۳۔مجرم سے کون مراد ہے ؟ زیر بحث آیات میں ہے : ” جوشخص بھی محشر میں مجرم (کی حیثت سے ) وارد ہوگا ، اس کے لیے جہنم کی آگ ہے ۔“
اس کاظاہری معنی ہمیشہ کاعذاب ہے یہاں یہ سوال پیداہوتاہے کہ کیاہرمجرم کاانجام یہی ہے ۔
لیکن اس بات پرتوجہ کرتے ہوئے کہ بعد والی آیات میں کہ جواس کے فریق کے مقابلہ کوبیان کرتی ہیں،لفظ ” مئومن “ آیاہے اس سے واضح ہوجاتاہے کہ یہاں” مجرم ‘ ‘ سے مراد کافرہے علاوہ ازیں اس لفظ کاکافر کے معنی میں استعمال قرآن کی اور بھی آیات میں دکھائی دیتاہے ۔
مثلاً ، قوم لوط کے بارے میں جوہرگز اپنے پیغمبر پر ایمانہیں لائے ، یہ بیان ہواہے کہ :
”وامطرناعلیھم مطرً ا فانظر کیف کان عاقبة المجرمین “
ہم نے ان پر پتھر کی بارش کی ،دیکھو کہ مجرموں کاانجام کیاہوا ؟ ( اردو ترجمہ ) ۔
سورہ فرقرآن کی آیہ ۳۱ میں ہے :
”وکذالک جعلنالکل نبی عدوامن المجرمین“
ہم نے ہر نبی کے لیے مجرموں میں سے کچھ دشمن قرار دئے ہیں ۔