ایک روز آیة اللہ العظمی بروجردی نے اپنے فقہ کے درس میں”صید لھوی“ کے مسئلہ کی طرف اشارہ کیا یعنی ان لوگوں کا شکار کرنا جو تفریح کیلئے شکار کرتے ہیں ۔ فقہاء کے درمیان مشہور یہ ہے کہ اس طرح کے لوگوں کا سفر تمام ہے، لیکن شاید کسی ایک عالم نے بھی اس سفرکے حرام ہونے کا فتوی دیا ہو ۔ میں تو اس زمانے میں بہت کم عمر کا طالب علم تھا ، میں نے ”صید لھوی“ کے حرام ہونے سے متعلق قدما اور متاخرین کی بہت سی عبارتیں جمع کیںاور یہ ثابت کیا کہ ”صید لھوی“ کے لئے سفر پر جانا حرام سفر کا ایک مصداق ہے کہ جس میں نماز کوپوری پڑھنا چاہئے ۔ جس وقت آیة اللہ العظمی بروجردی نے میرے اس لکھے ہوئے مقالہ کو پڑھا تو تعجب کیا اور پوچھا کہ اس مقالہ کو خود تم نے تالیف کیا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! یہ سن کرانہوں نے مجھے اور زیادہ علم حاصل کرنے اور محنت کرنے کی ترغیب دلائی ۔