تم مشرکین کے بتوں اور معبودوں کو کبھی گالیاں نہ دو

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 05
پیغمبر مجبور نہیں کرتےقابل توجہ نکات

اس بحث کے بعد جو تعلیمات اسلامی کے منطقی ہونے، اور دعوت کے استدلال کے ذریعہ لازم ہونے اور جبری طریقہ سے نہ ہونے کے بارے میں گذشتہ آیات میں گزری ہے، ان آیات میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا گیاہے: تم مشرکین کے بتوں اور معبودوں کو کبھی گالیاں نہ دو کیوں کہ عمل سبب بن جائے گا کہ وہ بھی یہی کام خدا وند تعالی کی شان اقدس میں ظلم وستم اور جہل ونادانی کی وجہ سے دینے لگیں(وَلاَتَسُبُّوا الَّذِینَ یَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللهِ فَیَسُبُّوا اللهَ عَدْوًا بِغَیْرِ عِلْمٍ
جیسا کہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مومنین کا ایک گروہ مسئلہ بت پرستی وسخت برہمی کی بنا پر بعض اوقات مشرکین کے بتوں کو برا بھلا کہتے ہوئے انھیں گالیاں دیتا تھا ، قرآن نے صراحت سے انھیں اس بات سے منع کیا، اور اصول ادب وعفت اور شیریں بیان کو بیہودہ ترین اور بدترین مذہب وادیان کے مقابلہ میں بھی لازم وضروری قرار دیا۔
اس موضوع کی دلیل واضح ہے کیوں کہ گالی دینے اور برا بھلا کہنے سے کسی کو غلط راستے سے نہیں پھرایاجاسکتا ، بلکہ اس کے برعکس جہالت آمیز شدید تعصب جو اس قسم کے افراد میں ہوتا ہے اس بات بات کا سبب بن جاتا ہے کہ بقول :”روی دندئہ لجاحت افتادہ“(یعنی اپنی ہٹ دھرمی پر اڑ جانا) کے مطابق اپنے باطل دین اور زیادہ راسخ ہوجائے، اس صورت میں یہ بات آسان ہوجائے گی کہ خدا وند تعالی کی شان اقدس میں بدگوئی اور توہین کے لئے زبان کھولیں کیوں کہ ہر گروہ اور ہر مذہب کے لوگ اپنے عقائد واعمال میں متعصب ہوتے، جیسا کہ قرآن بعدوالے جملے میںکہتا ہے: ہم نے اس طرح ہر گروہ کے لئے ان کے عمل کو زینت دے دی ہے(کَذٰلِکَ زَیَّنَّا لِکُلِّ اٴُمَّةٍ عَمَلَہُمْ )۔
اور آیت کے آخر میں کہتا ہے کہ: ان سب کی بازگشت خدا ہی کی طرف ہے اور وہ انھیں خبر دے گا کہ انھوں نے کون سے عمل انجام دئے ہیں(ثُمَّ إِلَی رَبِّہِمْ مَرْجِعُھُمْ فَیُنَبِّئُہُمْ بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ)۔

پیغمبر مجبور نہیں کرتےقابل توجہ نکات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma