پہلی جلاوطنی شہر چابھار

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
کامیابی کا راز
حقوق بشر کے نام پر بہت بڑا جھوٹاستبداد اور ریاکاری کی آفت

اگر چہ دوسرے شہروں میں برف گر رہا تھا اور بہمن کا مہینہ تھا لیکن چابھار میں پنکھے اور کولر چل رہے تھے ! وہاں کے رہنے والے اکثر لوگ بلوچ تھے وہ کہتے تھے کہ موسم ٹھنڈا ہوگیا ہے ! گرمی اس وقت ہوتی ہے جب انسان کی انگلیوں سے پسینہ ٹپکتا ہے ! اور انسان کا مغز پکنے لگتا ہے ، اس وقت ہوا میں نمی ہوتی ہے اور لباس بھیگ جاتے ہیں اور درختوں کے پتوں سے بادلوں کے بغیر بارش کی طرح پانی گرتا رہتا ہے ۔
اس شہر کے اطراف حتی اس چھوٹے سے سرحدی شہر میں کوئی ایسا مکان نہیں تھا جس میں گرمی کے وقت ٹھنڈ کا احساس کرنے کیلئے بیٹھ جائیں ، وہاں پر نہ بجلی تھی اور نہ پانی اور نہیں معلوم کہ گرمیوں میں کس طرح بسر کرتے تھے؟ لیکن اسی زمانہ میں ہم نے تہران سے چھپنے والے شام کے اخبار میں جو کہ دوری کی وجہ سے ایک ہفتہ میں ہم تک پہنچتا تھا ، پڑھا: چابہار بندر گاہ کے نزدیک ایک بہت بڑی دریائی فوج کی چھاونی بنے گی اور اس کے ذریعہ تینوں طاقتیں ہوائی، دریائی اورزمینی چھاونیاں کامل ہوجائیں گی ۔اس کا خرچ چار ارب تومان تھا ، کچھ بھی ہو اس جگہ کے لوگوں کے درمیان مشہور یہی تھا کہ امریکہ کے ساتھ ہوئے معاہدہ میں یہ چھاونی بھی شامل ہے اور اس میں شرط رکھی گئی ہے کہ ایک ایرانی بھی اس میں کام نہیں کرے گا!۔
لیکن نہیں معلوم کہ یہ عظیم چھاونی اس قدر خرچ کے ساتھ کیوں بنائی جاتی؟ اور یہ کون سے اتنے عظیم دشمن کے مقابلہ میں بنائی جارہی تھی؟ وہ بھی ایسے علاقہ میں جہاں کا پانی بھی پینے کے لایق نہیں تھا اور وہاں کی ٹنکی کا پانی اس قدر نمکین تھا کہ چہرہ دھوتے وقت آنکھوں کو اذیت ہوتی تھی!
اس پورے شہر میں اس وقت ایک میڈیکل اسٹور بھی نہیں تھا اور اس شہر کا حمام، پانی کا بل جمع نہ کرنے کی وجہ سے بند تھا ! وہاں پر کچھ لوگ ایسے تھے جو پورے سال میں ایک پھل یا سبزی بھی نہیں کھاسکتے تھے ، میں نے جب اس محروم شہر میں اس چھاونی کے اتنے بڑے بجٹ کو دیکھا توسوچا کہ ہمارے ملک کے فوجی اسلحہ کی مثال ایسی ہے کہ دور دور تک درختوں کو حفاظت کے لئے زنجیر سے باندھ دیا جائے چاہے وہ درخت اندر سے کھوکلے ہی کیوںنہ ہوجائیں، اور زنجیروں کے فشار سے کٹ کر گر جائیں ۔ کسی ملک کا استقلال ،جدید قسم کے اسلحوں سے محفوظ نہیں رہتا بلکہ وہاں کے لوگوں کے دلوں میں اس ملک کی آب و ہوا کی محبت کی وجہ سے قائم ہوتا ہے اور اگر ہم دنیا کے جدید اسلحوں کو لوگوں کی بدبختی کے بدلے خرید بھی لیں تواپنے ہاتھوں اپنی موت کے راستوں کو فراہم کرنے کے مطابق ہوگا اور اگر ان اسلحوں کو خریدنے کے بجائے محروم علاقوں کے لوگوں کی حالت پر توجہ دیں اور عشق و ایمان کی محبت کو ان کے دلوں میں اجاگر کردیں تووہ اپنی جان پر کھیل کر اپنے ملک کی حفاظت کریں گے ۔

 

حقوق بشر کے نام پر بہت بڑا جھوٹاستبداد اور ریاکاری کی آفت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma