دو توجہ طلب نکات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 07
دو قابلِ توجہ نکاتبرابر کی قوت کے انتظار میں نہ رہو

۱۔ آیت کا مفہوم عمومی ہے: بعض مفسرین نے مندرجہ بالا آیت کو صرف اوس وخزرج کے اختلافات کے خاتمے کی طرف اشارہ سمجھا ہے کہ جو انصار میں سے تھے لیکن اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ مہاجرین وانصار ایک ہی صف میں رسول الله کی نصرت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے واضح ہوتا ہے کہ آیت کا مفہوم وسیع ہے، شاید انھوں نے سمجھا ہے کہ صرف اوس وخزرج کے درمیان قبائلی اختلاف تھا، حالانکہ اختلافات ہزار گناہ تھے اور اجتماعی شگاف موجود تھے، امیر اور غریب کے درمیان اختلاف اور اِس قبیلے اور اُس قبیلے کے چھوٹے بڑے سردار کے درمیان اختلاف، یہ شگاف اسلام کے سائے میں پُر ہوئے اور ان کے آثار محو ہوئے، اس طرح سے قرآن ایک دوسری جگہ فرماتا ہے:
<وَاذْکُرُوا نِعْمَةَ اللهِ عَلَیْکُمْ إِذْ کُنْتُمْ اٴَعْدَاءً فَاٴَلَّفَ بَیْنَ قُلُوبِکُمْ فَاٴَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہِ إِخْوَانًا
خدا کی اس عظیم نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے اس نے تمھارے دلوں میں الفت وحبت پیدا کی اور اس کی نعمت کے سائے میں تم ایک دوسرے کے بھائی گئے۔ (آل عمران/۱۰۳)
۲۔ یہ قانون دائمی ہے: یہ قانون صرف پہلے مسلمانوں کے ساتھ مربوط نہیں تھا آج جب کہ اسلام اسی کروڑ مسلمانوں پر سایہ فگن ہے اور وہ مختلف نسلوں اور قوموں اور مختلف گروہوں سے تعلق رکھتے ہیں کوئی حلقہ اتصال انھیں متحد نہیں کرسکتا سوائے ایمان وتوحید کے حلقے سے مال وثروت، مادی تشویق، سیمینار، کانفرنسیں تنہا کوئی کام نہیں کرسکتیں، وہ شعلہ دل میں بھڑکنا چاہیے جو پہلے مسلمانوں کے دل میں تھا، نصرت وکامیابی بھی صرف اسی اسلامی اخوت کی راہ سے ممکن ہے۔
زیرِ بحث آخری آیت میں رسول الله کی پاک ہمّت اور جذبے کی تقویت کے لئے ان کی طرف روئے سخن کرتے ہوئے ارشاد ہوتا ہوتا ہے: ”اے پیغمبر! خدا اور یہ مومنین کہ جنھوں نے تمھاری پیروی کی ہے تمھاری حمایت کے لئے کافی ہیں“ اور ان کی مدد س تم اپنے مقصد کو پالوگے (یَااٴَیُّھَا النَّبِیُّ حَسْبُکَ اللهُ وَمَنْ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ)۔
بعض مفسّرین نے نقل کیا ہے کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب بنی قریظہ اور بنی نضیر کے یہودی قبائل نے رسول الله سے کہا کہ ہم آپ کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کو اور آپ کی پیروی کرنے کو تیار ہیں (اور ہم آپ کی مدد بھی کریں گے)۔
اس آیت نے آپ کو متنبہ کیا کہ ان پر اعتماد اور بھروسہ نہ کیجئے بلکہ صرف خدا اور مومنین کا اپنا سہارا قرار دیجئے۔(1)
حافظ ابو نعیم جو مشہور علماء اہل سنّت میں سے ہیں کتاب ”فضائل الصحابہ“ میں اپنس سند کے ساتھ نقل کرتے ہیں کہ یہ آیت حضرت علی ابن ابی طالب کی شان میں نازل ہوئی اور وہ لفظ مومنین سے مراد حضرت علی(علیه السلام) ہیں۔(2)
ہم نے بارہا کہاہے کہ ایسی تفاسیر اور شانِ نزول آیت کو منحصر اور محدود نہیں کرتیں بلکہ مراد یہ ہے کہ حضرت علی(علیه السلام) جیسے شخصیت کہ جو صف اوّل مومنین میں ہیں مسلمانوں کے درمیان پیغمبر خدا کا پہلا سہارا ہیں اگرچہ دوسرے مومنین بھی رسول الله کے یارو مددگار ہیں۔

 

۶۵- یَااٴَیُّھَا النَّبِیُّ حَرِّضْ الْمُؤْمِنِینَ عَلَی الْقِتَالِ إِنْ یَکُنْ مِنْکُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ یَغْلِبُوا مِائَتَیْنِ وَإِنْ یَکُنْ مِنْکُمْ مِائَةٌ یَغْلِبُوا اٴَلْفًا مِنَ الَّذِینَ کَفَرُوا بِاٴَنَّھُمْ قَوْمٌ لَایَفْقَھُونَ
۶۶- الْآنَ خَفَّفَ اللهُ عَنکُمْ وَعَلِمَ اٴَنَّ فِیکُمْ ضَعْفًا فَإِنْ یَکُنْ مِنْکُمْ مِائَةٌ صَابِرَةٌ یَغْلِبُوا مِائَتَیْنِ وَإِنْ یَکُنْ مِنْکُمْ اٴَلْفٌ یَغْلِبُوا اٴَلْفَیْنِ بِإِذْنِ اللهِ وَاللهُ مَعَ الصَّابِرِینَ
ترجمہ
۶۵۔ اے پیغمبر! مومنین کو (دشمن سے) جنگ کرنے کی تحریک کیجئے، اگر تم میں سے صبر واستقامت کرنے والے بیس افراد ہوں تو وہ سو افراد پر غالب آجائیں گے اور سو افراد ہوں تو کافروں میں سے ایک ہزار پر کامیابی حاصل کریں گے کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو سمجھتے نہیں۔
۶۶۔ اب اس وقت خدا نے تمھیں تخفیف دی ہے اور جان لیا ہے کہ تم میں کمزوری ہے اس بناپر جب تم میں سے سو افراد با استقامت اور صابر ہوں تو دو سو افراد پر کامیاب ہوں گے اور اگر ایک ہزار ہوں توحکمِ خدا سے دوہزار پر غالب آئیں گے اور خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

 


1۔ تفسیر تبیان، ج۵، ص۱۵۲-
2۔ الغدیر، ج۲، ص۵۱-

 

دو قابلِ توجہ نکاتبرابر کی قوت کے انتظار میں نہ رہو
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma