اعضاء کی دیت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 03
کفار کی دیتٹوٹ پھوٹ کی دیت

۱۔بالوں کی دیت

سوال ۱۱۹۰۔ایک عورت ایک لڑکی کے ساتھ اختلاف کے نتیجہ میں اس کے بال قینچی سے اس طرح کاٹ دیتی ہے کہ اس کی خوبصورتی کو نقصان پہنچتا ہے، کیا اس کی خوبصورتی میں نقص کی وجہ سے ارش محقق ہوگا، یا چونکہ بالوںکا اکھاڑنا صدق نہیں کرے گا اور بال دوبارہ بڑے ہوجائیں گے، کوئی چیز لاگو نہیں ہوتی؟

جواب: کیونکہ نقص شمار ہوگا، ارش واجب ہوجائے گا اورارش معمولا ایک مختصر چیز ہے۔

سوال ۱۱۹۱۔ بہت سے حادثات اور جنایات ایسے ہیں جو کھال کو نقصان پہنچےیا اس کے اکھڑنے کا باعث ہوتے ہیں، مسلماً کھال نقصان کے علاوہ اس کے اوپر بال بھی نہیں اگتے، کیا بال نہ اگنے کی بنا پر بھی دیت یا ارش منظور ہوگا؟ کیا بدن کے تمام بالوں کا حکم ایک ہی ہے، یا یہ کہ اعضاء بدن بال اگنے اور نہ اگنے کے اعتبار سے مختلف ہےں؟

جواب:دونوں چیزیں دیت کا باعث ہوتی ہیں؛ بشرطیکہ بال ایسی جگہ ہوں کہ ان کا فقد ان عیب شمار ہوتا ہو؛ جیسے سر اور ابرو کے بال اور مردوں کے چہرے کے بال وغیرہ۔

سوال ۹۲ا۱۔ کیا کسی شخص کے سر اور صورت کے بالوں کو اس کی مرض کے بغیر مونڈنا دیت یا ارش کا باعث ہے، جواب کے مثبت ہونے کی صورت میں دوبارہ اگنا یا نہ اگنا، یا مجنی علیہ کا مرد یا عورت ہونا، حکم میں کوئی اثر رکھتا ہے؟

جواب: اگر مرد کے چہرے اور سر کے بالوں کا اس طرح ازالہ کیا جائے کہ پھر نہ اگےں تو ہر ایک کی علیحدہ علیحدہ دیت ہے، یہی حکم عورت کے سرکے بالوں کا ہے اور اگر وہ دوبارہ اگ آئیں تو مرد کے لئے ارش کے اوپر مصالحہ کرنے میں احتیاط ہے اور عورت کے بال میں عادلانہ مہرالمثل کے برابر دیت ہے۔

سوال ۱۱۹۳۔ چونکہ سروصورت اور ابرو کے بال زائل کرنے کی دیت معین ہے ، چنانچہ ایسا زخم مثلاً متلاحد یا موضحہ ، سر یا صورت یا ابرو کے بال کے زائل ہونے کے نےسبب ہوجائے اس طرح کہ دوبارہ بال نہ اگیں، اس کے علاوہ یہ بھی کہ خوبصورتی میں بھی نقص ایجاد ہوا ہے ، کیا جراحت کی دیت کے علاوہ اور خوبصورتی کا ارش بھی لیا جائے گا؟

جواب: فقط جراحت کی دیت اور بالوں کی دیت(البتہ بالوں کی مقدار کی بہ نسبت) ادا کرنا ہوگی۔
۲۔آنکھ کی دیت

سوال۱۱۹۴۔ وہ شخص جس کی ایک سالم اور بینا آنکھ ہے اور دوسری آنکھ مادرزادی یا بیماری کی وجہ یا کسی دوسری وجہ سے نابینا ہوگئی ہو، اگر چوٹ لگنے کی وجہ سے اپنی بینائی کھو بیٹھے، اس کی کتنی دیت ہوگی؟

جواب:احتیاط واجب کی بنا پر دیت کامل تعلق ہوگی۔

سوال ۱۱۹۵۔ قانونی ڈاکٹر کی تشخیص کے مطابق ایک گولی کے چلنے سے ذیل میں تحریر کردہ جنایت حاصل ہوئی ہیں:
۱۔ بائیں آنکھ پوری طرح نکل گئی ہے۔
۲۔ کھوپڑی میں بائیں آنکھ کا کاسہ ٹوٹ چکا ہے(ہاشمہ)۔
۳۔ اوپری اور نیچے کی پلکوں میں پھٹنے کے آثار دیکھے جاسکتے ہیں(دامیہ)، کیا آنکھ نکلنے کی دیت، پلکوں کے پھٹنے کی دیت، جدا جدا ادا کی جائے گی، یا ایک دیت (بائیں آنکھ کی) واجب ہے؟

جواب:ایک آنکھ کی دیت کے علاوہ ہڈی کے ٹوٹنے کی دیت بھی ادا کرنا ہوگی۔
نابینا کی دونوں آنکھوں کو ختم کردینا ۶۔۴۲

سوال ۱۱۹۶۔ نابینا کی آنکھوں کا ختم کرنا دیت کا باعث ہے یا ارش کا؟ دیت کی صورت میں ، کتنی مقدار دینا ہوگی؟

جواب:اس کی دیت کامل آنکھ کی ۱/۳ ہوگی۔

سوال ۱۱۹۷۔ چونکہ فقہاء عظام نے دو آنکھوں اور چار پلکوں کی دیت، کامل دیت ذکر کی ہے اور اوپر اور نیچے کی پلکوں کے درمیان فرق کے قائل ہیں، اس تفصیل کے ساتھ کامل دیت کا ثلث ۱/۳ اوپر والی پلکوں کے لئے اور نیچے کی پلکوں کے لئے کامل دیت کی آدھی ہے، حضور فرمائیں:
اوّلاً: اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ آج کے دور میں آنکھ کے اوپریشن میں یا آنکھ تبدیل کرنے کے اپریشن میں کہا جاسکتا ہے کہ ہمیشہ پلکوں کو دوبارہ اُگایا جاسکتا ہے، میں ترمیم کا امکان پایا جاتا ہے، کیا اس صورت میں بھی کامل، دیت ہے، یا اہل خبرہ کی ترمیم یا عدم ترمیم کے بارے میں نظر، مقدار دیت کے معیّن کرنے میں موثّر ہے؟
ثانیاً: عضو کی قدر وقیمت کے اعتبار سے اور اوپر اور نیچے کی پلکوں کے علاج کے طریقے میں طبی علم کی پیشرفت کو مدنظر رکھتے ہوئے، کوئی محسوس اختلاف نظر نہیں آتا، کیا دیت کا اختلاف منصوص ہے اور اس کی اطاعت کرنا لازم ہے یا طبّی اور اہل خبرہ کی نظر کی بنا پر تغیر کا امکان پایا جاتاہے؟
ثالثاً: اس صورت میں جب کہ اوپر کی پلکوں کی دیت، کامل دیت کی ایک تہائی ہو اور نیچے کی پلکوں کی دیت کامل دیت کی آدھی ہو تو باقی ماندہ کا کیا حکم ہے؟

جواب: اس صورت میں جبکہ آج اپریشن کے طریقہ سے کاملا ترمیم (بدل جائیں)ہوجائیں تو ارش دینا ہوگا اوراگر کوئی نقص باقی رہ گیا ہو تو اس کی بہ نسبت محاسبہ ہوگا اورجیسا کہ آپ نے تحریر کیا ہے اوپر کی پلک کی دیت ایک ثلث ۱/۳ اور نیچے کی پلک کی دیت نصف ۱/۲، باقی ماندہ(ایک سدس۱/۶)ملغی ہے(کوئی حکم نہیں ہے)۔
۳۔ناک کی دیت

سوال ۱۱۹۸۔تعذیرات اسلامی کی دفعہ ۴۴۲/ کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ جس میں اس طرح بیان ہوا ہے: ہر اس عضو کی ہڈی توڑنے کی دیت، جس کی دیت معین ہے، اس عضو کی خُمس ۱/۵ دیت ہے اور اگر بغیر عیب کے علاج ہوجائے، تو اس کی دیت اس کے ٹوتنے کی ۴/۵ ہے اوراسی قانون کی دفعہ ۳۸۲/ اعلان کرتی ہے کہ” اگر جلانے یا توڑنے وغیرہ سے ناک کو فاسد کردیں تو صحیح نہ ہونے کی صورت میں کامل دیت ادا کرنا ہوگی اور اگر بغیر عیب کے صحیح ہوجائے تو اس کی دیت ۱۰۰ دینار ہے“ جب کہ اکثر عدالتوںمیں حاکم کے رویّوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ جب بھی ناک عمدی یا غیر عمدی جنایت کی وجہ سے شکستگی سے دوچار ہوجائے تو دیت کے قاعدہ کلی (جس کو اسلامی تعذیرات کی دفعہ ۴۴۲/ میں بیان کیا گیا ہے) سے خارج جانتے ہیںاور مذکورہ قانوں کی دفعہ ۳۸۲ کو دلیل بناتے ہوئے کہتے ہیں، جنایت کرنے والاٹوٹی ہوئی ناک صحیح ہونے کی صورت میں ایک سو دینار ادا کرنے پر محکوم ہوگا اور صحیح نہ ہونے کی صورت میں کامل دیت دینا ہوگی، حالانکہ معلوم یہ ہوتا ہے اس دفعہ کا موضوع ناک کا فاسد ہوجانا ہے اور ٹوٹنا یا جلانا وغیرہ ناک کے اسباب فساد کے عنوان بیان ہوئے ہیں، نہ فاسد ہونے کے مصادےق میں سے لہٰذا ناک کے فساد مصادیق اور مفہوم کے ابہام پر عنایت رکھتے ہوئے فرمائےے:
اوّلاً: بطور مشخص ناک کے فاسد ہونے سے منظور کیا ہے؟ اور کیسے اس کی تلافی ہوگی؟
ثانیاً: مختلف صورتوں میں ناک کے ٹوٹنے کی دیت کی مقدار کیا ہے؟

جواب:ناک کے فاسد ہونے سے منظور یہ ہے کہ زخم کے متعفّن ہوجانے یا تیزاب ڈالنے وغیرہ کی وجہ سے پوری ناک ختم ہوگئی ہو، ثانیاً: کامل طور سے فاسد ہونے کی صورت میں اس کی کامل دیت منظور ہوئی ہے اور ٹوٹنے یا ناقص فاسد ہونے کی صورت میں چاہے تلافی ہوجائے یا نہ ہو پائے ارش کی طرف رجوع کیا جائے گا۔

سوال ۱۱۹۹۔ شیعہ فقہاء عظام کی نظر پر توجہ رکھتے ہوئے وہ فرماتے ہیں کہ:” اگر توڑنے یا جلانے وغیرہ سے ناک فاسد ہوجائے تو کامل دیت کا سبب ہے لہٰذا حضو فرمائیں: آج ہم طب کے پیشرفتہ دور میں ہیں جس میں ناک کے ٹوٹنے کا علاج بڑا سادہ وکم خرچ ہے اور معمولا ٹوٹنے سے ناک فاسد نہیں ہوتی، کیا پھر بھی کامل دیت دینا ہوگی ےا اگر بغیر عیب کے ترمیم (سرجری) ہوجائے ایک سو دینار دینا پڑےں گے، یا یہ کہ طبی اہل خبرہ کی نظر کے مطابق ، دیت کے معین کرنے میں قاضی کے ہاتھ کھلے ہیں؟

جواب:اگر سادگی کے ساتھ قابل علاج ہے تو اس کو ارش کا حکم شامل ہوگا ۔

سوال ۱۲۰۰۔ ایک شخص نے کسی کی ناک پر مارا ور اس کی نکسیر پھوٹ پڑی، یہ جنایت دیت رکھتی ہے یا ارش؟

جواب:ارش رکھتی ہے۔

سوال ۱۲۰۱۔ فقہا نے ناک کے دونوں سراخوں میں سے ہر ایک کے ختم کرنے کی دیت، کامل دیت کی ثلث ۱/۳ اور ناک میں سوراخ کرنے کی دیت(اس طرح کے دونوں سراخ اور ان دونوں کے درمیان کا پردہ پھٹ جائے، یا اس میں سراخ ہوجائے) اس صورت میں جب کہ ناک کے ختم ہونے کا سبب نہ بنے، کامل دیت کی ایک ثلث ۱/۳ اور اگر تلافی اور صحیح ہوجائے کامل دیت کا خمس ۱/۵ منظور فرمائی ہے، حضور فرمائیں:
اوّلاً: سوراخ کرنے سے منظور کیا ہے؟ کیا ناک کا بند ہوہاجانا یا کٹ جانا، یا اس عضو کا متغیر ہوجانا ہے؟
ثانیاً: کیا ناک کی نالیوں کی درمیانی دیوار میں سوراخ کرنا بھی کہ جو اندرون ناک آپریشن کرنے کے عوارض میں سے ہے، اس حکم میں شامل ہے۔
ثالثا: اس دور کے ترمیمی (سرجری) معالجات کو پیش نظر رکھتے ہوئے، کیا تکلیف ہے؟ کیا وہ ہی دیت منظور ہے یا اس کو کم وزیادہ کیا جاسکتا ہے؟

جواب: سوراخ کرنے سے منظور یہ ہے کہ مثلا ایک خنجر کی نوک کو ناک کے ایک طرف مارنے سے دوسری طرف نکل آئے اور چونکہ فعلی حالات میں سادگی کے ساتھ ترمیم کے قابل ہے، تو دیت ارش میں تبدیل جائے گی۔
کان کی دیت

سوال ۱۲۰۲۔ اس پر توجہ رکھتے ہوئے کہ کان تین حصوں، خارجی، وسطی اور داخلی پر مشتمل ہے اور فقہاء کے قول پر عنایت کرتے ہوئے کہ” مجموعاً دونوں کانوں کے ختم کرنے کی دیت ، کامل دیت ہے“
اوّلاً: کیا کان کی لوویں کامل دیت رکھتی ہیں یا تینوں مذکورہ حصوں کا ختم کامل دیت رکھتا ہے؟
ثانیاً: کچھ داخلی اور وسطی حصوں کا ختم کردینے کی کیا تکلیف ہے ؟
ثالثا: کان کو فلج کرنے سے منظور کیا ہے؟ اور اس کی دیت کی مقدار کیا ہے؟

جواب:دونوں کانوں کی لوئیں اگر جڑ سے اکھڑ جائیں تو پوری دیت رکھتی ہےں لیکن بقیہ کی بہ نسبت اگر قوت سماعت ختم ہوجائے تب بھی کامل دیت ہے اور کان کے فلج کرنے سے منظور یہ ہے کہ کان کے اوپری حصہ کو اس طرح نقصان پہنچایا جائے کہ وہ اپنی جگہ چھوڑ دے اور گوشت کے ٹکڑے کی طرح لٹک جائے ،اور فلج کرنے کی دیت، کامل دیت کی۲/۳ ہے۔
گردن کی دیت

سوال ۱۲۰۳۔ طبی نظریہ کے مطابق ریڑھ کی ہڈی کے فقرات ۲۶ ٹکڑوں سے تشکیل پاتے ہیںاور اس میں یہ حصے، چنانچہ، کمر ، پشت اور گردن شامل ہیں، گردن میں سات عدد ہڈیاں اور ایک عدد ماہیچہ (گوشت) کا تودہ ہے، گردن کا ٹوٹنا گویا گردن کی ہڈیوں کا ٹوٹنا ہے، ورنہ ماہیچہ ٹوٹنے کے قابل نہیں ہے، شارع مقدس اور قانون گذار نے گردن کی ہڈیوں کے ٹوٹنے اور گردن میں نقص ہوجانے کے سبب ایک خاص دیت یا ارش لینے پر اقدام کیا ہے اور اس طرےقہ سے اس کو ریڑھ کی ہڈی کے فقرات کے اعتبار سے حساب ہونے والی دیت کے عنوان سے خارج کردیا ہے لیکن طبیب حضرات اس اعتبار سے کہ ستون فقرات(ریڑھ کی ہڈی کے فقرات) کا عنوان کلی کااطلاق طبی اصطلاح میں گردن کی ہڈیوں پر اوراور اس پر توجہ نہ رکھتے ہوئے کہ اسلام کے موضوعہ قوانین اور فقہی متون میں گردن کے ٹوٹنے پر مستقل دیت کے معین ہے ، ریڑھ کی ہڈی کے فقرات کے ٹوٹنے کی دیت کو گردن کی ہڈیوں کے ٹوٹنے کی دیت کے معین کرنے کا معیار اور ملاک قرار یتے ہیں ، مقدمہ فوق کو مد نظر رکھتے ہوئے فرمایئے:
۱۔ کیا گردن کا ٹوٹنا، گردن کی ہڈیوں کے مہروں کے ٹوٹنے پر ناظر ہے؟

جواب:اس پر توجہ رکھتے ہوئے کہ گردن کے لئے جدا گانہ دیت معین ہوئی ہے اور ٹوٹنا ہڈیوں سے متعلق ہے لہٰذا گردن کے حساب کو ریڑھ کی ہڈی کے فقرات سے جدا کرنا چایئے۔

۲۔گردن کی ہڈیوں کے ٹوٹنے کی دیت یا ارش کا حساب کرتے وقت گردن کی دیت ، محاسبہ کا مبنا اورمعیار قرار پائے گا، یاریڑھ کی ہڈی کے فقرات اس حساب کا مبنا ہوں گے؟

جواب: مبنا اور معیار گردن کی دیت ہے۔

سوال ۱۲۰۴۔گردن کے زخم کے لئے دیت ہے یا ارش؟ چنانچہ زخم ٹھڈّی کے نیچے ہوتو سروصورت کی دیت محقّق ہوگی یا ارش؟

جواب:گردن کے زخم کے لئے دیت ہے اور بدن میں ”حارصہ“ و”دامیہ“ جیسے زخموں کے احکام اس کو شامل ہوتے ہیں اور ٹھڈّی چہرہ کے حکم میں آتی ہے۔
۶۔ ہاتھ کی دیت

سوال ۱۲۰۵۔ کیا ہاتھ کے گٹوں کی دو ہڈیوں کا ٹوت جانا، زند اعلی وزند اسفل کے عنوان سے اور پنڈلیوں کی دو ہڈیوں کا ٹوٹ جانا، مجموعی طور سے ہاتھ اور پاؤں کی ایک ہڈی کے ٹوٹنے کی دیت ، منظور ہوگی یا ہر ایک مذکورہ عضو کا ٹوٹ جانا مستقل اور علیحدہ، دیت کا سبب ہوگا؟ ضمناً ہتھیلی کی ہڈی پشت دست کی ہڈی کے ٹوٹنے کی دیت کے بارے میں اپنی مبارک نظر بیان فرمائیں:

جواب: کف دست(ہتھیلی) اور پشت دست کی ہڈیوں کا ٹوٹنا ارش کا سبب ہے۔

سوال ۱۲۰۶۔ قانونی ڈاکٹر نے ہتھیلی اور ہتھیلی کی پشت کی ہڈیوں کے ٹوٹنے کی دیت یا ارش ہڈیوں کی مقدار کی نسبت سے منظور کی ہے، مثلاً وہ ہاتھ کی پانچ انگلیوں کیہر ہڈی کے ٹوٹنے کا ارش ۲۰/ دینار معین کرتا ہے کہ جس کا مجموعہ ہاتھ کی ایک پنجم (۵/۱) دیت ہوتی ہے، کیا یہ تقسیم صحیح ہے؟جواب کے مثبت ہونے کی صورت میں ، کیا تمام اعضاء مں بھی ہڈیوں کے ٹوٹنے کی ایک پنجم (۵/۱) دیت اُسی عضو کی ہڈیوں کی تعداد پر تقسیم ہوگی، یا اُس عضو کی ہر ہڈی کی شکستگی کے لئے یہ ہی ایک پنجم (۵/۱) دیت ملاک قرار پائے گا؟ یہ بھی فرمائیں کہ ہتھیلی اور ہتھیلی کی پشت پر جراحتوں کا کس طرح حساب کیا جائے گا؟

جواب: دیت، ہڈیوں کی تعداد پر تقسیم ہوگی اور تمام اعضاء میں یہ ہی تقسیم جاری ہوگی، مگر یہ کہ ایک ہڈی کا کام دوسری ہڈیوں کے کام سے کامل طور سے فرق رکھتا ہو، ہتھیلی یا ہتھیلی کی پشت پر جراحتوں کا حساب اُسی عضو یعنی ہاتھ کی نسبت کو میزان قرار دیا جائے گا اور کھال کے رنگ بدلنے کی صورت میں ارش لازم ہوگا۔

سوال ۱۲۰۷۔ ہاتھ پاؤں کی پشت میں ہاتھوں کی ہڈیوں میں سے ہر ایک کے لئے دیت ہے یا ارش؟ چنانچہ دیت معین، کیا اس کی دیت ، کامل دیت کی دسویں حصّے میںسے پانچواں حصہ اور اس پانچوے حصے میں سے چوتھائی کی بنیاد پر محاسہ ہوگا یا کامل دیت کے آدھے حصے میں پانچواں حصہ اور پانچوے حصے میں سے چوتھائی کی بنیاد پر (بغیر عیب کے ٹھیک ہوجانے کی صورت میں) محاسبہ ہوگا؟

جواب: دیت اُس عضو کی دیت ہڈیوں کے تعداد پر تقسیم ہوگی، پھر ہر ایک کےہڈی کے ٹوٹنے کے احکام جاری ہوںگے مثلاً اگر ہاتھ میں دس چھوٹی چھوٹی ہڈیاں ہوں تو پانچ سودینار دس جگہ تقسیم ہوں گے نتیجے میں ہر ہڈی کی دیت ۵۰، دینار ہوگی، اب اگر وہ ہڈی ٹوٹ جائے اور اپنی اصلی حالت پر نہ پلٹے، تو اس کے ۵/۱ کہ جو دس دینار بنتے ہیں ادا کرے گا اور اگر اپنی اصلی حالت پر پلٹے تو آٹھ دینار دے گا۔
۷۔ ہاتھ کی انگلیوں کی دیت

سوال ۱۲۰۸۔ ہاتھ کی انگلیوں کے زخم کی دیت کا انگلیوں کی دیت کی نسبت سے محاسبہ ہوگا یا ہاتھ کی نسبت سے؟

جواب: انگلیوں کی دیت کی نسبت سے محاسبہ ہوگا۔

سوال ۱۲۰۹۔ اپنے شریف فتوے کو نیچے دیئے گئے سوالوں کے بارے میں مرقوم فرمائیے:
الف)۔ اُن موارد میں جہاں مجہول الہویة میّت کی پہچان کو ضروری ہونے کی وجہ سے انگلیوں کا کاٹنا تجویز کیا گیا ہو، کیا اس کے لئے دیت ہے؟
ب)۔ دیت ثابت ہونے کی صورت میں اُ س کی مقدار کتنی اور کسی کے ذمّہ ہے؟ اور اس کےے مصرف کا طریقہ کیا ہے؟
ج)۔ کاٹنے والے پر دیت کے ثابت ہونے کی صورت میں ، کیا وہ اپنے کو بری الذمّہ کرسکتا ہے اور دیت کو اس شخص کے ذمہ جو میت کی پہچان کا خواستار ہو، یا بیت المال کے ذمہ ڈال سکتا ہے؟

جواب: اُن موارد میں جہاں انگلیوں کا قطع کرنا شرعا جائز ہو اس کی کوئی دیت نہیں ہے۔

سوال ۱۲۱۰۔ جیسا کہ معلوم ہے انگلیوں کی دیت کے بارے میں دو نظریے پائے جاتے ہیں:
۱۔تمام انگلیوں کی دیت میں برابری؛ اس قول کی بنیاد پر جو قدماء اورمتاخرین میں مشہور ہے اور کچھ روایتیں بھی اس پر دلالت کرتی ہیں، ہر انگلی دیت، کامل دیت کا دسواں حصہ ہوتی ہے۔
۲۔ انگوٹھے کی دیت کا حساب تمام انگلیوں کی دیت سے علیحدہ ہونا۔
اس پر توجہ رکھتے ہوئے کہ عصر حاضر میں مشاغل بدل گئے ہیں اوروہ افراد جو انگلیوں کی ناسالمی سے دوچار ہیں اور خطاطی وجراحی جیسے مشاغل رکھتے ہیں، ان کی یہ تکلیف اُن کے کام کو بہت نقصان پہچاتی ہے، حضور فرمائیں:

الف)۔ کیا انگوٹھے اور انگلیوں کے درمیان بیان شدہ فرق، اُن کے کام کی وجہ سے سے ہے؟

جواب: مشہور اورمعروف انگلیوں میں عدم تفاوت ہے اور بالفرض اگر تفاوت بھی ہو تو کام اور فنآوری کا مسئلہ حکمت حکم ہے نہ علّت حکم۔

ب)۔ اس بنیاد پر، اگر انگوٹھے کی الغاء خصوصیت کریں اوراس فرق کو تمام انگلیوں کے مورد میں عمومیت کے قائل ہوجائیں؟ یعنی اس نقصان کی دیت پر انگلیوں کو پہنچا ہے، اہمیت شغل اور ہر انگلی کی ارزش کومدنظر رکھتے ہوئے، معین کریں؟

جواب: اگر مصنوص العلّہ قیاس ہوتا تو یہ بات ٹھیک تھی؛ لیکن اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ وہ حکمتِ حکم ہے نہ علتِ حکم، یہ تسرّی صحیح نہیں ہے۔
۸۔پاؤں کی دیت

سوال ۱۲۱۱۔ ایک پنڈلی کی دوہڈیاں ٹوٹنے کے سوال کے جواب میں آپ نے مرقوم فرمایا: ”ہر ہڈی کے لئے ایک مستقل دیت ہے“ کیا ہر ایک فوق الذکر ہڈیاں پاؤں کی دیت کا پانچواں حصّة ہوتی ہے، یا پانچوے حصے سے کم۔ دیت کی مقدار مرقوم فرمائیں۔

جواب: مذکورہ دیت دوہڈیوں پر تقسیم ہوگی؛ یعنی ہر ایک ہڈی پاؤں کے ٹوٹنے کی ہڈی دیت آدھی ہے۔

سوال ۱۲۱۲۔ ایک شخص کے پاؤں کو ایک حادثہ میں نقصان پہنچا اسی وجہ سے ڈاکٹراس کے پاؤں کو کاٹنے پر مجبور ہوگئے ، کیا اس کی کوئی دیت ہے؟

جواب: اُس صورت میں جب اس کا پاؤں اس طرح زخمی ہوا ہو کہ بالکل کام سے ناکارہ ہو اور مجبوراً اس کو کاٹنا پڑا ہو؛ تو پاؤں کاٹنے کی دیت دینا پڑے گی۔
آلہ تناسل کی دیت

سوال ۱۲۱۳۔ میرے بیٹے کی ایک ڈاکٹر نے ختنہ کی، ڈاکٹر کی اپنے کام میںعدم احتیاطی اور عدم مہارت کی وجہ سے، اس کو ذیل میں دئے گئے نقصانات پہنچے:
۱۔ آلہٴ تناسل کی پوری کھال اکھڑجائے۔
۲۔ آلہٴ تناسل کا کچھ حصّہ کٹ گیا ہے۔
۳۔ پیشاب کی نلی تنگ ہوگئی ہے اور آلہ تناسل ٹیڑھا ہوگیا ہے۔
۴۔ لذّت جنسی اور جماع کی قدرت ختم ہوگئی ہے(آلہ تناسل کے اوپر طبیعی کھال کے اکھڑجانے کی وجہ سے) اور عدم انزال کہ جس کا نتیجہ قطع نسل ہے۔
۵۔ آلہٴ تناسل کا اور اس کے اوپر پلاسٹک سرجری کی گئی ہے۔
مذکورہ نقصانات کی دیت کیا ہے؟

جواب: وہ نقصانات جو آلہ تناسل کی کھال کے اکھڑنے، پیشاب کی نلی کے تنگ ہونے اور آلہٴ تناسل کے ٹیڑھے ہوجانے کی وجہ سے وجود میں آئے، اُن کے لئے ماہر شخص کی تشخیص کے مطابق ارش محقّق ہوتا ہے اور قطع نسل کے سلسلے میں اگر علاج کے بعد بھی مسئلہ حل نہ ہو تو بھی ارش ہی معین ہے۔
۱۰۔ اندرونی اعضاء کی دیت

سوال ۱۲۱۴۔ کیا بدن کے اندرونی اعضاء کی معین اور مقرر دیت ہے یا ان کے لئے ارش ہے؟

جواب: ان اعضا کے لئے ارش ہے اور وحدت وتعدد والا قاعدہ ان اعضا میں جاری نہیں ہوگا۔

سوال ۱۲۱۵۔ اگر کوئی شخص عمداً چاقو وغیرہ کے ذریعہ کسی شخص کو جراحت جائفہ لگائے اور اس چوٹ کے اثر میں تلّی، دِل یا تمام احشاء وامحاء کو ایسا صدمہ پہنچے کہ جو قانوی ڈاکٹر کی نظر کے مطابق بدن کے داخلی عضو میں نقص ایجاد ہونے کا سبب ہوجائے، کیا کامل دیت کے ایک ثلث (۳/۱) کے علاوہ کہ جو جائفہ کی مقررہ دیت ہے دوسرے نقصانات کے لئے بھی ارش منظور ہوا ہے؟ اگر مذکورہ نقائص شبہ عمد کی صورت جیسے ایکسیڈینٹ میں ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: بدن کے داخلی اعضا کو نقصانات پہنچانا دیت کے علاوہ ارش کا بھی موجب ہے۔

کفار کی دیتٹوٹ پھوٹ کی دیت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma