۴۔ غلطیوں کا جبران

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
کامیابی کا راز
۳۔ تجربوں کا کردار۵۔ ہر روز نیا قدم اٹھانا چاہیے

ہماراگلا قدم یہ ہے کہ ہم اس بات کو یاد رکھیں ،کہ سوائے ائمہ معصومین (ع) کے تمام انسان جایز الخطاء ہیں ، اور مختلف قسم کی لغزشوں سے دو چار ہو سکتے ہیں ۔ مہم یہ ہے کہ انسان اپنی خطاؤں کی اصلاح کی فکر میں رہے ، خطاؤں اور گناہوں پر اصرار نہ کرے ، تعصب اور انانیت کو دور کردے ، اپنے لئے بے جا حس ، ظن اور اپنی خطاؤں سے چشم پوشی اور اغماض نظر کو سب سے بڑی خطا اور غلطی سمجھے ۔
یہاں تک کہ شیطان بھی عظیم گناہ کا شکار ہوا، اس نے حکمت الہی پر اعتراض کیا، سجدہ آدم کوحکمت سے خالی سمجھا ، اوراپنی ضد، تمرد اور نافرمانی کو آخری مرحلہ تک پہنچا دیا،اگر تعصب اورہٹ دھرمی کا پردا اس کی آنکھوں پر نہ پڑا ہوتا اور غرور و تکبر کے مرکب پر سوار نہ ہوتا، تو اس کے لئے توبہ اور استغفار کے دروازے کھل گئے ہوتے ۔لیکن اس کے غرور اور ضد نے اس کو نہ تنھا توبہ ہی سے نہیں روکا بلکہ اسے تمام گناہگاروں کے گناہوں میں شریک بنا دیا ، یہ ایسا سنگین بار ہے کہ جس کو برداشت کرنے کی طاقت کسی میں نہیں ہے!
یہی وجہ ہے کہ ہمارے آقا و مولی امیرالمومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام نے نہج البلاغہ کے خطبہ قاصعہ میں اس کو”فغدو اللہ امام المتعصبین و سلف المستکبرین “(۱)سے یاد فرمایا ہے ۔اور ہمیں نصیحت فرمائی ہے کہ ہم اس کے حال سے عبرت حاصل کریں کہ کس طرح ہزاروں سال کی عبادت اور بندگی کو ایک لمحہ کے غرور اور ضد نے ختم کر دیا ، اور اس کو فرشتوں کی صف سے نکال کر” اسفل سافلین“ کی منز تک پہنچا دیا ۔
ہاں میرے عزیزو! اگر تم سے کوئی خطاء یا گناہ سرزد ہوا ہے تو ہمت و حوصلے کے ساتھ اپنے پروردگار کے حضور اس کا اعتراف کرو، اور صاف صاف کہو کہ پروردگار مجھ سے غلطی ہوئی ہے مجھے معاف کر اور میرے عذر کو قبول فرما، مجھے شیطان کے بچھائے ہوئے جال اور ہوائے نفس سے رہائی عنایت فرما، کیونکہ تو ارحم الراحمین اور غفار الذنوب ہے ۔
اس طرح تمہارا یہ اعتراف اوریہ تقاضا تمہارے دل کو سکون بخشے گا اور تمہارے لئے اصلاح اور قرب الہی کا راستہ ہموار کرے گا ۔ اس کے بعد ماضی کی اصلاح اور تلافی کے بارے میں کوشش کرو، یاد رکھو یہ عمل انسان کے مقام کو کم نہیں کرتا بلکہ اس کے برعکس اس کی قیمت میں اضافہ کرتا ہے ۔
قرب الہی کا راستہ وہ ہے جہاں تکبر اور مخالفت کا گزر نہیں ہے ، بہت سے لوگوں نے اس راستے پرگامزن ہونے کی کوشش کی، لیکن اسی اخلاقی رذالت ”غرور و تکبر “کی وجہ سے اس راستہ پر نہ آسکے، اور گمراہی کی تاریکی میں سرگرداں ہو گئے ۔
غرور، تکبر اور ہٹ دھرمی صرف خود سازی کے راستے میں رکاوٹ نہیں ہیں، بلکہ اعلی علمی مقامات ، سیاسی اور معاشرتی کامیابی کی راہ میں بھی مانع ثابت ہوتے ہیں،اس طرح کے لوگ وہم و خیالات کی دنیا میں زندگی بسر کرتے ہیں اور اسی میں دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں ! حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی ناکامی اور شکست کے اسباب بیرونی زندگی میں تلاش کرتے ہیں جب کہ بدبختی کے حقیقی اسباب خود ان کے اندر موجودہوتے ہیں ۔

 


۱۔ نہج البلاغہ ، خطبہ ۱۹۲ ۔
 

 

۳۔ تجربوں کا کردار۵۔ ہر روز نیا قدم اٹھانا چاہیے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma