جنگی طاقت میں اضافہ اور اس کا مقصد

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 07
شدّتِ عمل، پیمان شکنوں کے مقابلے میںچند قابلِ توجہ نکات

اسلامی جہاد کے سلسلے میں گذشتہ احکام کی مناسبت سے زیرِ نظر پہلی آیت میں مسلمانوں کی توجہ زندگی کے لئے ایک بنیادی قانون کی طرف دلائی گئی ہے جو ہر زمانے میں اور ہر وقت نظر میں رہنا چاہیے اور وہ ہے دشمن کے مقابلے میں کافی دفاعی تیاری کا لزوم۔
پہلے قرآن کہتا ہے: اور دشمن کے مقابلے میں جس قدر ممکنہوسکے قوت تیار رکھو (وَاٴَعِدُّوا لَھُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ)۔
یعنی اس انتظار میں نہ رہو کہ جب دشمن تم پر حملہ کرے گا اس وقت اس کے مقابلے میں تیاری کروگے بلکہ پہلی ہی دشمن کے احتمالی حملے کے مقابلے میں کافی تیاری ہونا چاہیے۔
اس کے بعد مزید فرمایا گیا ہے: اور اسی طرح طاقتور اور آزمودہ کار گھوڑے میدانِ جہاد کے لئے فراہم رکھو (وَمِنْ رِبَاطِ الْخَیْلِ)۔
”رباط“ کا معنی ہے ”باندھنا اور پیوند لگانا“ زیادہ تر یہ لفظ کسی جگہ سے کسی جانور کے حفاظت کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، بعدازاں اسی مناسبت سے حفاظت اور نگرانی کرنے کے عمومی معنی استعمال ہونے لگا۔ ”مرابطہ“ سرحدوں کی حفاظت کرنے کو کہتے ہیں، اسی طرح ہر چیز کی حفاظت کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اور جانوروں کے باندھنے اور حفاظت کرنے کی جگہ ”رباط“ کہتے ہیں، اسی طرح سرائے کو عرب ”رباط“ کہتے ہیں۔

شدّتِ عمل، پیمان شکنوں کے مقابلے میںچند قابلِ توجہ نکات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma