیوں“ کا ذکر کرنے کے بعد کہ جو شدائد کے ایک خاص حصہ کا کہا جاتا ہے، ایک خاص مفہوم بیان کرنے کے بعد ایک عام مفہوم کے طور پر آیا ہے(غور کیجئے گا) ۔
یہاں پر وہ حدیث بیان کرنا کہ جو اس آیت کے ذیل میں بعض اسلامی تفاسیر میں نقل ہوئی ہے نامناسب نہ ہوگا، پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله وسلم سے نقل ہواہے کہ آپ نے فرمایا:
خیر الدعاء الخفی وخیر الرزق ما یکفی
بہترین دعا وہ ہے کہ جو پنہانی (اور انتہائی خلوص کے ساتھ) صورت پذیر ہو اور بہترین روزی وہ ہے کہ جو بقدر کفایت ہو (نہ کہ اسی ثروت اندوزی کہ جو دوسروں کی محرومیت کا سبب بنے اور انسان کے کندھے پر ایک سنگین بوجھ ہو) ۔
اور اسی حدیث کے ذیل میں ہے :
مر بقوم رفعوا اصواتھم بالدعا فقال انکم لاتدعون الاصم ولا غائبا وانما تدعون سمیعا قریبا ۔ (۱)
پیغمبر صلی الله علیه و آله وسلم ایک گروہ کے قریب سے گزرے وہ لوگ بلند آواز سے دعا کررہے تھے تو آپ نے فرمایا: تم کسی بہرے کو تو نہیں پکار ہے اور نہ ہی کسی ایسے شخص کو پکاررہے ہو کہ جو تم سے پوشیدہ اور دور ہو بلکہ تم تو ایک ایسی ہستی کو پکاررہے ہو کہ جو سننے والا بھی ہے اور قریب بھی ہے ۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر دعا آہستہ آہستہ اور توجہ اور اخلاص کے ساتھ کی جائے تو بہتر ہے ۔
۶۵قُلْ ھُوَ الْقَادِرُ عَلَی اٴَنْ یَبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِکُمْ اٴَوْ مِنْ تَحْتِ اٴَرْجُلِکُمْ اٴَوْ یَلْبِسَکُمْ شِیَعًا وَیُذِیقَ بَعْضَکُمْ بَاٴْسَ بَعْضٍ انظُرْ کَیْفَ نُصَرِّفُ الْآیَاتِ لَعَلَّھُمْ یَفْقَھُونَ ۔
ترجمہ
۶۵۔ تم کہہ دو کہ وہ اس بات پر قادر ہے کہ کوئی عذاب یا تو اوپر کی طرف سے تم پر نازل کردے یا تمھارے پاؤں کے نیچے کی طرف سے بھیج دے،یا تمھیں مختلف گروہوں کی صورت میں ایک دوسرے کے سامنے بھڑا دے او رجنگ (وناراحتی) کا ذائقہ تم میں سے ہر ایک کو دوسرے کے ذریعے چکھا دے، دیکھو ہم طرح طرح کی آیات کو کس طرح ان کے لئے واضح کرتے ہیں شاید وہ سمجھ لیں( اور پلٹ آئیں) ۔


 
۱۔ تفسیر مجمع البیان ونورالثقلین مندر جہ بالا آیت کے ذیل میں ۔
تفسیر وہ نور جو تاریکی میں چمکتا ہےرنگ رنگ کے عذاب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma