ولادت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
کامیابی کا راز
مقدمہقدیمی ترین یادگار واقعہ

میری ولادت شیراز کے ایک دیندارگھرانے میں۱۳۰۵ ہجری شمسی کے اسفند مہینہ میں ہوئی ۔ میرے جد امجد کا نام حاج محمدکریم ابن حاج محمد باقر تھا آپ بہت ہی دیندار انسان تھے،ہمیشہ عمامہ پہنتے تھے ، پہلے آپ نے شیراز کے ”سرای گمرک“ نامی بازار میں کام کیااور اس کے بعد ”وکیل بازار“ میں تجارت میں مشغول رہے ، ہمیشہ شیراز کی ”مولای“ نامی مسجد میں باجماعت نماز اداکرتے تھے ۔ان کا شمار مرحوم آیة اللہ العظمی حاج شیخ محمد جعفر محلاتی (رحمة اللہ علیہ) اور مرحوم آیة اللہ حاج سید محمد جعفر طاہری (رحمةاللہ علیہ) کے نزدیکی لوگوں میں ہوتا تھا ۔ابھی میں چارسال ہی کا تھاکہ یہ خبر پھیلی کہ عمومی حمام میں حرکت قلب رک جانے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوگیا ہے ، ان کے انتقال کا واقعہ اور میرے ساتھ ان کی وہ محبتیں مجھے آج بھی اچھی طرح یاد ہیں ۔
میری دادی کو ظاہرا پڑھنا لکھا نہیں آتا تھا لیکن وہ بہت ہی با ہوش اور ذہین خاتون تھیں ۔ واعظین اور خطباء کی مجلسوں میں شرکت کرتیں اور جو کچھ وہ بیان کرتے تھے اسے یاد کرلیتی تھیں، جیسے ہی وہ گھر میں داخل ہوتیں تو خطباء اور واعظین کی تقریروں کو بیان کرنا شروع کردیتی تھیں ۔ آپ کو بہت زیادہ آیات و احادیث حفظ تھیں ۔ وہ مجھ سے بہت زیادہ محبت کرتی تھیں اسی وجہ سے میں نے اپنے بچپنے کا زیادہ زمانہ ان کے پاس گزارا ۔ وہ مجھے انبیاء اور اولیاء کے واقعات سناتی تھیں،جس کی وجہ سے میں روز بروز مذہبی مسائل سے آشنا ہوتا گیا ۔ آپ حکمت کے بارے میں کافی کچھ جانتی تھیں اور ہمیشہ میرے سامنے بیان کرتی رہتی تھیں ۔ میری دادای مرحومہ مجھے مسجد لے کر جاتی تھیں، بچپنے ہی سے مجھے مسجد جانے کی عادت ہوگئی تھی ۔
میں آٹھ سال کی عمر سے واعظین اور خطیبوں کی تقریروں سے استفادہ کرتا تھا، میرے لئے اسلامی باتیں بہت ہی لذت بخش تھیںاور وہ ہمیشہ مجھے یاد رہتی تھیں ۔
میں نے اپنے جدا علی ”حاج محمد باقر“ کو نہیں دیکھا لیکن وہ بھی مذہبی انسان تھے اور اہل بیت (علیہم السلام) سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے ان کا شمار شیراز کے تاجروں میں ہوتا تھا ۔وہ شیراز کی ”سرای نو“نامی بازارمیں تجارت کرتے ، عالموں کالباس پہنتے تھے ، اور لوگوں میں قابل احترام و بااطمینان سمجھے جاتے تھے ۔
بہر حال ہمارے خاندان کو دین و مذہب سے بہت لگاؤ تھا جب کہ ان کا تعلق نہ علمی گھرانے سے تھا اور نہ ہی وہ علماء تھے ۔
”میرے ولد محترم کو قرآن کی آیات سے بہت لگاؤ تھا، جب میں ابتدائی تعلیم میں مشغول تھا تو کبھی کبھی رات کو مجھے اپنے کمرہ میں بلالیتے اورمجھ سے کہتے تھے : ناصر! کتاب ”آیات منتخبہ“ اور اس کا ترجمہ مجھے پڑھ کر سناؤ(یہ کتاب کچھ آیات کا ایک مجموعہ تھی جس کو بعض دانشوروں نے منتخب کیا تھااور رضا خان کے عہد حکومت میںاسکولوں کے تعلیمی نصاب میں شامل تھی)میں آیات اور ان کا ترجمہ ان کو سناتا تھا اور وہ اس سے لذت محسوس کرتے تھے ۔

 

مقدمہقدیمی ترین یادگار واقعہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma