۲۔ ”جن“ (مادہ ”جن“ بروزن ”فن“سے)کسی چیز کو چھپانے کے معنی میں ہے اور زیر بحث آیت میں جملہ کا معنی یہ ہے کہ ”جب رات نے ابراہیم- سے موجودات کا چہرہ چھپادیا اور“۔ اور یہ جو دیوانہ کو مجنون کہتے ہیں تو اس کی وجہ بھی یہ ہے کہ گویا ایک پردہ اس کی عقل پر پڑگیا ہے اور نظر آنے والے موجود کو جو جن کہتے ہیں تو وہ بھی اسی لحاظ سے ہے۔ جنین بھی بچے کے شکم مادر میں پوشیدہ ہونے کی وجہ سے ہے اور جنت کا اطلاق بہشت اور باغ پر بھی اسی بناپر ہے کہ اس کی زمین درختوں کے نیچے چھپی ہوئی ہوتی ہے اور دل کو جنان (بروزن زمان) اسی لیے کہتے ہیں چونکہ وہ سینہ کے اندر پوشیدہ ہے، یا یہ کہ وہ انسان کے اسرار اور رازوں کو چھپائے رکھتا ہے۔