اس آیت کے بعد قرآن بت پرستوں اور مشرکین کو بیدار کرنے کے لئے شرک و بت پرستی کے مختلف محرکات کی مناسبت سے ایک مرحلہ دار ترتیبی پروگرام پیش کرتا ہے، پہلے تو عامل غرور کو ختم کرنے کے لئے کہ جو عامل طغیان وسرکشی کے اہم عوامل میں سے ایک عامل ہے کام کا آغاز رتا ہے اور اقوام گذشتہ کی کیفیت اور ان کے دردناک انجام کی یاد دہانی کرانے کے ساتھ ان افراد کو کہ جن کی انکھوں کے اوپر غرور کا پردہ پڑا ہوا ہے تنبیہ کرتے ہوئے کہتا ہے:کیا انھوں نے مشاہدہ نہیں کیا کہ ہم نے کیسی کیسی قومیں ان سے پہلے ہلاک کردی وہ ایسی قومیں تھیں جنھیں ہم نے روئے زمین وہ توانائیاں دے رکھی تھی جو تمھارے اختیار میں نہیں دیں (اٴَلَمْ یَرَوْا کَمْ اٴَھْلَکْنَا مِنْ قَبْلِھِمْ مِنْ قَرْنٍ مَکَّنَّاھُمْ فِی الْاٴَرْضِ مَا لَمْ نُمَکِّنْ لَکُمْ) ان میں سے ایک یہ ہے کہ: ہم ان کے لئے یکے بعد دیگر برکت والی بارشیں بھیجیں ( وَاٴَرْسَلْنَا السَّمَاءَ عَلَیْھِمْ مِدْرَارًا ) (۱)
اور دوسرا یہ ہے کہ جاری پانی نہریں ان کی آبادیوں کے نیچے جاری کی ہیں اور ان کے اختار میں دیں ہیں ( وَجَعَلْنَا الْاٴَنْھَارَ تَجْرِی مِنْ تَحْتِھِم) ۔
لیکن جب انھوں نے سرکشی کا راستہ اختیار کرلیا تو اان امکانات میں سے کوئی چیز بھی انھیں خدائی سزا سے نہ بچا سکی اور ہم نے انھیں ان کے گناہوں کی وجہ سے نیست ونابود کردیا ”َفاٴَھْلَکْنَاھُمْ بِذُنُوبِھِمْ “
ان کے بعد ہم دوسری قوموں کو ان کی جگہ لے آئے (وَاٴَنشَاٴْنَا مِنْ بَعْدِھِمْ قَرْنًا آخَرِینَ)
کیا گذشتہ لوگوں کے حالات کا مطالعہ ان کے لئے باعث عبرت نہیں ہونا چاہیے اور انھیں خواب وغفلت سے بیدار اور سستی ،غرور سے ہوشیار نہیںہوجانا چاہئے، کیا وہ خدا جس نے گذشتہ لوگوں کے لئے یہ عمل کیا ہے، یہ قدرت نہیں رکھتا کہ وہی ان کے ساتھ بھی کرے ۔