چند اہم نکات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 05
سرکشی کرنے والوں کو سرگذشت ہٹ دھرمی کا آخری درجہ

۱۔” قرن“ اگر چہ عموما طویل زمانہ کے معنی میں (مثلا سو سال، ستر سال یا تیس سال کے لئے) آیا ہے لیکن کبھی کبھی جیسا کہ اہل لغت نے تحریر کی ہے ایسی جمعیت اور قوم کو بھی کہا جاتا ہے کہ جو ایک ہی زمانے میں موجود رہی ہو ، اصولی طور پر قرن مادہ اقتران سے ہے اور نزدیکی کے معنی دیتا ہے اور چونکہ عصر واحد اور قریب والے زمانے کے لوگ ایک دوسرے سے قریب ہوتے ہیں لہٰذا انھیں بھی اور ان کے زمانے کو بھی قرن کہا جاتا ہے ۔
۲۔ قرآن کریم کی آیات میں بارہا اس امر کی طرف اشارہ ہوا ہے کہ مادی وسائل کی فروانی کم ظرف افراد کے غرورو غفلت کا باعث بن جاتی ہے، کیونکہ وہ ان چیزوں کی اپنے پاس موجودگی کی صورت میں اپنے آپ کو پروردگار عالم کی طرف سے بے نیاز سمجھنے لگ جاتے ہیں، وہ اس بات کی طرف سے غافل ہوتے ہیں کہ اگر ہر ہر لحظے کے لئے اور ہر ہر ثانیہ کے لئے خداوند تعالیٰ کی کمک اور امداد ان تک نہ پہنچے تو وہ نابود ہوجائےں اور بالکل ختم ہوجائےں جیسا کہ ارشادالٰہی ہے :”ان الانسان لیطغی ان راہ استغنی“ ۔
انسان طغیان وسرکشی کرتا ہے جب وہ اپنے آپ کو بے نیاز سمجھتا ہے(1) ۔
۳۔ یہ تنبیہ صرف بت پرستوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ قرآن آج بھی اس مشینی دور کی سرمایہ دار دنیا کو بھی کہ جو وسائل زندگی فراہم ہونے کی وجہ سے بادہ غرور سے سرمست ہوچکی ہے تنبیہ کرتا ہے کہ وہ گزرے ہوئے لوگوں کی حالت کو فراموش نہ کرے کہ وہ گناہوں کے اثر سے کس طرح تمام چیزوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ، ہو سکتا ہے کہ تم بھی ایک اور عالمی جنگ کی ایک چنگاری سے سب کچھ ہاتھ سے دے بیٹھو اور اپنے صنعتی تمدن سے پہلے والے زمانے کی طرف پلٹ جاؤ ، تمھیں اس بات پر توجہ رکھنی چاہئےے کہ ان کی بد بختی کا سبب گناہ، ظلم وستم، ناانصافی اور عدم ایمان کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں تھی یہی کچھ تمھارے معاشرے میں بھی آشکار ہوچکا ہے ۔
حقیقتا فراعنہ مصر ، ملوک سبا، سلاطین کلدہ آشور اور قیصران روم کی تاریخ اور ان کے بے حساب ناز ونعمت اور اس افسانوی زندگی کا مطالعہ اور اس کے بعداس دردناک انجام کا مطالعہ کہ کس طرح ان کے ظلم اور کفر نے ان کی زندگی کے دفتر کو لپیٹ کر رکھ دیا اور ہم سب کے لئے ایک عظیم اور واضح درس عبرت ہے ۔
۷وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَیْکَ کِتَابًا فِی قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوہُ بِاٴَیْدِیھِمْ لَقَالَ الَّذِینَ کَفَرُوا إِنْ ھَذَا إِلاَّ سِحْرٌ مُبِینٌ-
ترجمہ
۷۔اگر ہم کاغذ پر(لکھی ہوئی کوئی)کتاب تجھ پر نازل کرتے اور وہ(دیکھنے کے علاوہ) اسے اپنے ہاتھوں سے چھوتے بھی تو پھر بھی کفار یہی کہتے کہ یہ تو کھلے جادو کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔


 
1۔ علق، آیہ ۶و۷۔
 

 

سرکشی کرنے والوں کو سرگذشت ہٹ دھرمی کا آخری درجہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma