غیب سے آگاہی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 05
نعمتیں بخشے والے کو پہچانیےقرآن کے ذریعہ ایسے لوگوں کو ڈراؤ

اوپروالی آیت میں کفار ومشرکین کے مختلف اعترضات پر دئے گئے جوابات کاآخری حصہ بیان ہوا ہے اور ان کے اعتراضات کے تین حصوں کا مختصر جملوں میں جواب دیا گیا ہے ۔
پہلی بات یہ ہے کہ وہ (کفار ومشرکین) پیغمبر سے عجیب وغریب معجزات کے مطالبے کیا کرتے تھے اور ان میں سے ہر ایک کا مطالبہ اس کی اپنی خواہش کے مطابق ہوا کرتا تھا یہاں تک کہ وہ دوسروں کی درخواست پر دکھائے جانے والے معجزات کے مشاہدے پر بھی قناعت نہیں کرتے تھے، وہ پیغمبر سے کبھی سونے کے مکانات کا ، کبھی ملائک کے نزول کا، کبھی مکہ کی خشک اور بے آب وگیاہ زمین کے سرسبزوشاداب باغوں میںبدل جانے کا اور کبھی دوسری قسم کے مطالبات کا تقاضا کیا کرتے تھے، جیسا کہ سورہٴ بنی اسرائیل کی آیت ۹۰ کے ذیل میں اس کی تفصیل آئے گی ۔
گویا وہ ایسے عجیب وغریب تقاضے کرکے پیغمبر کے لئے ایک قسم کے مقام الوہیت اور زمین وآسمان کی ملکیت کی توقع رکھتے تھے، لہٰذا ان افراد کے جواب میں پیغمبر کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ یہ کہیںکہ میرا یہ ہر گز دعویٰ نہیں ہے کہ خدائی خزانے میرے ہاتھ میں ہیں
(قُلْ لاَاٴَقُولُ لَکُمْ عِندِی خَزَائِنُ اللَّہِ) ۔
”خزائن“ جمع ہے” خزانہ “ کی اور خزانہ ہر چیز کے منبع و مرکز کو کہتے ہیں کہ جس کی حفاظت کے لئے اور دوسروں کے اس تک دسترس حاصل کرنے کے لئے اسے وہاں جمع کیا گیا ہو ۔
وان من شیٴ الا عندنا خزائنہ وما ننزلہ الا بقدر معلوم (سورہٴ حجر آیہ ۲۱) ۔
اور ہر چیز کے خزانے ہمارے پاس ہیں اور ہم معلوم انداز ے کے سوا اسے نازل نہیں کرتے ۔
اس آیت کی طرف توجہ کرنے سے واضح ہوجاتا ہے کہ
”خزائن اللّٰہ “ تمام چیزوں کے منبع اور مرکز کو اپنے اندر لئے ہوئے ہے اور حقیقت میں یہ منبع اسی ذات لامتناہی کے قبضہٴ قدرت میں ہے کہ جو تمام کمالات اور قدرتوں کا سرچشمہ ہے ۔
اس کے بعد ان افراد کے مقابلے میں جو یہ توقع رکھتے تھے کہ پیغمبر انھیں تمام گذشتہ اور آئندہ کے اسرار سے آگاہ کریں یہاں تک کہ انھیں یہ بھی بتلائیں کہ ان کی زندگی سے متعلق کون سے حادثات رونما ہونگے تاکہ وہ رفع ضرر اور جلب منفعت کے لئے آمادہ ہوجائیں کہتا ہے: کہئے ! میں ہرگز دعویٰ نہیں کرتا کہ میں تمام پوشیدہ امور اور اسرار غیب سے آگاہ ہوں (ِ
وَلاَاٴَعْلَمُ الْغَیْبَ) ۔
جیسا کہ ہم پہلے بھی بیان کرچکے ہیں کہ تمام چیزوں صرف وہی ذات باخبر ہوسکتی ہے جو ہر مکان اور ہر زمان میں حاضر وناظر ہو اور وہ صرف خدا ہی کی ذات پاک ہے لیکن اس کے سوا ہر وہ شخص کہ جس کا وجود ایک معین زمان ومکان میں محدود ہو طبعا ہر چیز سے باخبر نہیں ہوسکتا لیکن اس بات میں کوئی امر مانع نہیں ہے کہ خدا وند عالم غیب کا کچھ حصہ کہ جس کی وہ مصلحت جانتا ہے اور جو خدائی رہبروں کی رہبری کی تکمیل کے لئے ضروری ہے ان کے اختیار میں دیدے، البتہ اس کو بالذات علم غیب نہیں نہیں کہتے بلکہ اس کو بالعرض علم غیب کہتے ہیں اور دوسرے لفظوں میں یہ عالم الغیب سے یاد کیا ہو اور پڑھا ہوا ہوتا ہے ۔
قرآن کی متعدد آیات گواہی دیتی ہے کہ خدا نے اس قسم کا علم نہ صرف یہ کہ انبیاء اور خدائی رہنماؤں کو دیا ہے بلکہ بعض اوقات ان کے غیر کو بھی دیا ہے ،منجملہ ان آیات کے سورہٴ جن آیہ ۲۶و ۲۷ میں ہے:
خدا تمام پوشیدہ امور سے آگاہ ہے اور وہ کسی کو اپنے علم غیب سے آگاہ نہیں کرتا مگر ان رسولوں کو جن سے وہ راضی ہو ۔ اصولی طور پر مقام رہبری کی تکمیل کے لئے ۔علی الخصوص ایسی رہبری جو تمام لوگوں کے لئے ہو، بہت سے ایسے مسائل پر مطلع ہونے کی ضرورت ہے جو باقی دوسرے لوگوں کی نگاہ سے پوشیدہ ہیں اور اگر خدا یہ علم غیب اپنے بھیجے ہوئے افراد اور اپنے اولیاء کو نہ دے تو ان کا مقام رہبری تکمیل تک نہیں پہنچتا(غور کیجئے گا) ۔
یہ بات تو اپنے مقام پر مسلم ہے کہ بعض اوقات ایک موجود زندہ بھی اپنی زندگی کو جاری رکھنے کے لئے غیب کے ایک گوشہ کو جاننے کا محتاج ہے اور خدا اسے اس کے اختیار میں دیتا ہے، مثلا ہم نے سنا ہے کہ بعض حشرات اور کیڑے مکوڑے گرمیوں میں سردیوں کے موسمی حالات کی پیش بینی کرتے ہیں، یعنی خدا وند تعالیٰ نے یہ علم غیب خصوصیت کے ساتھ انھیں دے رکھا ہے کیوں کہ ان کی زندگی اس کے بغیر بسا اوقات فنا کی گود میں چلی جاتی ہے، ہم اس امر کی مذید تفصیل انشاء اللہ سورہٴ اعراف کی آیہ ۱۸۸ کے ذیل میں بیان کریں گے ۔
تیسرے جملے میں ان لوگوں کے سوال کے جواب میں کہ جو یہ توقع رکھتے تھے کہ خود پیغمبر کو فرشتہ ہونا چاہئے یا کسی فرشتہ کو ان کے ہمراہ ہونا چاہئے اور کسی قسم کے عوارض بشری (مثلا کھانا، کوچہ وبازار میں چلنا پھر نا) ان میں نظر نہ آئےں ارشاد ہوتا ہے: میرا ہر گز دعویٰ نہیں ہے کہ میں فرشتہ ہوں
( وَلاَاٴَقُولُ لَکُمْ إِنِّی مَلَک) ۔
بلکہ میں تو صرف ان احکام وتعلیمات کی پیروی کرتا ہوں کہ جو پرور دگار کی طرف سے بذریعہ وحی مجھ تک پہنچتے ہیں
( إِنْ اٴَتَّبِعُ إِلاَّ مَا یُوحَی إِلَیَّ) ۔
اس جملے سے اچھی طرح معلوم ہوجاتا ہے کہ پیغمبر اکرم کے پاس جو کچھ بھی تھا اور آپ جو کچھ بھی کرتے تھے اس کا سرچشمہ وحی الٰہی ہی تھی اور جیسا کہ بعض حضرات نے خیال کیا کہ وہ اپنے اجتہاد پر عمل کرتے تھے، ایسا ہرگز نہیں ہے اور اسی طرح نہ وہ قیاس پر عمل کرتے تھے اور نہ ہی کسی اور بات پر بلکہ دینی امور میں آپ کا پروگرام صرف وحی کی پیروی میں ہوتا تھا (۱) ۔
اور آیات کے آخر میں پیغمبر کو حکم دیا جارہا ہے کہ کہہ دو کہ نابینا اور بینا افراد برابر ہیں اور کیا وہ لوگ کہ جنھوں نے اپنی آنکھوں اور فکر وعقل کو بند کررکھا ہے ان اشخاص کے برابر ہے جو حقائق کو اچھی طرح سے دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کیا تم اس بات پر غور نہیں کرتے

 

(قُلْ ھَلْ یَسْتَوِی الْاٴَعْمَی وَالْبَصِیرُ اٴَفَلاَتَتَفَکَّرُونَ) ۔
گذشتہ تین جملوں کے بعد اس جملے کا ذکر ممکن ہے اس بنا پر ہو کہ اس سے پہلے جملوں میں پیغمبر نے فرمایا: میں نہ خدائی خزانے رکھتا ہوں، نہ غیب کا عالم ہو اور نہ ہی میں فرشتہ ہوں میں تو صرف وحی کا پیروکار ہوں، لیکن یہ گفتگواس معنی میں نہیں ہے کہ تم جیسے ہٹ دھرم بت پرستوں کی طرح ہوں بلکہ میں ایک بینا انسان ہوں جب کہ تم نابیناؤں کی طرح ہو اور یہ دونوں مساوی نہیں ہے ۔
اس جملہ کا پہلے جملوں سے تعلق اور جوڑ کے بارے میں دوسرا احتمال یہ ہے کہ توحید اور پیغمبر کی حقانیت کی دلیلیں بالکل واضح وآشکار ہے لیکن انھیں دیکھنے کے لئے چشم بینا کی ضرورت ہے اور اگر تم قبول نہیں کرتے تو اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ بات مبہم اور یا پیچیدہ ہے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ تم بینانہیں ہو، کیا بینا اور نابینا برابر ہیں؟۔
۵۱وَاٴَنذِرْ بِہِ الَّذِینَ یَخَافُونَ اٴَنْ یُحْشَرُوا إِلَی رَبِّھِمْ لَیْسَ لَھُمْ مِنْ دُونِہِ وَلِیٌّ وَلاَشَفِیعٌ لَعَلَّھُمْ یَتَّقُونَ۔
ترجمہ
۵۱۔اس (قرآن) کے ذریعہ ان لوگوں کو ڈراؤ جو حشر ونشر اور قیامت کے دن سے ڈرتے ہیں( وہ دن کہ جس میں ) یارویاور ، سرپرست اور شفاعت کرنے والا سوائے اس (خدا) کے نہ رکھتے ہوں گے، شاید وہ تقویٰ اور پرہیزگاری اختیار کریں ۔


 
۱۔ پیغمبر کے تمام امور دینی تھے وہاں دنیاوی اور دینی امور کا کوئی الگ الگ تصور نہیں ہے(مترجم)
نعمتیں بخشے والے کو پہچانیےقرآن کے ذریعہ ایسے لوگوں کو ڈراؤ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma