عالم ذر اور اسلامی روایات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 07
پہلا عہد وپیمان اور عالمِ ذرایک عالم جو فرعونوں کا خدمتگار ہے

عالم ذر اور اسلامی روایات

شیعہ اور سنّی کے مختلف کُتب ومصادر میں عالم ذر کے بارے میں بہت سی روایات نقل ہوئی ہیں جو پہلی نظر میں ایک مسلسل روایت کے حصّے معلوم ہوتی ہیں، مثلاً تفسیر برہان میں ۳۷ روایات اور تفسیر نورالثقلین میں ۳۰ روایات مذکورہ بالا آیات کی ذیل میں نقل ہوئی ہیں اور جن میں بعض مشترک اور بعض مختلف ہیں اور جن روایاتمیں تفاوت وفرق پایا جاتا ہے اُن کا مجموعہ شاید چالیس سے زیادہ ہو۔
لیکن اگر صحیح طریقے سے ان روایات کی درجہ بندی اور تجزیہ وتحلیل کی جائے، نیز ان کے مضامین اور اسناد کی جانچ پڑتال کی جائے تو ہم دیکھیں کہ ان پر ایک معتبر روایت کی حیثیت سے (چہ جائیکہ متواتر روایت کی حیثیت میں) بھی بھروسہ اور اعتاد نہیں کیا جاسکتا (غور کیجئے) ۔
ان میں سے بہت سی روایات تو ”زرارہ“ سے ہیں کچھ ”صالح بن سہل“ سے، کچھ ”جابر“ اور کچھ ”عبدالله بن سنان“ سے ہیں، ظاہر ہے کہ جب ایک ہی شخص ایک مضمون کی کئی روایات نقل کرے تو وہ سب ایک ہی روایات شمار ہوں گی اور نتیجتاً مندرجہ بالا روایات کی تعداد اس کثیر عددد سے جوشروع میں نظر آتا تھا گرجائے گی اور شاید دس سے لے کر بیس روایات سے تجاوز نہ کرے یہ تو سند کے لحاظ سے ہے ۔
لیکن مضمون اور دلالت کے لحاظ سے ان روایات کے مفاہیم مکمّل طور سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں، بعض پہلی اور بعض دوسری تفسیر سے موافقت رکھتے ہیں اور بعض مفاہیم ان میں سے کسی سے بھی مطابقت نہیں رکھتے، مثلاً وہ روایات جو ”زرارہ“ سے نقل کی ہیں ۔ اور محل بحث آیات کے ذیل میں تفسیر برہان میں ۳۔۴۔۸۔۱۱۔ اور ۲۹ شمارہ میں نقل ہوئی ہیں، وہ پہلی تفسیر کے ساتھ مواقف ہیں اور وہ جو عبدالله بن سنان سے تفسیر برہان میں ۷ اور ۱۲ کے شمارہ کے تحت ذکر ہوئی ہیں وہ دوسری تفسیر کی طرف اشارہ کرتی ہیں ۔
ان روایات میں سے بعض مبہم ہیں ۔
جن سوائے کنایہ کی شکل اور اصطلاح کے مطابق ”سمبولیک“ کی شکل میں کوئی مفہوم نہیں مثلاً اٹھارہ اور تیئسویں روایت جو ”ابوسعید خدری“ اور ”عبدالله کلبی“ سے اسی تفسیر میں نقل ہوئی ہے ۔
کچھ مذکورہ روایات میں صرف بنی آدم کی ارواح کی طرف اشارہ ہوا ہے (مثلاً مفضل کی روایت جس کا شمارہ ۲۰ میں ذکر ہوا ہے)
علاوہ ازیں اوپر والی روایات میں سے بعض سند معتبر کی حامل ہیں اور بعض سند کے بغیر ہیں ۔
اُن روایات کے دوسرے سے متعارض ہونے کی وجہ سے ان پر ایک معتبر دستاویز کے لحاظ سے اعتماد اور بھروسہ نہیں کیا جاسکتا، یا کم ازکم جیسا کہ بزرگ علماء نے اس ضمن میں کہا ہے کہ ان روایات کے علم وفہم کو صاحبانِ روایات کے سپرد کرنا چاہیے اور وہ ان کے متعلق مناسب قسم کے فیصلے کرلیں ۔
تو اس صورت میں ہم ہیں اور اُن روایات کا متن، جو قرآن میں آئی ہیں اور جیسا کہ ہ کہہ چکے ہیں کہ دوسری تفسیر آیات کے زیادہ قریب ہے اوراگر ہماری بحث میں تفسیر اور تشریح کی اجازت ہوتی تو ہم تمام حوالہ جات اور روایات کا شرح وبسط سے ذکرکرتے اور ہر ایک میں بحث وتمحیص کرتے تاکہ جو کچھ ہم اوپر بیان کیا ہے اور زیادہ واضح ہوجاتا، لیکن دلچسپی لینے والے حضرات تفسیر ”نورالثقلین“ ، ”برہان“اور ”بحارالانوار“ کی طرف رجوع کرکے گذشتہ بحث کی بنیاد پر روایات کی درجہ بندی اور اسناد کی تحقیق کرسکتے ہیں ۔
 


۱۷۵ وَاتْلُ عَلَیْھِمْ نَبَاٴَ الَّذِی آتَیْنَاہُ آیَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْھَا فَاٴَتْبَعَہُ الشَّیْطَانُ فَکَانَ مِنَ الْغَاوِینَ.
۱۷۶ وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاہُ بِھَا وَلَکِنَّہُ اٴَخْلَدَ إِلَی الْاٴَرْضِ وَاتَّبَعَ ھَوَاہُ فَمَثَلُہُ کَمَثَلِ الْکَلْبِ إِنْ تَحْمِلْ عَلَیْہِ یَلْھَثْ اٴَوْ تَتْرُکْہُ یَلْھَثْ ذٰلِکَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِینَ کَذَّبُوا بِآیَاتِنَا فَاقْصُصْ الْقَصَصَ لَعَلَّھُمْ یَتَفَکَّرُونَ.
۱۷۷ سَاءَ مَثَلًا الْقَوْمُ الَّذِینَ کَذَّبُوا بِآیَاتِنَا وَاٴَنفُسَھُمْ کَانُوا یَظْلِمُونَ.
۱۷۸ مَنْ یَھْدِ اللهُ فَھُوَ الْمُھْتَدِی وَمَنْ یُضْلِلْ فَاٴُوْلٰئِکَ ھُمَ الْخَاسِرُونَ.
ترجمہ
۱۷۵۔ اور اُن کے لئے اُس شخص کی سرگزشت پھو کہ جسے ہم نے اپنی آیات دیں، لیکن (بالآخر) وہ ان کے (حکم) سے نکل گیا اور شیطان نے اُس پر غلبہ پالیا اور وہ گمراہوں میں سے ہوگیا ۔
۱۷۶۔ اور اگر ہم چاہتے تو اس (مقام) کو ان آیات (اور علوم ودانش) کے ساتھ اُوپر لے جاتے (لیکن جبر کرکرناہماری سنّت کے خلاف ہے لہٰذا ہم نے اُسے اُس کی حالت پر چھوڑدیا) لیکن وہ پستی کی طرف مائل ہوا اور اس نے اپنی خواہش نفس کی پیروی کی اور وہ (باؤلے) کتّے کی مانند ہے کہ اگر اُس پر حملہ کردیا تو اپنا منھ کھول دیتا ہے اور زبان باہر نکال دیتا ہے اور اگر اُسے اُس کے حال پر چھوڑدیا جائے تو پھر بھی یہی کام کرتاہے گویا دُنیاپرستی کا اتنا پیاسا ہے کہ کبھی سیراب نہیں ہوتا) یہ اُس گروہ کی مانند ہے کہ جس نے ہماری آیات کو جھٹلایا، یہ کہانیاں (اُن سے) بیان کرو، شاید وہ غور وفکر کریں (اور ہوش میں آجائیں) ۔
۱۷۷۔ کتنی بُری مثال ہے ان لوگوں کی جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں لیکن وہ تو خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں ۔
۱۷۸۔ وہ جسے خدا خدا کرے (حقیقی) ہدایت پانے والا وہی ہے اور انھیں (اُن کے اعمالوں کی وجہ سے) گمراہ کرے اور وہ (واقعی) خسارے میں ہیں ۔

پہلا عہد وپیمان اور عالمِ ذرایک عالم جو فرعونوں کا خدمتگار ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma