ایک اشکال اور اس کا جواب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 05
بہانہ جوئی کیوں کہ یہ آیت وسیع مباحث اپنے پیچھے رکھتی ہے

جیسا کہ تفسیر مجمع البیان سے معلوم ہوتا ہے کہ صدیوں پہلے بعض مخالفین اسلام نے اس آیت کو دستاویز قرار دیتے ہوئے اس سے یہ استدلال کیا ہے کہ پیغمبر اسلام کے پاس کائی معجزہ نہیں تھا کیوں کہ جس وقت کفار ان سے معجزہ دکھانے کا تقاضا کیا کرت تھے تو ان سے اتنا کہنے پر ہی قناعت کیا کرتے تھے کہ خدا ہی ایسی چیزوں پر قدرت رکھتا ہے لیکن تمھاری اکثریت نہیں جانتی، اتفاق کی بات یہ ہے کہ متاخرین میں سے بعض لکھنے والوں نے بھی یہی پرانا افسانہ دہرایا ہے اور اپنی تحریروں میں اسی پرانے اعتراض کو دوبارہ زندہ کیا ہے ۔
جوابا عرض ہے کہ:
پہلی بات تو یہ کہ جو لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے قبل وبعد کی آیات کا ٹھیک طور پر مطالعہ نہیں کیا ہے، اور یہ غور نہیں کیا کہ یہاں پر ان ہٹ دھرم لوگوں کے متعلق گفتگو ہورہی ہے جو کسی طرح بھی حق کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے لئے تیار نہیں تھے، اب اگر پیغمبر نے ان کے تقاضا کو پورا نہیں کیا تو اس کی وجہ بھی یہی تھی، ورنہ قرآن میں یہ کہاں ہے کہ حق کی جستجو اور حق کو طلب کرنے والے افراد نے پیغمبر سے معجزہ کا تقاضاکیا ہو اور آپ نے ان کی خواہش کو رد کردیا ہو، اسی سورہٴ انعام کی آیہ ۱۱۱ میں اسی قسم کی ”ہٹ دھرم “افراد کے سلسلے میں ہے:
” وَلَوْ اٴَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَیھِمْ الْمَلاَئِکَةَ وَکَلَّمَھُمْ الْمَوْتَی وَحَشَرْنَا عَلَیْھِمْ کُلَّ شَیْءٍ قُبُلًا مَا کَانُوا لِیُؤْمِنُوا إِلاَّ اٴَنْ یَشَاءَ اللهُ وَلَکِناٴَکْثَرَھُمْ یَجْھَلُون“(۱)
دوسری بات یہ ہے کہ جیسا کہ اسلامی روایات سے معلوم ہوتا ہے یہ مطالبہ سرداران قریش کی ایک جماعت کی طرف سے تھا اور انھوں نے قرآن کریم کی تحقیر اور اس سے بے پرواہی برتتے ہوئے اس قسم کا مطالبہ کیا تھا اور یہ بات مسلم ہے کہ پیغمبر اکرم صلّی الله علیہ وآلہ وسلّم ایسے تقاضوں کے سامنے جن کا سرچشمہ ایسے اسباب ہوں سر نہیں جھکا سکتے ۔
تیسری بات یہ ہے کہ جو لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں انھوں نے گویا قرآن کریم کی باقی تمام آیات کو اپنی نگاہ سے دور رکھا ہے کہ کس طرح قرآن نے خود ایک جاودانہ معجزہ کے طور پر اپنا تعارف کروایا ہے اور بارہا مخالفین کو مقابلے کی دعوت دیتا رہا ہے اور ان کے ضعف وناتوانی کو آشکار کرچکا ہے ۔
معترضین نے سورہٴ اسراء کی پہلی آیت کو بھی بھلا دیا ہے جو صریحا کہتی ہے کہ خداوند تعالیٰ اپنے پیغمبر کو ایک ہی رات میں مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا ۔
چوتھی بات یہ ہے کہ یہ بات باور نہیں کی جاسکتی کہ قرآن انبیاء ومرسلین کے معجزات خارق عادات سے پر ہو اور پیغمبر اسلام کہیں کہ میں تمام انبیاء کا خاتم ہوں ، سب سے افضل وبر تو ہوں اور میرا دین بالاترین دین ہے لیکن حق کے متلاشیوں کے لئے کمترین معجزہ بھی اپنی طرف سے نہ دکھا سکے، کیا اس صورت میں غیر جانبدار حقیقت طلب افراد کے لئے اس کی دعوت میں نقطہ ابہام پیدا نہیں ہوگا ۔
اگر ان کے پاس کوئی معجزہ نہ ہوتا تو ان کے لئے ضروری تھا کہ وہ دوسرے انبیاء کے معجزات کا بالکل ہی نام تک نہ لیتے تاکہ وہ اپنے پروگرام کی توجیہ کرسکیں اور اپنے اوپر کئے جانے والے اعتراضات کے راستوں کو بند کردیں، اور یہ باے کہ وہ برملا کھلے دل کے ساتھ پے در پے دوسروں کے معجزات بیان کررہے ہیں اور موسیٰ (علیه السلام) بن عمران (علیه السلام)، عیسیٰ (علیه السلام) بن مریم (علیه السلام) ، ابراہیم (علیه السلام) ،صالح (علیه السلام) او نوح (علیه السلام) کے خارق عادت کام اور معجزات کو ایک ایک کرکے بیان کرتے چلے جارہے ہیں یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ وہ اپنے معجزات کی طرف سے کامل مطمئن تھے، یہی وجہ ہے کہ تاریخ اسلام، معتبر روایات اور نہج البلاغہ میں پیغمبر اکرم صلّی الله علیہ وآلہ وسلّم سے مختلف قسم کے معجزات نقل ہوئے ہیں کہ جن کا مجموعہ حد تواتر کو پہنچا ہوا ہے ۔

۳۸ وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِی الْاٴَرْضِ وَلاَطَائِرٍ یَطِیرُ بِجَنَاحَیْہِ إِلاَّ اٴُمَمٌ اٴَمْثَالُکُمْ مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتَابِ مِنْ شَیْءٍ ثُمَّ إِلَی رَبِّھِمْ یُحْشَرُونَ ۔
ترجمہ
۳۸۔ کوئی زمین میں چلنے والا جانور اور کوئی دو پروں سے اڑنے والا پرندہ نہیں ہے مگر یہ کہ وہ تمھاری طرح کی امت ہے، ہم نے کسی چیز کو اس کتاب میں فروگذاشت نہیں کیا ہے پھر وہ سب کے سب اپنے پروردگار کی طرف محشور ہوں گے ۔


 
۱۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ: اگر ہم ان کے پاس فرشتے نھی نازل کرتے اور مردے بھی ان سے باتیں کرنے لگتے اور تمام چیزوں کو گروہ در گروہ ان کے پاس لا کھڑا کرتے تو یہ ایمان لانے والے نہ تھے ۔مترجم۔
بہانہ جوئی کیوں کہ یہ آیت وسیع مباحث اپنے پیچھے رکھتی ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma