تفسیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 07
بہانہ تراش منافقینچند قابل توجہ نکات

زیر نظر آیات میں منافین کی ایک صفت اور نشانی کی طرف اشارہ ہوا ہے اور وہ بحث جو گذشتہ اور آئندہ آیات میں منافقین کی نشانیوں کے سلسلہ میں آئی ہے یہ اسی کے ضمن میں ہے ۔
پہلے کہا گیا ہے:۔اگر تجھے کوئی اچھائی پہنچے تو وہ نا راحت ہو جاتے ہیںاور انہیں برا لگتا ہے( إِنْ تُصِبْکَ حَسَنَةٌ تَسُؤْھُمْ ) ۔
یہ ناراحتی اور دکھ ان کی باطنی عداوت اور ایمان کے فقران کی دلیل ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص تھوڑا سا ایمان بھی رکھتا ہو اور وہ پیغمبر خدا یا کسی عام صاحب ایمان شخص کی کامیابی پر رنجیدہ ہو۔
-”لیکن اگر اس مقابلے میں تجھے کوئی مصیبت پہنچے اور تم کسی مشکل میں مبتلا ہو جاؤ تو خوش ہو کر کہتے ہیںکہ ہم تو پہلے سے ایسے حالات کی پیش بینی کر رہے تھے اور ہم نے تو مصمم ارادہ کر رکھا تھا“ اورکو ہلاکت کے اس گڑھے سے بچا چکے  تھے( وَإِنْ تُصِبْکَ مُصِیبَةٌ یَقُو لُوا قَدْ اٴَخَذْنَا اٴَمْرَنَا مِنْ قَبْل)،”اور جب وہ اپنے گھروں کو پلٹ جاتے ہیں تو تمہاری شکست“مصیبت یا پریشانی پرخوش ہوتے ہیں( وَیَتَوَلَّوا وَھُمْ فَرِحُونَ) ۔
یہ دل کے اندھے منافقین ہر موقع سے فا ئدہ اٹھاتے ہیں اور اپنی عقل کے بارے میں لاف زنی کرتے ہیں کہ یہ ہماری دانشمندی تھی کہ ہم نے فلاں میدان میں شرکت نہ کی اور وہ مشکلات جو دوسروں کو عقل نہ ہونے جی وجہ سے دامن گیر ہوئی، ہم ان میں مبتلا نہیں ہوئے، ایسی باتیں کرتے ہیں کہ جامے میں پھولے نہیں سماتے، لیکن اے پیغمبر ! تم انہیں دو طرح سے جواب دو، ایسا جواب جو دندان شکن اور منطقی ہے ۔
پہلے ان سے کہو کہ ہمیں کوئی حادثہ پیش نہیں آتا مگر وہ کہ جو خدا نے ہمارے لئے مقرر کیا ہے، وہ خدا جو ہمارا مولا، سرپرست، حکیم اور مہربان ہے اور جو ہماری بھلائی کے کے سوا ہمارے لئے کچھ مقدر نہیں کرتا(قُلْ لَنْ یُصِیبَنَا إِلاَّ مَا کَتَبَ اللهُ لَنَا ھُوَ مَوْلَانَا)، جی ہاں ! اہل ایمان فقط خدا پر توکل رکھتے ہیں ( وَعَلَی اللهِ فَلْیَتَوَکَّلْ الْمُؤْمِنُونَ)، اہل ایمان صرف اس کے عاشق ہیں، اسی سے نصرت طلب کرتے ہیں ، اپنی پیشانی اسی کی چوکھٹ پر رکھتے ہیں اور ان کی پناہ گا اس کے علاوہ کوئی نہیں ۔
یہ بہت بڑا اشتباہ ہے کہ جس میں منافقین گرفتار ہیں، وہ خیال کرتے ہیں وہ اپنی معمولی سی عقل اور ناتواں فکر سے تمام مشکلات اور حوادث کی پیش بینی کرلیتے ہیں اور خدا کے لطف ورحمت سے بے نیاز ہیں، وہ یہ نہیں جانتے کہ ان کی تمام ہستی حوادث کے کسی عظیم طوفان کے سامنے ایک تنکے کی مانند ہے یا کسی بیابان میں گرمیوں کی کسی جلادینے والی دوپہر میں پانی کے ایک قطرے کی طرح ہے، اگر لطف الٰہی شامل حال نہ ہو تو کمزور سا انسان کچھ نہیں کرسکتا ۔
”اور اے پیغمبر! تم انہیں جواب دو کہ تم ہمارے بارے میں کیا توقع رکھتے ہو سوائے اس کے کہ دو میں سے ایک سعادت ہمیں نصیب ہوجائے“ یا ہم دشمنوں کو تہس نہس کردیں گے، اور میدان جنگ سے کامیابی کے ساتھ پلٹ آئیںگے اور یا مارے جائیں گے اور عزت وافتخار سے جام شہادت نوش کریں گے ان دو صورتوں میں جو بھی پیش آئے ہمارے لئے افتخار ہے اور ہماری آنکھوں کی روشنی ہے ( قُلْ ھَلْ تَتَربَّصُونَ بِنَا إِلاَّ إِحْدَی الْحُسْنَیَیْنِ )، لیکن اس کے برعکس ہم تمہارے بارے میں دو میں سے ایک سیاہ دن اور بدبختی کی توقع رکھتے ہیں یا اس جہان میں تم عذاب الٰہی میں مبتلا ہوں گے اور یا ہمارے ہاتھوں تم ذلیل ونابود ہوں گے (وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِکُمْ اٴَنْ یُصِیبَکُمْ اللهُ بِعَذَابٍ مِنْ عِنْدِہِ اٴَوْ بِاٴَیْدِینَا ) ۔
”جب معاملہ اس طرح ہے تو تم بھی منتظر رہو اور ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں“ تم ہماری خوش بختی اور سعادت کا انتظار کرو اور ہم تمہاری بد بختی کے انتظار میں ہیں (فَتَرَبَّصُوا إِنَّا مَعَکُمْ مُتَرَبِّصُونَ) ۔

بہانہ تراش منافقینچند قابل توجہ نکات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma