سب سے پہلے میں آپ تمام عزیزوں اور اپنے آپ کو تقوائے الہی کی دعوت دیتا ہوں ایسا تقوی جو خدا کا محکم قلعہ ہے اور قیامت کے دن کیلئے بہترین زاد راہ ہے،بلکہ ” خیر الزاد الی خالق العباد“ ہے ۔ میں آپ سب کو ایسے تقوی کی دعوت دیتا ہوں جو ہماری جان میں سما جائے اور ہماری تمام چیزوں کو اپنے رنگ میں رنگ لے،”من احسن من اللہ صبغة“ ایسا تقوی جو ہماری تمام خواہشات کو ایک نیا رخ عطا کرے ، ہماری زندگی کے راستے کو مشخص و معین کردے اور ہمارے ہدف کو عالی و متعالی بنائے ۔
وہی تقوی جو افتخار کا سب سے بڑا سرمایہ ہے، وہی تقوی جو انسان کو خدا سے ملا دیتا ہے اور اس کو خدا کا خاص بندہ بنا دیتا ہے اور اس کے تہہ دل سے یہ ندا بلند ہوتی ہے : الھی کفی بی عزا ان اکون لک عبدا و کفی بی فخرا ان تکون لی ربا ۔ میری سب سے بڑی عزت یہ ہے کہ میں تیرا بندہ ہوں اور میرا سب سے بڑا افتخار یہ ہے کہ تو میرا پرور دگار ہے(۱)۔