نجف اشرف سے قم کی طرف واپسی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
کامیابی کا راز
نجف اشرف کا سفر بلوغ کا زمانہ اور وسوسوں کی شروعات

جب میں نجف میں تھا تو وطن کی دوری ، خاندان، دوست اور رشتہ داروں کی محبت خصوصا قم اور شیراز کے دوستوں کی بہت زیادہ یاد آتی تھی ، لیکن مولا علی (علیہ السلام) کی نورانی ہمسایگی، مسجد کوفہ کی زیارت اور کبھی کبھی چھٹیوں کے ایام میں کربلا کی پیدل زیارت جس میں بہت زیادہ معنویت اور روحانیت پائی جاتی تھی ،تمام رنج و مشکلات کو دور کردیتی تھی ۔ لیکن کچھ وجوہات نے مجھے امام علی (علیہ السلام) کے پاس زیادہ رہنے کی اجازت نہیں دی:
اول : گرمیوں میں نجف اشرف کی گرمی بہت زیادہ تھی وہاں کی گرمی اس قدر تھی کہ ایک روز میرے ایک دوست نے سورج کی حرارت سے چائے بنائی! اور چونکہ مجھ میں زیادہ گرمی برداشت کرنے کی طاقت نہیں تھی اس لئے میری ناک سے خون آجاتا تھا ۔
دوم : اختلافات جو کبھی کبھی نجف کے گلی ، کوچوں میں شروع ہوجاتے تھے ان سے مجھے بہت زیادہ اذیت ہوتی تھی ۔
اور ان سب سے اہم : اس زمانہ میں عراق کے شہروں کی دینی حالت بہت زیادہ خراب تھی ، نجف اشرف جو شیعیت کا مرکز شمار ہوتا تھا ،غیر ملکیوں کے نفوذ کی وجہ سے وہاں کی حالت بہت زیادہ خراب تھی ، لوگ روزہ نہیں رکھتے تھے، نماز نہیں پڑھتے تھے ۔ امام علی (علیہ السلام)اور امام حسین (علیہ السلام) کے صحن کے نزدیک قہوہ خانوں میں علنی طور پر جُوا کھیلا جاتا تھا ۔ بے حجابی شروع ہوگئی تھی ، اخلاقی مفاسد بہت زیادہ بڑھ گئے تھے ۔ شہر بغداد جو کہ حضرت ولی عصر (عج) کے نواب اربعہ کا مرکز اور مدفن ہے ، فساد میں غرق تھا ،یہاں تک کہ اس مدت میں کئی مرتبہ میں نے ان چاروں نواب اربعہ کی زیارت کا افتخار حاصل کرنا چاہا لیکن اس خوف سے کہ کہیں بے حجابی کی وجہ سے گناہ میں آلودہ نہ ہوجاؤں ، عراق سے چلا آیا اور نواب اربعہ کی زیارت کی آرزو میرے دل ہی میں رہ گئی ۔
بہرحال ان تمام اسباب کی بناء پر خرداد ۱۳۳۰ مطابق شعبان ۱۳۷۰ میں ڈیڑھ سال نجف اشرف کے حوزہ علمیہ میں تحصیل علم کرنے کے بعد قم کے حوزہ علمیہ میں واپس آگیا ۔

 

نجف اشرف کا سفر بلوغ کا زمانہ اور وسوسوں کی شروعات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma