”انفال“ اصل میں ”نفل“ (بروزن ”نفع“)کے مادہ سے ہے اور اس کا فعل ہے زیادتی اور اضافہ۔ مستحب نمازوں کو بھی ”نافلة“ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ وہ واجبات پر اضافہ ہیں ۔ ”نوہ“ کو بھی ”نافلة“ اسی لئے کہتے ہیں چونکہ وہ اولاد میں اضافہ ہوتا ہے۔”نوفل“ ایسے شخص کو کہتے ہیں جو زیادہ بخشش کرتا ہو۔
جنگی غنائم کو انفال کہا جاتا ہے یا تو یہ اس بناء پر ہے کہ یہ اموال کا ایک اضافی سلسلہ ہے جو مالک کے بغیر رہ جاتا ہے اور جنگ کرنے والوں کے ہاتھ آتا ہے جب کہ اس کا کوئی متعیّن مالک نہیں ہوتا اور یا یہ اس لحاظ سے ہے کہ فوجی دشمن پر کامیابی حاصل کرنے کے لئے جنگ کرتے ہیں نہ کہ مال غنیمت کے لئے۔ اس بناء پر غنیمت ایک اضافی چیز ہے جو اُن کے ہاتھ آجاتی ہے۔