امیدیں اور تمنائیں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
کامیابی کا راز
کامیابی کاراز نصیحت نامہ

میری پہلی آرزو یہ ہے کہ اپنی باقی عمر زیادہ سے زیادہ الہی تعلیمات میں صرف کروں اوران مراحل میں پہنچ جاؤں جن میں خداوند عالم کے لطف سے نور یقین میرے قلب کو اپنے حصار میں لے لے اور وہ اطمینان حاصل ہوجائے جو شہود کے سایہ میں پیدا ہوتا ہے ۔ ایمان، یقین اور خدا کا عشق میرے پورے وجود کو روشن کردے اور اپنے قلب کو اس کے علاوہ ہر چیز سے پاک کرلوں ۔ یہ میری پہلی اور سب سے بڑی آرزو ہے جس کی میں خدا سے درخواست کرتا ہوں کہ جب تک میں زندہ ہوں اس کے لطف و کرم سے اس جگہ تک پہنچ جاؤں ، یقینا اس کے لطف و کرم اور مدد کے بغیر اس مرحلہ تک پہنچناممکن نہیںہے ۔
میری دوسری آرزو یہ ہے کہ اپنے دوسرے بھائیوں کی مدد سے حوزہ علمیہ میں ایک وسیع اور عمیق تبدیلی ایجاد کروں اور امام صادق (علیہ السلام) کی حدیث کو جامہ عمل پہنا ؤں،جس میں آپ نے فرمایا : ایک وقت وہ آئے گا جب قم سے علم الہی پوری دنیا میں پہنچے گا اور کوئی گھر باقی نہیں رہے گامگر یہ کہ اسلام کا نور اس میں داخل نہ ہوجائے ، لوگوں پر حجت تمام ہوجائے اور یہ کام حضرت مہدی (عج) کے ظہور سے پہلے ہوگا کہ اسلام کا پیغام پہنچانے کے لحاظ سے لوگوں پر حجت تمام ہوجائے گی (۱)۔ میرے دل کی آرزو یہ ہے کہ ہم امام معصوم (علیہ السلام) کی اس اہم پیشین گوئی کو جامہ عمل پہنا ئیں ۔
میری آرزو ہے کہ دنیا میںاسلام کے پیغام کو پہنچانے کے اس سنہرے موقعہ سے جو آج ہمارے لئے فراہم ہے ،زیادہ سے زیادہ استفادہ کروں اور اسلام کے پیغام کوسب جگہ مختلف زبانوں میں بہترین مبلغین کے ذریعہ نشر کروں ۔جلد از جلد حوزہ علمیہ ، فقہ آل محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)، تفسیر و عقاید ، اور حدیث کی تحقیق کا مرکز بن جائے ۔ بہترین استعداد کے طلباء جو ایران اور دوسرے ممالک سے حوزہ علمیہ میں آئے ہیں ان کی بہترین پرورش ہو ، اور دنیائے اسلام میںایک تبدیلی آجائے ۔
میری ایک آرزو یہ ہے کہ مغربی دنیا کی خراب کرنے والی تہذیب وثقافت کے حملوں کے مقابلہ میں اسلامی کی تہذیب وثقافت کو محفوظ کرنے کیلئے بہترین قدم اٹھا ؤں، خصوصا نسل جوان کوان حملوں سے نجات دلاسکوں، یونیورسٹی کو حوزہ علمیہ سے متصل کردوں، کیونکہ ان حملوںکا خطرہ سب سے زیادہ یونیورسٹی اور کالجوں میں ہے ،
اخلاق اسلامی کو پورے معاشرہ میں میں نشر کروں، تاکہ لوگوں کی زندگی کی اکثر مشکلات یہاں تک کہ اقتصای مشکلات بھی اسلامی اخلاق کو نشر کرنے کے ذریعہ حل ہوجائیں ۔
میری آرزو ہے کہ موجودہ زمانہ میں جب کہ لوگوں خصوصا مستضعفین کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے ، ان مشکلات سے نجات دلاؤں، یقینا یہ کام اسلامی مسائل کی بہ نسبت ان کے اندر زیادہ اثر کرے گا ، کیونکہ یہ اسلام کو اپنی دین و دنیا سے نجات دینے والاتصور کریں گے ۔
میری آخری آرزو یہ ہے کہ اپنی باقی ماندہ عمر میں عمیق، جامع اور موثر علمی آثار کو یاد گاری کے طور پر چھوڑؤں ۔ شاید یہ علمی آثار میری نجات کا سبب بن جائیں اور ہمارے بعدجب کوئی انہیں پڑھے تو ہمارے لئے طلب مغفرت کرے اور خداوندعالم ان کی دعاؤں کو ہمارے حق میں قبول فرمالے ۔ مجھے یقین ہے کہ جو کام میں نے انجام دیا ہے وہ بہت کم ہے ،اے کاش کوئی بہت بڑا کارنامہ انجام دیتا ۔ بہر حال میری امید یں خداوندعالم کے لطف و کرم سے وابستہ ہیں ، اس کے لطف و عنایت کے علاوہ میرے پاس کوئی سرمایہ نہیں ہے ۔


۱۔ بحار الانوار ، ج ۵۷، ص ۲۱۳ ۔
 

 

 

کامیابی کاراز نصیحت نامہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma