ہمارا ایک فیملی ڈاکٹر تھا ،اس نے ایک روز مجھ سے کہا : مجھے ڈاکٹری کا بیس سال کا تجربہ ہے اوراسے میں آپ کے لئے دو جملوں میں بیان کرنا چاہتا ہوںاور وہ یہ ہے کہ انسان کی سلامتی کا راز دو چیزوں میں ہے : ”کم کھانا اور جسمانی کام انجام دینا“۔ میں نے اس کی نصیحت کو قبول کرلیا اور اسی وقت سے ان کتابوں کا مطالعہ کرنے لگا جو صحیح و سالم غذاؤں اور جسمانی ورزش سے متعلق لکھی گئی تھیں، آخر کار میں نے اپنی غذا کو کم کردیا اور واقعااحساس کیا کہ مجھے سکون مل گیا ہے ، میرا تصور یہ ہے کہ تقریبا پچاس فیصد کھانا جوکھا یا جاتا ہے وہ اضافی ہوتا ہے ، بہت سی کسالتیں اور ناراحتیاں ان ہی اضافی کھانوں کی وجہ سے ہوتی ہیں جو انسان کے بدن میں جذب نہیں ہوپاتا ،میں نے ”سبزی کھانے والوں اور کچی سبزی کھانے والوں کی کتابوںسے آشنائی حاصل کی ، اس سلسلہ میں بعض لوگوںنے میری طرف مراجعہ کیا اورمیںنے ان سے بہت زیادہ سوالات کئے اور ان تمام باتوں کے بعد میںاس نتیجہ پر پہنچا کہ اپنے کھانے میں کچی سبزیوں، پھلوں اوردوسری سبزیوں کا استعمال کروں اور دوسرے کھانے جیسے گوشت اور روغن وغیرہ سے پرہیز کروں ،ان چیزوں کو استعمال کرنے سے مجھے بہت زیادہ فائدہ ہوا ۔
میںاس قدر کھانا کھاتا ہوں کہ اگر اچانک کوئی مہمان آجائے اور دوبارہ دسترخوان بچھایا جائے اور وہ اصرار کرے کہ میںاس کے ساتھ کھانا کھاؤں تومجھے اس کے ساتھ کھانا کھانے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی اور میں اس کے ساتھ دوبارہ کھانا کھالوں گا ۔