حوزہ علمیہ قم میں تدریس

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
کامیابی کا راز
وسوسہ کی بنیاداور اس کا علاجآیة اللہ العظمی بروجردی (رحمة اللہ علیہ)کی حوصلہ افزائی

عراق کی تمام خوبیوںاورمشکلات کو وہیں چھوڑ کرواپس حوزہ علمیہ قم میںواپس آگیا اور بزرگوںسے کسب فیض کے ساتھ ساتھ میں نے بھی تدریس شروع کردی ۔ اگر چہ علوم دین کی پہلی دفعہ تدریس نہیں کررہا تھا بلکہ سولہ سال کی عمر سے ہی جب میں شیرازمیں تھا تو چھوٹی کتابیں پڑھاتا تھا پھر قم آنے کے بعد بھی اس کو جاری رکھا اور نجف اشرف کی زندگی میں بھی تدریس میں مشغول رہا ۔ میرا نظریہ تھا کہ تدریس کرنا درس پڑھنے کی طرح واجب ہے ۔ تدریس کرتے وقت انسان ان مسائل سے واقف ہوجاتا ہے جن مسائل کو پڑھتے وقت حاصل نہیں کرپاتا اور تدریس کرتے وقت انسان اپنی ذمہ داری کازیادہ احساس کرتا ہے لہذا جس چیز کو خود وہ اچھی طرح سے نہیں سمجھ پائے اس کو دوسروں کو نہ سمجھائے ۔
فن تدریس ایک ظریف اور اہم فن ہے ، اس فن سے آشنائی اور تجربہ رکھنے کی وجہ سے میرے درس کی رونق میں اضافہ ہوتا رہا ، جس وقت میں نے رسائل و مکاسب اور کفایہ کی تدریس شروع کی تو ایک قابل ملاحظہ طلاب کی تعداد نے میرے درس میں شرکت کی ۔
میں تمام عزیز طلاب اور فضلاء کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنی عمر کے آخری سانس تک تدریس کو نہ بھولیں چاہے ایک ہی آدمی کو تدریس کیوںنہ کریں!
تدریس جس قدر شاگردوں کے لئے مفید ہے ، اس سے زیادہ استاد کے لئے مفید ہے ، تدریس انسان کو تحقیق، دقت اور موشکافی پر مجبور کرتی ہے اور مسائل کو سمجھنے کے علاوہ سمجھانے کی بھی قدرت عطاء کرتی ہے اورجو عالم تدریس نہیں کرتا یقینا وہ بہت سی کمیوں میں گرفتاررہتا ہے!
شاید میری عمر چالیس سال تھی جب میں نے درس خارج کی تدریس شروع کی پہلے میں نے اصول کا درس خارج شروع کیا اس کے بعد خارج فقہ کا آغاز کیا، تدریس سے مجھے شدیدمحبت تھی اور پڑھانے سے مجھے بہت زیادہ لذت محسوس ہوتی تھی گویا یہ کام میرے وجود سے تھکان اور سستی کو دور کرتا تھا اور اب بھی ایسا ہی ہوتاہے ۔

 

وسوسہ کی بنیاداور اس کا علاجآیة اللہ العظمی بروجردی (رحمة اللہ علیہ)کی حوصلہ افزائی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma