۱۳۔ خرافات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 03
۱۲۔ اسلامی حکومت14- دعائیں

سوال ۱۵۹۳ ۔ کیا نظر بد کو دور کرنے یا روکنے کے لئے اسفند کی دھونی دینے کی کوئی صحت ہے؟

جواب: اس کی کوئی صحت نہیں ہے، لیکن کہتے ہیں: ”اسفند کی دھونی فضا کو بکٹیریا سے پاک وصاف کرتی ہے اور مفید ہے“۔

سوال ۱۵۹۴۔ فال حافظ کے سلسلے میں حضور کی کیا رائے ہے؟

جواب: اس فال کو کوئی اعتبار نہیں ہے ۔

سوال۱۵۹۵۔ اگر فالِ قھوہ کو کسی مشروع کام کے لئے انجام دیں تو اس کا کیا حکم ہے؟ مثلاً اس کے ذریعہ سے گمشدہ کو تلاش کرلیں یا کسی مشکل کو حل کرلیں ۔ اس صورت میں اس کے ذریعہ حاصل شدہ پیسے کا کیا حکم ہے ؟

جواب: فال قھوہ وغیرہ سب خرافات ہیں، اور شرعی طور سے اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے، اور اس کے عوض پیسہ لینا جائز نہیں ہے ۔

سوال ۱۵۹۶۔ کچھ دونوں سے منگل کے روز آش بی بی، بی بی نور، بی بی حور کی نمازیں، کہ جنکی مخصوص ترتیب اور مخصوص آداب ہیں، رائج ہوگئی ہیں ۔ ان کی نماز منگل کے روز اذان ظہر سے پہلے پڑھی جاتی ہے جو پانچ رکھتی ہے اور اس میں ایک بار حمد اور تین بار قل ہواللہ ہے ! اور یہ بھی کہ جو اس دستر خوان پر آٹا اور حلوہ رکھا جاتا ہے اس پر نابالغ لڑکے اور آسمان کا سایہ تک نہ پڑنا چاہیے! اس سلسلے میں جناب عالی کی کیا نظر ہے؟

جواب: یہ خرافاتیں ہیں؛ اور اس پر عمل کرناشریعت کے خلاف ہے، لوگوں کو شریں زبان سے سمجھائیں تاکہ وہ اس کام کو چھوڑ دیں ۔

سوال ۱۵۹۷۔ ملک کے بعض علاقوں میں کچھ درختوں جیسے گز اور انگور کی بیلوں میں دیکھا گیا ہے کہ کچھ لوگ ان کے سُوتوں میں گرہ لگاتے ہیں اور ان کے تقدس، ان سے شفا حاصل کرنے، یا ان سے حاجتوں کی برآوری ، یا بعض اوقات ان سے شفاعت کے معتقد ہیں اور کہتے ہیں: ”ان درختوں پر شک کرنے یا کج اعتقادی سے بہت سے ناگوار حادثات پیش آجاتے ہیں“ کچھ لوگ مذکورہ درختوں کو حضرت علی علیہ السلام یا حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام یا دیگر اولیاء الٰہی سے منسوب جانتے ہیں اور کہتے ہیں: ”ہم ان درختوں کے معتقد ہیں ، اور ان سے توسل کرتے اور حاجت پاتے ہیں اور جنھوں نے ان درختوں کو جلایا ہے تو ان پر یا ان کی اولاد پر یا ان کے رشتہ داروں پر کوئی نہ کوئی مصیبت ضرور آئی ہے، یا وہ بیمار ہوئے ہیں“ لہٰذا حضور سے گذارش ہے کہ فرمائیں:
۱۔اس طرح کے درختوں کے تقدس کا عقیدہ صحیح ہے یا باطل؟
۲۔ ان درختوں کے سوتوں میں گرہ لگانا، یا ان درختوں پر کپڑا باندھنا اور ان سے حاجت طلب کرنا جائز ہے؟
۳۔ ان خرافات سے مقابلے کی خاطرکیا ایسے درختوں کا جلانا یا کاٹنا، جلانے والوں یا ان کے رشتہ داروں کے لئے مشکلات اور مصیبتوں کا باعث ہوگا؟

جواب: یہ اعتقادات قطعاً خرافات ہیں، اور ان سے حاجت طلب کرنا ایک طرح کا شرک ہے اور سب پر واجب ہے کہ نہی عن المنکر کریں، اور اپنی جزاء کو خداوندعالم سے طلب کریں ۔
سوال ۱۵۹۸۔ کبھی کبھی اس کے طرح کے اوراق تقسیم ہوتے ہیں کہ:
”شیخ احمد نامی شخص نے پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کو مدینہ منورہ میں خواب دیکھا (آپ نے فرمایا:) آسمان میں ایک ستارہ نکلے گا اور توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا، وغیرہ وغیرہ اور جو کوئی اس طرح لکھے گا تو ایسا ایسا ہوگا اور اگر نہیں لکھے گا توایسا ایسا ہوگا“ کیا ایسے اوراق کا کوئی اعتبار ہے اور ان پر توجہ کرنا چاہیے؟

جواب: یہ اوراق گھڑے ہوئے و بے بنیاد ہیں، اور بہت سالوں سے خفیہ افراد کے ہاتھوں تقسیم ہوتے ہیں ۔

سوال ۱۵۹۹۔ پچھلے کچھ دنوں سے خراسان میں ایک شخص ایسا ملا ہے کہ جس پر ایک خاص حالت طاری ہوجاتی ہے (خلصہ کی طرح) اور وہ عالم غیب کی خبریں دیتا ہے، جو حقیقت سے مطابقت رکھتی ہیں! مثال کے طور پر چوروں کا پتہ دیتا ہے، کھوئی ہوئی گاڑیوں کو بتادیتا ہے، بعض بیماریوں کا علاج کرلیتا ہے اور بعض قتل کے رازوں کو فاش کردیتا اور قاتل کو پہچنوادیتا ہے! آیہٴ کریمہ: ”لایعلم الغیب الّا ہو“ پر توجہ رکھتے ہوئے حضور فرمائیں:
الف: جو کچھ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے حقیقت ہے، یا اس کے پیچھے کوئی اور راز ہے؟
ب: اگر خرافات ہے تو کس طرح بعض واقعیّتوںکے مطابق ہے؟
ج: کیا ارواح سے رابطہ ایجاد کرنا ممکن ہے؟

جواب: اس طرح کے اشخاص بعض موقعوں پر سچ کہہ سکتے ہیں، لیکن زیادہ تر یہ لوگ واقع کے خلاف خبر دیتے ہیں اور یہ مسئلہ تجربہ سے ثابت ہوچکا ہے اور ارواح سے ارتباط ممکن ہے لیکن یہ لوگ جو دعوا کرتے ہیں غالباً غلطی پر ہیں، اس سلسلے میں ہماری کتاب ”عود ما وارتباط با ارواح“ کا مطالعہ کریں ۔

سوال ۱۶۰۰۔ ہمارے شہر کے بعض علاقوں میں غلط عقائد اور رسومات رائج ہیں کہ جنھوں نے لوگوں کے لئے بہت سی مشکلیں کھڑی کردی ہیں، مثلاً شادی اور نکاح کو فروردین مہینے کی تیرہویں تاریخ کو جائز نہیں جاتے اور معتقد ہیں کہ ایسی شادیاں نحس ہوتی ہیں ! اور ایسے ہی ان ایام میں رخصتی کو بھی نحس جانتے ہیں ! اور کچھ دنوں سے ہمارے گھر میں اس سے بڑی ایک اور مشکل پیش آگئی ہے اور وہ یہ ہے کہ دو بہنوں کی دو بھائیوں سے شادی نہیں ہوسکتی، کیونکہ یہ کام باعث ہوتا ہے کہ پہلی شب، جب دلھن دولھا کے گھر جاتی ہے تو دوسری بہن یا ان میں سے کوئی ایک انتقال کرجاتی ہے، حضور کی کیا نظر ہے؟

جواب:جو کچھ آپ نے تحریر کیا ہے خرافات ہے اور اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے خدا پر بھروسہ کریں اور اس طرح کی باتوں کی پرواہ نہ کریں ۔

سوال ۱۶۰۱۔ آپ کی کتابوں میں سے ایک کتاب میں جس میں سیزدہ بدر کی تاریخی حیثیت کی تحقیق کی گئی ہے اور اس کو خرافات بتلایا گیا ہے اس طرح آیا ہے:
”میں نے سیزدہ بدر کی خرافاتی رسومات کی تحقیق کی، تاریخی حیثیت سے اس کا سلسلہ اصحاب الرّس سے ملتا ہے ک جس کا ذکر قرآن مجید میں ہوا ہے، اصحاب الرّس کے حالات کا تفاسیر میں اشارہ میں ہے اور نہج البلاغہ کی ایک شرح میں ان کی مفصّل داستان اس طرح ذکر ہوئی ہے: بارہ شہر یا آبادیاںتھیں اور ان شہروں یا آبادیوں میں سے ہر ایک کا نام خورشیدی مہینے میں سے کسی ایک پر تھا ان شہروں کے لوگوں کا دین بت پرستی تھا، وہ لوگ صنوبر کو پوجتے تھے، کیونکہ صنوبر ان کے لئے درآمد کا بہترین ذریعہ تھا، ہر سال کے پہلے دن فروردین شہر میں بارہ کے بارہ شہروں اور ان کے دیہاتوں کے لوگ ایک جگہ جمع ہوتے اور جشن مناتے تھے، اگلے روز اردیبہشت کے شہر میں جاتے تھے اور وہاں پر بھی رسومات انجام دیتے اور جشن مناتے تھے ایسے ہی تیسرے دن خردار کی آبادی میں جمع ہوتے تھے--- اسی طرح ہر روز ایک شہر کی نوبت آتی تھی تو بارہ دنوں میں بارہ شہر تمام ہوجاتے تھے اور تیرہویں دن سب لوگ اکھٹے ہوکر آبادیوں سے نکل جاتے تھے اور وہ دن جنگل میں بسر کرتے اور وہاں پر سیزدہ بدر کی رسومات انجام دیتے، جشن مناتے اور ناچنتے گاتے اور طرح طرح کے گناہ انجام دیتے تھے، اسی لئے سیزدہ بدر وہ ریت ہے جو بت پرستوں سے باقی رہ گئی ہے، اسی طرح چہارشنبہ سوری(۲) ہے کہ جس میں آگ کا بہت احترام کیا جاتا ہے اور وہ آتش پرستوں کی رسم ہے“
حضور سے گذارش ہے کہ اس مطلب کے صحیح یا غلط ہونے کو بیان فرمائیں؟
۱۔ حاشیہ: ایرانیوں کے سال کے پہلے مہینے کی تیرہویں تاریخ کو سیزدہ بدرکہا جاتا ہے، اس میں یہ لوگ آبادیوں سے نکل کر جنگل میں جاتے ہیں اور وہاں پر خوشیاں مناتے ہیں․
۲۔ حاشیہ: چہارشنبہ سوری، سال کا آخری بدھ ہے اس کی رات میں لوگ آگ سے کھیلتے ہیں اس پر سے پھلانگتے ہیں اور آگ کے لئے بہت احترام کے قائل ہیں اگرچہ اس میں بہت سے ناگوار بھی حادثات رونما ہوتے ہیں ۔

جواب:جو چیز ہم سے نقل ہے وہ اجمالاً صحیح ہے ۔

سوال ۱۶۰۲۔ کچھ سالوں سے بہت سی مسجدوں میں ایک چیز کا رواج بڑھتا جارہا ہے، معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی ایک طرح کی خرافات ہے، داستان اس طرح ہے کہ ربیع الاوّل کے مہینے کی پہلی تاریخ کی رات میں، آدھی رات سے اذان صبح تک، کچھ لوگ، (جن میں اکثر خواتین ہوتی ہیں) ہاتھ میں شمع لئے ہوئے مسجد کے پیچھے جمع ہوتی ہیںاور آہستہ آہستہ مسجد کا دروازہ کھٹکھٹاتی اور دعا وٴمناجات اور کچھ اذکار پڑھتے ہوئے اپنی حاجت طلب کرتی ہیں اور تضرع وگریہ وزاری کی یہ حالت اذان صبح کے وقت اپنی پوری ترقی ہوتی ہے جو بھی اس طرح کا عمل انجام دیتی ہے تو جیسا کہ اس جلسہ میں موجود بعض خواتین سے سنا گیا ہے کہ: یہ کام ہم وغم کے دور کرنے، حاجتوں کے برآوردہ ہونے اور حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا کے دل کی تسلّی کا باعث ہوتا ہے ۔
لہٰذا حضور فرمائیں:
۱۔ کیا ایسے عمل کی بنیاد، کوئی روایت ہے؟
۲۔ کیا ایسا عمل(کہ جو پھیلتا جارہا ہے) شائستہ اور اچھے عمل ہونے کی حیثیت سے دوسروں کے لئے پیروی کا باعث ہے ۔
۳۔ اگر یہ عمل (خدانخواستہ) خرافات اور ایک طرح کی بدعت ہو تو آئمہ جماعت اور متدین مومنین کا کیا وظیفہ ہے؟

جواب:اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ یہ عمل معصومین کی روایات میں وارد نہیں ہوا ہے تو اس کو شرعی مسحتب کی حیثیت سے انجام دینا جائز نہیں ہے اور بہتر ہے کہ آئمہ جماعت لوگوں کو اُن توسّلات اور راز ونیاز کی طرف دعوت دیں کہ معصومین علیہم السلام کی روایات میں وارد ہوئے ہیں، ورنہ ممکن ہے کہ منحرف افراد مذہب کی توہین کے لئے ہر روز ایک نئی بدعت ایجاد کریں اور اچانک اس کی طرف دعوت دیں ۔

سوال ۱۶۰۳۔ عید نوروز کی تعطیلات میںایک کتاب کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا جو نقوش اور تعویذات کے سلسلے میں لکھی گئی تھی اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ کس طرح ایک شخص کی محبت کو دوسرے کے دل میں ڈالی جائے، یا مثلاً اس میں ایک نقش پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم سے منسوب تھا جس کے نیچے لکھاگیا تھا: ”اگر کوئی عمر میں ایک مرتبہ اس کو دیکھے گا تو اس کی پوری عمر کا بیمہ ہوجائے گا“ کیا یہ مطلب صحیح ہے؟

جواب: اس طرح کے مطاب کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور یہ معتبر کتابوں میں نہیں پائے جاتے ہیں ۔

سوال ۱۶۰۴۔ دعا کے جلسہ میں بعض خواتین حضرت امام محمد تقی (جواد الآئمہ) علیہ السلام کے لئے ایک ختم انجام دیتی ہیں، جس کی ترتیب اس طرح ہے ، دعائے توسل کو پڑھتی ہیں اور جب نویں امام کے نام پر پہنچتی ہیں تو سو مرتبہ کہتی ہیں ”یا جواد الآئمہ ادرکنی“ پھر باقی دعا کو پڑھتی ہیں اور اہل بیت علیہم السلام کی مصیبت کا ذکر کرتی ہیں اور سبز رنگ کی کچھ شالوں کو بطور امانت سب خواتین میں تقسیم کیا جاتا ہے، جو اس ختم کی منت مانتی ہیں اور اس کو انجام دیتی ہیں اور ان کی مراد پوری آجاتی ہو تو اس مبارک نام کے غلّہ میں، انجمن کی مدد کے لئے کچھ پیسہ ڈالتی ہیں، اس سلسلے میں اپنی مبارک نظر بیان فرمائیں؟

جواب: یہ کام کوئی صحیح کام نہیں ہے، خواتین دعائے توسل کو شروع سے لے کر آخر تک جیسا کہ دعا کی کتاب میں ذکر ہوئی ہے پڑھیں، انشاء الله نتیجہ بخش ثابت ہوگی ۔

سوال ۱۶۰۵۔ ایک شخص اپنی معمولی زندگی گذار رہا تھا، اچانک بہت سی مشکلات سے دچار ہوجاتا ہے! ایک مرتبہ عصبی بیماری، کم خوابی، بے حوصلگی سب مل کر اس کی زندگی کی نظام کو پاش پاش کردیتی ہیں! وہ اعصاب وروان کے چند ڈاکٹروں کے پاس علاج کی غرض سے جاتا ہے لیکن نہ یہ کہ وہ اس کی یہ مشکل حل کریں بلکہ اس کا حال بد سے بدتر ہوتا چلا جاتا ہے، آخرکار ڈاکٹروں سے مایوس ہوکر ایک مشہور جادوگر کے پاس جاتا ہے، وہ بہت زیادہ سعی وکوشش کے بعد کہتا ہے: ”کسی نے تیرے اوپر جادو کیا ہے، شاید کچھ دنوں میں تیری زندگی تمام ہوجائے!“ یہ مشہور جادوگر اپنے پیشے کے دوسرے جادوگر کی کمک سے چند تعویذات اور دعائیں جس پر اس شخص کا نام لکھا ہوتا ہے اور وہ کچھ چیزوں جیسے فولاد، سوئیاں، ہڈیوں وغیرہ کے ساتھ ایک برتن میں کسی جگہ دبے ہوتے ہیں، کشف کرتا ہے، وہ جادوگر اُس شخص کا نام بتادیتا ہے، جس نے اس کے اوپر جادو کرایا تھا، حالانکہ وہ اس شخص کے نام سے آشنا نہیں ہوتا، مذکورہ بیمار شخص کو بھی یقین ہوجاتا ہے کہ وہ ہی شخص اس کی سرگردانی اور مشکلات کا باعث ہوا ہے، مذکورہ مطلب پر توجہ رکھتے ہوئے کہ جس میں اس کی زندگی کا نظام بالکل ہی مختل ہوکر رہ گیا تھا (البتہ اس کاغذ کے ملنے اور اس کو پھاڑنے کے بعد اس کا حال بہتر ہوگیا ہے) اگر جادوگروں کی مدد نہ ہوتی تو چند ہی دنوں میں اس کی زندگی کا خاتمہ ہوگیا ہوتا، ان مشکلات وبدبختیوں اور رنج وغم کے عامل کو کیا تاوان ادا کرنا چاہیے؟

جواب: جادوگروں کے قول کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور نہ اس پر توجہ کرنا چاہیے، میں تم کو ایک وظیفہ بتاتا ہوں اگر اس پر عمل کروگے تو انشاء الله ٹھیک ہوجاؤگے: نمازوں خصوصاً نماز صبح کو اوّل وقت پڑھو، نماز صبح کے بعد داہنے ہاتھ کو سینے پر رکھ کر ستّر مرتبہ ”الفتاح“ کا ورد کرو، پھر ایک سو دو مرتبہ صلوات پڑھو اور دن رات میں پانچ مرتبہ آیت الکرسی کی تلاوت کرکے اپنے اوپر پھونک لو، اور جب بھی شدید فکری ناراحتی میں گرفتار ہو تو ”لاحول ولا قوّة الّا بالله“ کے ذکر کو پڑھو، اس وظیفہ کو چالیس دن تک پڑھیں، انشاء الله تمھاری مشکل دور ہوجائے گی ۔

۱۲۔ اسلامی حکومت14- دعائیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma