عورتوں کی دیت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 03
جانی یا مجنی علیہ کا چند معیّن نفر میں مردّد ہوناکفار کی دیت

سوال ۱۱۸۱۔ تعذیرات اسلامی کی دفعہ ۳۰۱/ پر توجہ رکھتے ہوئے کہ جس میں اس طرح آیا ہے ”عورت اور مرد کی دیت برابر ہے جب تک کامل دیت کے ثلث ۱/۳ تک نہ پہنچ جائے، اس صورت میں عورت کی دیت مرد کی دیت سے آدھی ہوگی“ لہٰذا ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
۱۔ کیا ارش حد نصاب (پوری دیت کا ثلث ۱/۳) کے حساب میں موثر ہے؟

جواب: اس مسئلہ میں ارش دیت کا حکم رکھتا ہے۔

۲۔ ڈرائیوری ایکسیڈینٹ میں، بدن کے مختلف اعضاء کو نقصان پہنچتا ہے، کیا تمام نقصانات جو تمام اعضاء بدن پر وارد ہوئے ہیں ملاک ہیں، یا ہر عضو کی دیت تنہا اسی عضو کی حدنصاب کا ملاک ہے؟

جواب:عضو کی دیت معیار ہے۔

۳۔ تعذیرات اسلامی کی دفعہ ۴۴۲ اور فوق الذکر مادہ کے مطابق (ایسے عضو کی ہڈی توڑنے کی دیت کہ جس کی دیت معین ہے اس عضو کا پانچواں حصہ ہے․․․)عورت کے بدن کے تعیین دیت والے عضو کے مقام معین دیت میں، اخیرالذکر دفعہ مادے کا مطلب یہ ہوتا ہے چنانچہ اس عضو کی دیت (تخمیس سے پہلے)کامل دیت کی ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؛ کیا اس عضو کی نصف دیت، تخمیس کا ملاک قرار پائے گا یا تخمیس کا حاصل، مذکورہ قانون کی دفعہ ۳۰۱ کا موضوع، حد نصاب کا ملاک قرار پائے گا؟

جواب: تخمیس کے بعد کا حاصل، ملاک ہے۔

سوال ۱۱۸۲۔ اس پر توجہ رکھتے ہوئے کہ عورت اور مرد کے اعضاء بدن کی دیت برابر ہے اور جب عورت کی دیت ایک ثلث ۱/۳ سے زیادہ پہنچ جائے گی تو آدھی ہوجائے گیلہٰذا ذیل میں دئےے گئے مختلف فروض کا حکم بیان فرمائیں:
الف) اس صورت میں جب کہ ایک ہی عضو پر متعدد بار چوٹیں ماری ہوں اور سب دیتوں کا مجموعہ ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؟
ب) اس صورت میں جب کہ ایک عضو پر ایک ہی وار میں جنایت وارد کی ہو لیکن اس سے کئی ایک نقصان ہوئے ہوں کہ جن کا مجموعہ ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؟
ج) اس صورت میں جب کہ ایک ہی وار میں بدن کے مختلف اعضاء پر متعدد چوٹیں ماری گئی ہوں جن کی مفروضہ دےات کا مجموعہ ثلث ۱/۳ سے زیادہ ہو؟
د) اس صورت میں جب کہ متعدد متعدد اعضاء بدن پر حملوں سے متعدد چوٹےں لگائی گئی ہوں؟

جواب:الف ، ج اور د: ان تینون صورتوں میں ہر کا علحیدہ حساب کیا جائے گا۔
جواب-: ب! تعددصدمات کی صورت میں ہر ایک کا الگ الگ حساب نہیں کیا جائے گا۔

سوال ۱۱۸۳۔ عورت کے پیر کی ہڈی ٹوٹنے کی دیت ۱/۵ میں سے ۴/۵ یا ۱/۲ میں سے ۱/۵ کی بنیاد پر عورت کی کامل دیت سے محاسبہ ہوگی؟ یا مرد کی دیت کی بنیاد پر حساب کیا جائے گا، جب تک ثلث ۱/۳ دیت تک نہ پہنچے کہ اس صورت میں مرد کی نصف ہوجائے گی؟

جواب:مرد کی کامل دیت کی بنیاد پر محاسبہ ہوگا۔

سوال ۱۱۸۴۔ جیسا کہ معلوم ہے کہ عورت کے جراحات اور اعضاء کی دیت ثلث ۱/۳ تک مرد کے برابر ہے، ۱/۳ سے زیادہ میں آدھی ہوجاتی ہے، اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے بیان فرمائیں:
الف) کیا مجنی علیہا(عورت) اس وجہ سے کہ دیت کی مقدار ثلث ۱/۳ سے زیادہ نہ ہو بعض جراحات ونقصانات کو معاف کردے اور بقیہ کی بہ نسبت دیت کا تقاضا کرے ؟

جواب: یہ کام دیت کی تغیر میں کوئی اثر نہیں رکھتا۔

ب) کیا اس صورت کے درمیان جس میں عورت نے شروع ہی سے نہ تو بعض جرحات اورنقصانات کی شکایت کی ہو اور نہ ہی مطالبہٴ دیت کیا ہو اور اس صورت کے درمیان جس میں شکایت بھی کی ہو مطالبہٴ دیت بھی کیا ہو پھر بعض جراحتوں اور زخموں کے معاف کرنے کا اعلام کردیا ہو، کوئی فرق ہے؟

جواب: کوئی فرق نہیں؛ اور دیت کا تعلق مجنی علیہا کے تقاضے پر موقوف نہیں ہے، بلکہ شارع مقدس کا حکم ہے، ہر چند کہ مجنی علیہا کو معاف کرنے کا حق ہے۔

ج) کیا مذکورہ قاعدہ قتل غیرعمدکو بھی شامل ہوتا ہے؟

جواب: عورت کے غیر عمدی قتل کی دیت مرد کی دیت کی نصف ہے۔

جانی یا مجنی علیہ کا چند معیّن نفر میں مردّد ہوناکفار کی دیت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma