۸۔حد محارب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 03
چوری کی حد کے مستثنیات مر تد کی حد

سوال ۹۸۶ -- الف ۔عصر حاضر میںمحارب اور مفسد فی الارض کے صادق آنے کے کیا شرائط ہیں ؟ اگر کچھ عیسائی بالواسطہ یا بلا واسطہ مسلمانوں کے ساتھ حال جنگ میں ہوں تو کیا ان کے متعلق محارب کے احکام جاری ہوں گے؟
ب۔ کیا محارب کے محقق ہونے کے لئے اسلحہ کے ذریعہ صرف دھمکی کافی ہے ، یا قتل یا سرقت بھی لازمی ہے ؟ چنانچہ سرقت لازمی ہو تو کیا نصاب بھی ضروری ہے ؟
ج۔ کیا عنوان محاربہ کے تحقق میں مکان(جگہ) بھی دخالت رکھتا ہے ؟ مثلا کیا لازم ہے ارتکابی عمل دار الاسلام میں ہونا چاہئے ، یا غیر دار اسلام میں بھی عنوان محاربہ امکان پذیر ہے؟

جواب: محارب اس کو کہتے ہیں کہ جو اسلحہ کے ذرےعہ لوگوں کو ڈرائے، دھمکائے اور جان، مال اور ناموس کا قصد بھی رکھے اور جامعہ میں ناامنی ایجاد کرے.مفسد فی الارض وہ ہے جو وسےع پیمانہ پر کسی جامعہ میں فساد کا سبب بنے ؛ ہر چند کے بغیر اسلحہ کے ہو ،جیسے منشیات کے سوداگر اور جیسے وہ لوگ جو فحشاء کے اڈوں کا وسیع پیمانہ پر ایجاد کرتے ہیں . اگر یہ کام غیر اسلامی ملک میں بھی مسلمان نشین علاقہ میں انجام دیئے جائیں، وہاں بھی محارب کا حکم جاری ہوگا۔

سوال ۹۸۷ -- اگر تین شخص کسی کو قتل کرنے اور اس کے مال کو چوری کرنے کے قصد سے اس کی موٹر کار میں سوار ہوں اور راستہ میں اس کو مار کر اس کی موٹر کار چرالیں . حالانکہ انہوں نے ایک رسی کے ٹکڑے اور ایک پلاسٹیک کے اسلحہ سے استفادہ کیا ہو (بالفرض قتل رسی کے ذرےعہ دم گھونٹنے سے ثابت ہو اور گاڑی کی چوری بھی ثابت ہوجائے،) کیا مذکورہ اشخاص محارب شمار ہوں گے؟

جواب: ایسے اشخاص محارب نہیں ہیں ، قاتل یا اسی کے مانند کے احکام رکھتے ہیں ، مگر یہ کہ اس عمل کی تکرار اس طرح کریں کہ ناامنی کا سبب قرار پائیں اور مفسد فی الارض کا عنوان پیدا کرلیں ۔

سوال ۹۸۸ -- اگر قاتل یہ قصد رکھتا ہو کہ قید سے آزاد ہوتے ہی کسی شخص یا اشخاص کا بغیر کسی وجہ کے قتل کرے گا، کیا مفسد فی الارض شمار ہوگا اور مہدورالدم سمجھا جائے گا؟

جواب: یہ نیت مفسدفی الارض کا مصداق سبب نہیں ہوگی ؛ لیکن اگر ایسی نیت ثابت ہوجائے تو اس کو اسی طرح زندان میں ڈالے رکھیں تاکہ اس کی اصلاح ہوجائے۔

سوال ۹۸۹ -- محارب کے سلسلے میں نیچے دئےے گئے فرضوں میں اپنا شریف فتویٰ مرقوم فرمائیں:
۱لف: اگر محارب ایک ہاتھ یا ایک پاؤں نہ رکھتا ہو ، کیا حاکم شرع قطع کی سزا انتخاب کرکے موجودہ عضو کے قطع پر اکتفا کرسکتا ہے ، یا اس کو چاہےئے کہ غیر قطع کی سزاؤں کا انتخاب کرے؟
ب: اگر حاکم شرع، قطع کا حکم دے اور حکم کے جاری کرنے سے پہلے اس کے دونوں عضو یا ایک عضو مرجائے ، کیا حد ساقط ہوجاتی ہے ، یا ضروری ہے کہ محارب کی دوسری سزاؤں پر عمل ہو؟ اگر محارب کا ایک عضو قطع شدہ ہو تو کیا دوسرے عضو کے قطع پر اکتفا کی جائے گی ؟

جواب: چنانچہ قاضی ہاتھ پاؤں کاٹنے یا دوسری سزاؤں کے انجام کے درمیان مخیر ہو، تو اس کو دوسری سزاؤں کا انتخاب کرنا چاہئے اور اگر ایسا نہ ہو تو موجودہ عضو کو ہی کاٹ دے۔

سوال ۹۹۰ -تعذیرات اسلامی کے بند” الف“ دفعہ ۱۹۵جس کو مجازات صَلْب کہتے ہیں اس میں باندھنے کاطریقہ بیان کیا گیا ہے کہ: ”مصلوب کو اس طرح باندھا جائے کہ اس کی موت واقع نہ ہوسکے “ اور اس دفعہ کے بند ”ج“میں اس طرح وارد ہوا ہے” اگر صلب کی سزا پر محکوم (جس کو باندھے جانے کا حکم سنیا گیا ہو) تین دن کے بعد تک زندہ رہے تو اس کو قتل نہیں کیا جا سکتا ؛آپ فرمائیں:
اگر حکم کا جاری کرنے والا ،صلب پر محکوم شخص کو اس طرح باندھے کی اس کے قتل کا سبب بن جائے ،کیا ضامن ہے؟

جواب: پھانسی ہمارے اعتقاد کے مطابق یہ ہے کہ اس کو اس طرح دار پر لٹکائیں کہ وہ مر جائے جیسے ہمارے زمانہ میں مرسوم ہے ، یہ وہ چیز ہے جو ادلہ شرعیہ سے استفادہ ہوتی ہے۔

سوال ۹۹۱ -- نقی بلد کے سلسلہ میں ذیل میں دئےے گئے سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں :
الف: نفی بلد سے کیا مراد ہے؟ ختم کردینا، تبعید (شہر بدر) کرنا،دائمی آوارہ وطن کرنا ،یا دوسرے معانی؟
ب: اگر نفی بلد، شہر بدری کے معنی میں ہو تو کیا مراد ہے، محل تبعید میں زیر نظر رکھنا ہے، یا اس جگہ زندانی کرنا مراد ہے؟
ج: اگر زیر نظر رکھنا مراد ہو تو ایسے خاص موارد جن میں شہر بدر کرنا دیگر مفاسد کا باعث ہو(جیسے عورتوں کا شہر بدر کرنا ،اسمنگلروں اور شرور افراد کا شہر بدر کرنا ) کیا شہر بدر کو قید میںبد لا جاسکتا ہے؟
د: اگر محارب شہر بدر کی جگہ سے فرار کر جائے ، گرفتاری کے بعد کیا حاکم تبعید کو دوسری چار سزاؤں (نقدی جرمانہ، حبس یا تعذیر) سے بدل سکتا ہے؟
ھ: باب زنا میں عورت کے شہر بدری کے جائز نہ ہونے کے حکم کو باب محاربہ کی شہر بدری میں سریت دیا جاسکتا ہے؟

جواب: الف۔ نفی بلد سے وہ ہی معروف تفسیر یعنی شہر بدرکرنا مراد ہے۔
ب:اسی جگہ زیر نظر رکھا جائے ، زندانی کرنے پر کوئی دلیل نہیں ہے۔
ج:ان موارد میں جہاں فقط شہر بدر ہی مجرم کی سزا ہے ،اگر راہ حل زندان پر منحصر ہو، اس کو شہر بدری کی جگہ میں قےد کرسکتے ہیں۔
د: اس صورت میں جب کہ اس کے فرار کا خطرہ ہو تواس کو محل تبعید میں زندانی کیا جا سکتا ہے ۔
ھ: جی ہاں، سریت دے سکتے ہیں، اس لئے کہ فقہا نے کچھ ایسے دلائل سے استناد کیا ہے کہ جو عمومیت رکھتے ہیں۔

سوال ۹۹۲ -- اگر نفی بلد، شہر بدری کے معنی میں ہے تو فرمائیں:
الف:کیا تبعید کی مدت کو چند مرحلوں اور قسط وار جاری کیا جا سکتا ہے؟
ب: محارب اور بکر زانی (جس نے پہلی مرتبہ زنا کیا ہو) کے لئے نقی بلد کی مدت کتنی ہے؟
ج: مجرم کے تنگدستی اور کشادہ دستی کے فرضوں میں، اس کی شہر بدری کی مدت میں اس کے ضروری خرچ کی ذمہ داری کس پر ہے؟

جواب: الف: جائز نہیں ہے۔
ب: اس کی حد ایک سال ہے۔
ج: اگر کشادہ دست ہو تو خود اس کے ذمہ ہے اور اگر تنگدست ہو تو بیت المال کے ذمہ ہے۔

چوری کی حد کے مستثنیات مر تد کی حد
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma