نعمتیں بخشے والے کو پہچانیے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 05
چند اہم نکاتغیب سے آگاہی

روئے سخن بدستور مشرکین ہی کی طرف ہے
ان آیات میں ایک دوسرے بیان کے ذریعے ان کو بیدار کرنے کے لئے استدلال ہوا ہے اور دفع ضرر کے حوالے سے کہا گیا ہے: اگر خدا آنکھ جیسی اپنی گراں بہا نعمتیں تم سے لے لے اور تمھارے دلوں پر مہر لگا دے اس طرح سے کہ تم اچھے اور برے اور حق وباطل کے درمیان تمیز نہ کرسکو تو خدا کے سوا کون ہے جو نعمتیں تمھیں پلٹا سکے ۔
(قُلْ اٴَرَاٴَیْتُمْ إِنْ اٴَخَذَ اللَّہُ سَمْعَکُمْ وَاٴَبْصَارَکُمْ وَخَتَمَ عَلَی قُلُوبِکُمْ مَنْ إِلَہٌ غَیْرُ اللَّہِ یَاٴْتِیکُمْ بِہِ ) ۔
حقیقت میں مشرکین بھی قبول کرتے تھے کہ خالق ورازق خدا ہی ہے اور بتوں کی بارگاہ خدا میں شفاعت کے عنوان سے پرستش کرتے تھے، قرآن کہتا ہے کہ بجائے اس کے کہ تم ان بے قدر وقیمت بتوں کی پرستش کرو کہ جن کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، تم براہ راست خدا کے دروازے پے کیوں نہیں جاتے، وہ خدا جو تمام نیکیوں اور برکات کا سرچشمہ ہے ۔
اس اعتقاد کے علاوہ جو تمام بت پرست خدا کے بارے میں رکھتے تھے ، یہاں پر ان کی عقل کو بھی فیصلہ کی دعوت دی جارہی ہے کہ وہ بت جو نہ دیکھتے ہیں نہ سنتے ہیں اور نہ ہی عقل ہوش رکھتے ہیں، دوسروں کو یہ چیزیں کیسے عطا کرسکتے ہیں ۔
اس کے بعد فرمایا گیا ہے: دیکھو ہم کس طرح مختلف طریقوں سے آیات ودلائل کی تشریح کرتے ہیں لیکن وہ پھر بھی حق سے منہ پھر لیتے ہیں

 

(انظُرْ کَیْفَ نُصَرِّفُ الْآیَاتِ ثُمَّ ھُمْ یَصْدِفُونَ) ۔
”ختم“ کے معنی اور اس بات کی علت کے ”سمع“ قرآن کی آیت میں عام طور پر مفرد اور ابصار جمع کیوں آتا ہے؟ اس بارے میں ہم نے اسی تفسیر کی پہلی جلد، ص ۱۰۱(اردو ترجمہ) پر بحث کی ہے ۔
”نصرف “تصریف کے مادہ سے تغیر کے معنی میں ہے اور یہاں مختلف شکل کے استدلال کرنا مراد ہے ۔
”یصدفون“ ”صدف“ (بروزن ہدف) کے مادہ سے ہے جو”سمت“ اور ”طرف“ کے معنی میں ہے اور چونکہ انسان اعراض کرنے اور منہ پھیرنے کے وقت دوسری طرف متوجہ ہوجاتا ہے لہٰذا یہ لفظ اعراض کے معنی میں استعمال ہوتا ہے البتہ جیسا کہ راغب نے مفردات میں کہا ہے یہ مادہ اعراض کرنے اور شدید روگردانی کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔
بعد والی آیت میں ان تینوں عظیم الٰہی نعمتوں(آنکھ، کان اور فہم) کے ذکر کے بعد کہ جو دنیا وآخرت کی تمام نعمتوں کا سرچشمہ ہے، تمام نعمتوں کے کلی طور پرسلب ہونے کے امکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے: انھیں کہہ دو کہ اگر خدا کا عذاب اچانک بلاکسی اطلاع کے یا آشکار ہانکے پکارے تمھارے پاس آجائے تو کیا ظالموں کے سوا کوئی اورنابود ہوگا
(قُلْ اٴَرَاٴَیْتَکُمْ إِنْ اٴَتَاکُمْ عَذَابُ اللَّہِ بَغْتَةً اٴَوْ جَھْرَةً ھَلْ یُھْلَکُ إِلاَّ الْقَوْمُ الظَّالِمُونَ) (۱) ۔
”بغتة“ کا معنی ناگہانی اور اچانک ہے اور ”جھرتہ “آشکار اور علی الاعلان کے معنی میں ہے،قاعدہ کی رو سے تو اآشکار کے کے مقابلہ میں پنہاں ہونا چاہئے نہ کہ نا گہانی، چونکہ ناگہانی امور کے مقدمات عام طور پر مخفی اور پنہاں ہوتے ہیں، کیوں کہ اگر وہ پنہاں نہ ہوں تو ناگہانی نہیں بنتے، اس بنا پر ”بغتة“ کے لفظ میں پنہاں کا مفہوم بھی پوشیدہ ہے ۔
اس سے منظور یہ ہے کہ جو ذات طرح طرح کی سزائیں دینے اور نعمتوں کے چھین لینے پر قدرت رکھتی ہے وہ صرف اور صرف ذات خدا ہے اور بتوں کا اس معاملے میں کوئی عمل دخل نہیں ہے ۔
اس بنا پر کوئی دلیل اور وجہ نہیں ہے کہ ان کی پناہ لولیکن چونکہ خدا حکیم اور رحیم ہے لہٰذا وہی ستمگاروں کی کوہی سزا دیتا ہے ۔
ضمنی طور پر اس تعبیر سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ”ظلم“ ایک وسیع معنی رکھتا ہے جو قسم قسم کے شرک اور گناہوں کو شامل ہے بلکہ قرآن کی آیات میں شرک کو ظلم عظیم سے تعبیر کیا گیا ہے، جیسا کہ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا:
”لاتشرک باللّٰہ ان الشرک لظلم عظیم“
بیٹا!خدا کا کسی کو شریک نہ بنانا کیوں کہ شرک ظلم عظیم ہے،(لقمان،۱۳) ۔
بعد والی آیت میں خدائی پیغمبروں کے فرائض کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے : نہ صرف یہ کہ بے جان بتوں سے کچھ نہیں ہوسکتا بلکہ بزرگ انبیاء اور خدائی رہبر ورہنما بھی سوائے ابلغ رسالت، بشارت ونذارت اور تشویق اور تہدید کے اور کوئی کام نہیں کرتے اور جو بھی نعمت ہے وہ خدا کے حکم سے اور اسی کی طرف سے ہے اور وہ (انبیاء) بھی اپنی حاجات کو اسی سے طلب کرتے ہیں
( وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِینَ إِلاَّ مُبَشِّرِینَ وَمُنذِرِینَ) ۔
اس آیت کے گذشتہ آیات کے ساتھ تعلق کے بارے میں اور دوسرا احتمال یہ ہے کہ گذشتہ آیات میںکئی قسم کہ تشویق وتہدید سے متعلق گفتگو ہے، اس آیت میں ہے کہ یہ وہی ہدف ہے کہ جس کے لئے پیغمبر مبعوث ہوئے ہیں، ان کا کام بھی بشارت ونذارت (خوشخبری دینا اور ڈراناہی) تھا ۔
اس کے بعد ارشاد ہوتا ہے کہ راہ نجات دو چیزوں میں منحصر ہے ۱۔وہ لوگ جو ایمان لے آئے،۲۔ اور اپنی اصلاح کرلیں(اور عمل صالح انجام دیں) انھیں نہ خدائی سزا کا خوف ہے اور نہ ہی اپنے گذشتہ اعمال کا غم واندوہ ہے
(فَمَنْ آمَنَ وَاٴَصْلَحَ فَلاَخَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلاَھُمْ یَحْزَنُونَ ) ۔
اور ان کے مقابلے می جو لوگ آیات الٰہی کی تکذیب کرتے ہیں وہ اس فسق اور نافرمانی کے بدلے میں خدائی سزا اور عذاب میں گرفتار ہوں گے

 

(وَالَّذِینَ کَذَّبُوا بِآیَاتِنَا یَمَسُّھُمْ الْعَذَابُ بِمَا کَانُوا یَفْسُقُونَ ) ۔
یہ بات خاص طور پر قابل توجہ ہے کہ آیات خدا کی تکذیب کرنے والوں کی سزا کے بارے میں
” یَمَسُّھُمْ الْعَذَاب“ کی تعبیر ہوئی ہے (یعنی پروردگار کا عذاب انھیں لمس کرتا ہے ) ، گویا عذاب ہر جگہ ان کے پیچھے لگا رہتا ہے اور اس کے بعد وہ انھیں بدترین طریقہ سے اپنی گرفت میں لے لیتا ہے ۔
اس نکتے کا ذکر بھی لازم ہے کہ ”فسق“ ایک وسیع المعنی لفظ ہے اور ہر طرح کلی نافرمانی، خدا کی اطاعت سے باہر ہوجانا یہاں تک کہ کفر کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے اور اوپر والی آیت میں بھی یہی معنی مراد ہے، اس بنا پر ان بحثوں کا جو فخرالدین رازی اور دیگر مفسرین نے فسق کے بارے میں اس مقام پر کی ہے اور اسے گناہوں کے معنی میں بھی شامل سمجھتے ہوئے دفاع کے لئے کھڑے ہوگئے ہیں ، کوئی محل باقی نہیں رہتا ۔
۵۰ قُلْ لاَاٴَقُولُ لَکُمْ عِندِی خَزَائِنُ اللَّہِ وَلاَاٴَعْلَمُ الْغَیْبَ وَلاَاٴَقُولُ لَکُمْ إِنِّی مَلَکٌ إِنْ اٴَتَّبِعُ إِلاَّ مَا یُوحَی إِلَیَّ قُلْ ھَلْ یَسْتَوِی الْاٴَعْمَی وَالْبَصِیرُ اٴَفَلاَتَتَفَکَّرُونَ۔
ترجمہ
۵۰۔کہہ دو کہ میں یہ تو نہیں کہتا کہ خدا کے خزانے میرے پاس ہیں اور نہ میں غیب سے آگاہ ہوں( سوائے اس کے کہ جو خدا مجھے تعلیم دیتا ہے) اور میں تمھیں یہ بھی نہیں کہتا کہ میں فرشتہ ہوں، میں توصرف اس کی پیروی کرتا ہوں جو خدا کی طرف سے مجھ پر وحی ہوتی ہے، کہہ دو کہ کیا نا بینا اور بینا برابر ہیں تم اس پر غور کیوں نہیں کرتے ؟


 
۱۔ ”ارئیتکم “کے معنی اور اس کے تجزیہ اور ترکیب کے بارے میں اس سورہ کی آیہ ۴۰ کے ذیل میں بحث کر چکے ہیں اور یہ بیان کرچکے ہیں کہ ہمارے پاس اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ اسے ”اخبرونی“ کے معنی میں لیں بلکہ اس کامفہوم ہے” ھل علمتم“ کیا تمھیں معلوم ہے ۔
چند اہم نکاتغیب سے آگاہی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma