مدینہ میں رسول اللہ پر نازل ہونے والی یہ آخری سورہ ہے یا آخری سورتوں میں سے ہے اور جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں اس کی ۱۲۹ آیات ہیں ۔
اس کے نزول کی ابتداء ۹/ہجری قمری میں بیان کی جاتی ہے ۔ سورہ کی آیات کا مطالعہ نشاندہی کرتا ہے کہ اس کا کچھ حصّہ جنگِ تبوک سے پہلے، کچھ جنگ کی تیاری کے وقت اور کچھ جنگ سے واپسی پر نازل ہوا ۔
شروع سے لے کر آیت ۲۸ تک کا حصّہ مراسم حج کا موقع آنے سے پہلے نازل ہوا اور جیسا کہ انشاء اللہ اس کی تشریح میں آئے گا اس کی ابتدائی آیات جو باقی ماندہ مشرکین سے متعلق تھیں مراسمِ حج میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے توسط سے لوگوں کو پہنچائی گئیں اور آپ(ع) نے ان کی تبلیغ فرمائی ۔