انتظار ظہور مہدی (ع) کے تربیت کنندہ اثرات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 07
چند قابل توجہ نکاتانتظار کا مفہوم

گذشتہ بحث میں ہم جان چکے ہیں کہ یہ عقیدہ اسلامی تعلیمات میں کوئی وارداتی پہلو نہیںرکھتا بلکہ ان بہت زیادہ قطعی ویقینی امور میں سے ہے جو بانی اسلام سے بالذات لئے گئے ہیں اور سب اسلامی مکاتب ومذاہب اس سلسلے میں متفق ہیں اور اس کے بارے میں احادیث متواتر ہیں ۔
اب ہم موجودہ اسلامی معاشروں کی کیفیت میں اس انتظار کے اثرات کی طرف آتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کیا اس قسم کے ظہورپر ایمان انسان کو خواب و خیال کی دنیا میں لے جاتا ہے کہ جس سے وہ اپنی موجودہ حیثیت سے غافل ہوجاتا ہے اور ہر قسم کے حالات کے سامنے ہتھیار ڈال دیتا ہے یا یہ کہ واقعا یہ عقیدہ ایک قسم کے قیام اور فرد اور معاشرے کی تربیت کی دعوت ہے؟
کیا یہ عقیدہ تحرک کا باعث ہے یا جمود کا؟
اور کیا یہ عقیدہ مسئولیت ذمہ داری کا احساس ابھارتا ہے یا ذمہ داری کا بوجھ اٹھانے سے فرار کا باعث بنتا ہے؟
خلاصہ یہ کہ کیا یہ فکری صلاحیتوں کو شل کردینے والی چیز ہے یا بیدار کرنے والی؟
ان سوالات کی وضاحت ورتحقیق سے پہلے ایک نکتے کہ طرف پوری توجہ ضروری ہے اور وہ یہ کہ بہت زیادہ اصلاح کنندہ قانون اور اعلیٰ ترین مفاہیم جب جاہل، نالائق اور غلط فائدہ اٹھانے والے افراد کے ہاتھ چڑھ جائیں تو ہوسکتا ہے کہ وہ انہیں اس طرح مسخ کردیں کہ وہ اصلی مقصد کے بالکل خلاف نتیجہ پیدا کریں اور وہ ان کے ہدف سے الٹ راہ پر چل نکلیں، ایسے امور کی بہت سی مثالیں اور نمونے موجود ہیں اور مسئلہ انتظار کے ساتھ بھی جیسا کہ ہم دیکھیں گے یہی سلوک ہوا ہے ۔
بہرحال ہر قسم کے اشتباہ سے بچنے کے لئے ہم بقول”باید آب را ازسرچشمہ گرفت“(یعنی پانی خودسر چشمہ سے حاصل کرنا چاہیے)اس موضوع کو بھی سر چشمہ سے حاصل کرتے ہیں تاکہ راستے کی نہروں اور کھایوں کی آلود گی سے بچایا جاسکے، یعنی ہم ”انتظار“ کی بحث میں براہ راست اسلام کے اصلی متون کو تلاش کریں گے اور ان مختلف روایات پر بحث کریں گے جو مختلف لب ولہجہ میں مسئلہ انتظارکی تاکید کرتی ہیں تاکہ اصلہ مقصد اور ہدف تک پہنچ سکیں ۔
اب نہایت غور سے ان چند روایات کی طرف توجہ کیجئے:
۱۔ کسی امام صادق علیہ السلام سے پوچھا:
آپ اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو ہادیان برحق کی ولایت رکھاہے اور حکومت حق کے ظہور کے انتظار میں رہتا ہے اور اسی حالت میں دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے ۔
امام (ع) نے جواب میں فرمایا:
ھوبمنزلة من کان مع القائم فی فسطاطہ۔ ثم سکت ھنیئة ۔ ثم قال: ھوکمن کان مع رسول اللّٰہ۔
وہ اس شخص کی طرح ہے جو اس رہبر انقلاب کے خیمے میں(اس کی فوج کے سپاہیوں میں )ہو ۔
پھر آپ(ع) نے کچھ توقف کیا، پھر فرمایا:
اسی شخص کی طرح ہے جو پیغمبر اسلام کے ساتھ (ان کے معرکوں میں )شریک ہو۔(1)
بعینہ یہی مضمون بہت سی روایات میں مختلف تعبیرات کے ساتھ منقول ہے ۔
۲۔بعض روایات میں یہ عبارت آئی ہے:
بمنزلة الضارب بسیفہ فی سبیل اللّٰہ
یعنی ،وہ اس شخص کی طرح ہے جو راہ خدا میں شمشیر زن ہو۔
۳ ۔بعض روایات میں عبارت یوں ہے:
کمن قارع مع رسول اللّٰہ بسیفہ۔
یعنی، وہ اس شخص کی طرح ہے جو رسول خدا کے ساتھ ہو کر دشمن کے دفاع پر تلوار مارے ۔
۴۔ بعض دیگر روایات میں ہے:
بمنزلة من کان قائدا تحت لواء القائم۔
یعنی وہ اس شخص کی طرح ہے جو قائم(مہدی)کے پرچم تلے ہو۔
۵۔ بعض دوسری روایات میں ہے:
بمنزلة المجاھد بین یدی رسول اللہ۔
یعنی، وہ اس شخص کی طرح ہے جو رسول اللہ کی موجود گی میں جہاد کرے ۔
۶۔ بعض روایاتم یں ہے:
بمنزلة من استشھد مع رسول اللّٰہ ۔
یعنی، وہ اس شخص کی طرح ہے جوپیغمبر کی معیت میں شہید ہو۔
ان چھ روایات میں ظہور مہدی (ع) کے انتظار کے بارے میںسات تشبیہیں آئی ہیں، ان سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ ایک طرف ان کا رابطہ اور مشابہت مسئلہ انتظار سے ہے اور دوسری طر ف اس انتظار کا تعلق دشمن کے ساتھ جہاد اور مقابلے کی آخری صورت سے ہے (غور کیجئے گا ) ۔
۷۔ کئی ایک روایات میں ایسی حکومت کے انتظار کو بلند ترین عبادات میںسے شمار کیا گیا ہے، یہ مضمون رسول اللہ سے مروی بعض احادیث میں اور امیر المومنین حضرت علی (ع) کے بعض فرمودات میں نقل ہوا ہے ۔
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ نے فرمایاہے:
افضل اعمال امتی انتظار الفرج من اللّٰہ عزوجل۔
میری امت کے افضل ترین اعمال میں سے ظہور کا انتظار کرنا ہے ۔(2)
ایک اور حدیث میں پیغمبر اکرم سے منقول ہے:
افضل العبادة انتظار الفرج۔
زیادہ فضیلت والی عبادت ظہور کا انتظار کرنا ہے ۔(3)
یہ حدیث یہاں عمومی مفہوم رکھتی ہے، ”انتظار فرج“ کو یہاں چاہے وسیع معنی میں لیں یا عظیم عالمی مصلح کے ظہور کا انتظارسمجھیں ، دونوں صورتوں میں زیر بحث موضوع کے حوالے سے انتظار کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے ۔
یہ تمام تعبیریں اس بات کی ترجمانی کرتی ہیں کہ ایسے انقلاب کا انتظار ہمیشہ وسیع اور ہمہ گیر جہاد سے منسلک ہوتا ، اس بات کو نظر میں رکھنا چاہئے تاکہ انتظار کا مفہوم سمجھ کر ہم ان سب تعبیروں سے ایک نتیجہ اخذ کو سکیں ۔

 


1-بحار الانوار،ج۱۳،ص۱۳۶(چاپ قدیم)بحوالہ محاسن برقی ۔
2۔ بحارالانوار ، ج ۱۳،ص ۱۳۷،بحوالہ کافی ۔
3۔ بحارالانوار ، ج ۱۳،ص ۱۳۶،بحوالہ کافی ۔

 

چند قابل توجہ نکاتانتظار کا مفہوم
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma