چند قابل غور باتیں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 05
کیوں کہ یہ آیت وسیع مباحث اپنے پیچھے رکھتی ہے بہرے اور گونگے

۱۔ کیا جانوروں کے لئے بھی حشر ونشر ہے: اس میں شک نہیں کہ حساب کتاب اور جزا وسزا کی پہلی شرط مسئلہ عقل وشعور ہے اور اس کے بعد فرائض کا وجوب اور جوابدہی کی ذمہ داری ہے، اس عقیدے کے طرفدار کہتے ہیں کہ ایسے ثبوت موجود ہیں کہ جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جانور بھی اپنی مقدار واندازہ کے مطابق فہم وادراک رکھتے ہیں، منجملہ ان کے یہ ہے کہ بہت سے جانوروں کی زندگی ایسے تعجب انگیز اور پر کشش نظام کے ساتھ ملی ہوئی ہے جو ان کے فہم وشعور کی سطح عالی کو واضح کرتی ہے، کون ایسا شخص ہے کہ جس نے چیونٹیوں اور شہد کی مکھیوں اور ان کے عجیب وغریب تمدن او انک ے چھتے اور بلوں کے تعجب انگیز نظام کی باتیں نہ سنی ہوں اور ان کے تحسین آمیز ادراک و شعور پر آفرین نہ کہی ہو، اگر چہ بعض حضرات اس بات کی طرف مائل ہیں کہ ان تمام باتوں کو ایک فطری اور طبعی الہام جانیں، حالانکہ اس پر کوئی دلیل موجود نہیں ہے کہ ان کے اعمال لاعلمی کی صورت میں(فطری طور پر بغیر عقل کے)انجام پاجاتے ہیں ۔
اس بات میں کونساامر مانع ہے کہ ان کے یہ تمام اعمال جیسا کہ ان کا ظاہر نشاندہی کرتا ہے، عقل وادراک کے ذریعہ ظہور پذیر ہوتے ہیں، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جانور بغیر گذشتہ تجربہ کے اور پیش بینی نہ ہونے کے حوادثات کے مقابلہ میں نئی راہ تلاش کرلیتے ہیں، مثلا وہ بھےڑ جس نے عمر میں کسی بھیڑ ئےے کو نہیں دیکھا جب پہلی بار اس کو دیکھتی ہے تو اچھی طرح اس دشمن کے خطرناک ہونے کی تشخیص کرلیتی ہے اور جس ذریعہ سے ہو سکے اپنے دفاع اور خطرے سے نجات کے لئے کوشش کرتی ہے ۔
بہت سے جانور جا اپنے مالکوں کے ساتھ تدریجی طور پر لگاؤ اور محبت پیدا کرلیتے ہیں اس موضوع کا دوسرا گواہ ہےں ، بہت سے درندے اور خطرناک کتے اپنے مالکوں کے ساتھ حتی ان کے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ بھی ایک مہربان خدمتگار کی طرح برتاؤ کرتے ہیں ۔
جانوروں کی وفاداری کے بہت سے واقعات اور یہ کہ وہ کس طرح سے انسانی خدمت کا بدلہ اتار تے ہیں کتابوں میں اور لوگوں کے درمیان مشہور ہیں کہ ان تمام کو محض افسانہ نہیں کہا جاسکتا ۔
مسلم ہے کہ ان تمام باتوں کو آسانی کے ساتھ فطرت کی پیداوارنہیں کہا جاسکتا کیوں کہ فطرت عام طور پر ایک ہی قسم کے دائمی کاموں کا سرچشمہ ہوتی ہے لیکن وہ اعمال جو ایسی خاص شرائط میں پیش بینی کے قابل نہ تھے عکس العمل کے عنوان سے انجام پاتے ہیں فطرت کی نسبت فہم وشعور سے زیادہ شباہت رکھتے ہیں ۔
موجودہ زمانے میں بہت سے جانوروں کو اہم مقاصد کے لئے تربیت دی جاتی ہے ، مجرموں کو گرفتار کرنے کے لئے پولیس کے کتے خطوں کو پہچاننے کے لئے کبوتر، دکانوں سے سودا سلف خریدنے کے لئے بعض جانور ،شکار کرنے کے شکاری جانور سدھائے جاتے ہیں اور وہ اپنے اہم اور مشکل فرائض ،عجیب وغریب عمدگی سے انجام دیتے ہیں (آج کل تو بعض جانوروں کے لئے باقاعدہ تربیتی ادارے معرض وجود میں آچکے ہیں) ۔
ان تمام چیزوں سے قطع نظر قرآ ن کی متعدد آیات میں ایسے مطالب دکھائی دیتے ہیں جو بعض جانوروں کے فہم وشعور کے بارے میں قابل ملاحظہ دلیل شمار ہوتے ہیں، حضرت سلیمان(علیه السلام) کے لشکر کو دیکھ کر چیونٹی کے فرار کرنے کا واقعہ اور ہد ہد کا سبا اور یمن کے علاقے میں آنا اور وہاں سے ہیجان انگیز خبر وں کو سلیمان کے پاس لانے، اس مدعا پر شاہد ہے ۔
روایات اسلامی میں بھی متعدد احادیث جانوروں کے قیامت میں اٹھنے کے سلسلے میں نظر آتی ہے منجملہ ان کے حضرت ابوذر سے نقل ہوا ہے ، وہ فرماتے ہیں:
ہم پیغمبر کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ہمارے سامنے دوبکریوں نے ایک دوسرے کو سینگ مارے، پیغمبر نے فرمایا کہ جانتے ہو کہ انھوں نے ای دوسرے کو سینگ کیوں مارے ہیں، حاضرین نے عرض کیا کہ نہیں، پیغمبر نے فرمایا لیکن خدا جانتا ہے کہ انھوں نے ایسا کیوں کیا اور عنقریب ان کے درمیان فیصلہ کرے گا(2)
اور ایک روایت میں پیغمبر سے بطریق اہل سنت نقل ہوا ہے کہ آپ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا:
” ان اللّٰہ یحشر ہذہ الامم یوم القیامة ویقتص من بعضھا لبعض حتی یقص للجماء من القرناء“
خدا وند تعالیٰ ان تمام جانور ں کو قیامت کے دن محشور کرے گا اور بعض کا بعض سے قصاص لے گا ، یہاںتک کہ اس جانور کو قصاص کے جس کے سینگ نہیں ہے اور کسی دوسرے نے بلاوجہ اسے سینگ مارا ہے اس سے لے گا (3) ۔
سورہٴ تکویر کی آیہٴ پانچ میں ہے:
”وَاِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ“
اور اس وقت جب کہ جانور محشور کئے جائیں گے ۔
اگر اس آیت کا معنی قیامت کے دن کا حشر لیں (نہ کے دنیا کے ختم ہونے کے وقت محشور وجمع ہونا) تو اوپر والی بحث کی منقول دلیلوں میں سے یہ ایک اور دلیل ہوگی۔
۲۔ حشر ونشر ہے تو پھر فرائض بھی ہیں: ایک اہم سوال جو یہاں پیش آتا ہے ، اور جب تک وہ حل نہ ہو اوپر والی آیت کی تفسیر واضح نہیں ہوتی اور وہ سوال یہ ہے کہ کیا ہم یہ قبول کر سکتے ہیں کہ حوانات بھی فرائض وواجبات رکھتے ہیں جب کہ شرعی تکلیف کی مسلم شرائط میں میں ایک عقل ہے اور اسی بنا پر بچہ اور دیوانہ شخص شرعی تکلیف کے دائرے سے خارج ہے تو کیا جانور ایسی عقل رکھتے ہیں کہ ان پر تکلیف عائد ہو، کیا یہ باور کیا جاسکتا ہے کہ ایک جانور ایک نابالغ بچے اور حتی کے دیوانوں سے زیادہ سمجھ رکھتا ہے؟ اور اگر ہم یہ قبول کرلیں کہ وہ اس قسم کی عقل وادراک نہیں رکھتے تو پھر یہ کس طرح سے ممکن ہے کہ فرائض واجبا ت ان پر لاگو ہوں ۔
اس سوال کے جواب میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ تکلیف یعنی فرائض وواجبات کے کئی مراحل ہوتے ہیں اور ہر مرحلہ کے لئے اپنی مناسبت سے ادراک و عقل کی ضرورت ہوتی ہے، وہ بہت سی تکالیف اور واجبات وفرائض جو قوانین اسلامی میں ایک انسان کے لئے بنائے گئے ہیں ایسے ہیں کہ جو رعقل وادراک کی ایک سطح عالی کے بغیر انجام دئے ہی نہیں جاسکتے اور ہم ہرگز ایسی تکالیف جانوروں کے لئے قبول نہیں کرسکتے کیوں کہ ان کو بجالابے کی شرط ان جانوروں کو حاصل ہی نہیں ہے ۔
لیکن تکالیف کا ایک آسان اور نچلی سطح کا مرحلہ بھی تصور ہوتا ہے کہ جس کے لئے مختصر فہم وشعور بھی کافی ہے ، ہم اس قسم کے فہم وشعور اور اس قسم کی تکالیف کا جانوروں سے قطعی انکار نہیں کرسکتے ۔
یہاںتک کہ ان بچو ں اور جانوروں کے بارے مین بھی جو کچھ مسائل کو سمجھتے ہیں تمام تکالیف کا انکار کرنا مشکل ہے، مثلا اگر ہم چودہ سال نوخیز بچوں کو جو حدبلوغ کو تو نہیں پہنچے لیکن مکمل طور سے تمام مطالب انھوں نے پڑھے اور سمجھے ہیں ، نظر میں رکھیں اب اگر وہ عمدا قتل نفس کے مرتکب ہوں جب کہ وہ اس عمل کے تمام نقصانات ومضارت کو جانتے ہیں تو کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان سے کوئی گناہ سرزد نہیں ہوا دنیاوی تعزیراتی قوانین میں غیر بالغ افراد کو بعض گناہوں می سزا دیتے ہیں، اگر چہ ان کی سزائیں مسلمہ طور پر بہت خفیف ہوتی ہیں ۔
اس بنا پر بلوغ وعقل کامل مرحلہ عالی وکامل میں شرط تکلیف ہے، لیکن نچلے مراحل میں یعنی چند ایسے گناہوں کے بارے میں کہ جن کی قباحت اور برائی نچلی سطح کے انسانوں کے لئے بھی مکمل طور سے قابل فہم ہے ان کے لئے بلوغ اور عقل کامل کو شرط نہیں جانا جاسکتا ۔
مراتب تکلیف کے فرق اور مراتب عقل کے فرق کو مد نظر رکھتے ہوئے مذکورہ اعتراض جانوروں کے بارے میں بھی حل ہوئے گا ۔
۳۔ کیا یہ آیت تناسخ کی دلیل ہے:تعجب کی بات یہ ہے کہ تناسخ کے بےہودہ عقیدہ کے بعض طرفداروں نے اس آیت سے اپنے مسلک کے لئے استدلال کیا ہے اور انھوں نے یہ کہا ہے کہ یہ آیت یہ کہتی ہے کہ جانور بھی تمھاری طرح امتیں ہیں، جب کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ ذاتی طور پر ہماری طرح نہیں ہیں تو اس بنا پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ انسانوں کی روح بدن سے جدا ہونے کے بعد جانوروں کے بدن میں چلی جاتے ہے اور اس ذریعے سے وہ اپنے بعض برے اعمال کی سزا پائے ۔
لیکن اس بات کے علاوہ کہ عقیدہٴ تناسخ قانون ارتقااور عقل ومنطق کے خلاف ہے اور اس سے قیامت ومعاد کا انکار لازم آتا ہے ( جیسا کہ اپنے مقام پر ہم نے اسے تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے) اوپر والی آیت کسی طرح بھی اس مسلک پر دلالت نہیں کرتی کیون کہ جیسا کہ ہم بیان کر چکے مجتعات حیوانی کئی جہات سے انسانی مجتمعات کی طرح ہے اور شباہت صرف بالقوة نہیں بلکہ باالفعل ہے (یعنی عملی طور پر ایسا ہے) کیوں کہ وہ بھی ادراک وشعور کا کچھ حصہ اور اور مسوٴلیت کا کچھ حصہ اور حشر ونشر اور قیامت میں اٹھائے جانے کا کچھ حصہ رکھتے ہیں لہٰذا ان جہات سے انسان کے ساتھ شباہت رکھتے ہیں ۔
لیکن اس بات سے کوئی اشتباہ اور غلط فہمی پیدا نہیں ہونی چاہئے مختلف جانوروں کے لئے ایک خاص مرحلہ میں مسوٴلیت وتکلیف رکھنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کے لئے بھی کوئی رہبر وپیشوا (نبی وامام) ہوتا ہے اور وہ بھی کوئی نہ کوئی مذہب اور شریعت رکھتے ہیں، جیسا کہ بعض صوفیوں سے نقل ہوا ہے بلکہ اس قسم کے موقع پر ان کا رہبر وارہنما صرف ان کا ادراک وشعور باطنی ہوتا ہے یعنی وہ معین مسائل کا فہم رکھتے ہیں اور اپنے شعور کی مقدار اوراندازے کے مطابق اس کے مقابلہ میں مسوٴل وجوابدہ ہے ۔
۳۹وَالَّذِینَ کَذَّبُوابِآیَاتِنَا صُمٌّ وَبُکْمٌ فِی الظُّلُمَاتِ مَنْ یَشَاٴْ اللّٰہُ یُضْلِلْہُ وَمَنْ یَشَاٴْ یَجْعَلْہُ عَلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ۔
ترجمہ
۳۹۔ اور وہ لوگ جو ہماری آیات کی تکذیب کرتے ہیں تاریکیوں میں بہرے اور گونگے قرار پاتے ہیں ، جیسا خدا چاہتا ہے(اور وہ اسی کا مستحق ہوتا ہے) اسے وہ گمراہ کرتا ہے اور جسے وہ چاہتا ہے (اور اس کو اس بات کے لائق پاتا ہے) اسے سیدھے راتے پر قرار دیتا ہے ۔


 
۱۔ یہ احتمال المنار کے مولف نے ابن عباس سے نقل کیا ہے ۔
2۔ تفسیر مجمع البیان ونورالثقلین، محل بحث آیت کے ذیل میں ۔
3۔ تفسیر المنار، محل بحث آیت کے ذیل میں ۔
کیوں کہ یہ آیت وسیع مباحث اپنے پیچھے رکھتی ہے بہرے اور گونگے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma