بہت سے لوگ یہاںتک کہ علم حاصل کرنے والوں کی بھی عادت ہوتی ہے کہ تاریخی حوادث کو ایک دوسرے سے الگ کرکے مطالعہ کریں ،اس صورت میں ممکن ہے کہ انہیں اپنے بہت سے سوالوں کا جواب نہ مل سکے ، جبکہ تاریخ ،حوادث کا ایک سلسلہ ہے جو زنجیر کی کڑیوں کی طرح ایک دوسرے سے متصل ہیں جن کتابوں میں عاشورائے حسینی کے لہو لہان واقعات کی وضاحت کی گئی ہے وہ اکثر و بیشتر ایک غم انگیز واقعہ کے عنوان سے لکھی گئی ہیں اوران میں تاریخ کے دوسرے حواث کو بیان نہیں کیا گیا ہے ، لیکن اگر اس عظیم واقعہ کی بنیاد کو اسلام کی گذشتہ تاریخ بلکہ عصر جاہلیت میں تلاش کریں اوراس کے آثار و نتائج کو بعد کی صدیوں میں دیکھیں تو عاشورا کو ایک دوسری عظمت اور مفہوم حاصل ہو جائے گا اور اس سے متعلق دوسرے تمام سوالوں کے جواب آشکار ہوجائیں گے ۔
میںنے امام حسین (علیہ السلام) کے قیام کے متعلق کتاب لکھنے کے سلسلہ میں حوزہ علمیہ کے بعض علماء و فضلاء کی پیش کش کو مد نظر رکھتے ہوئے سوچا کہ بہتر ہے اس کتاب کو اسی فکر کی بنیاد پر لکھوں جو علل و اسباب سے شروع ہو اور پھر اصلی واقعات کو مشہور و معروف مآخذ کے ساتھ بیان کروں، پھر اسے اس کے وسیع آثار اور اہم فائدوں کے ساتھ ختم کیاجائے تاکہ سب لوگ خصوصا جوان طبقہ تاریخ اسلام کے اس عظیم واقعہ کی تہ تک پہنچ جائیں اوراس کی عظمت کو اپنے تمام وجود کے ساتھ درک کریں ۔
خداوند عالم نے ہماری توفیقات میں اضافہ کیا اور بعض فضلاء اس بزرگ کام کے لئے آمادہ ہوگئے انہیں کام کرنے کا طریقہ بتادیا گیا اور میں ان کے کاموں پر نگرانی کرتا رہا اوراس طرح یہ بے نظیر کتاب آج آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔