۳۔ایک سوال کا جواب : بعض لوگ پوچھتے ہیں کہ اگر معجزہ انبیاء اور آئمہ کے ساتھ مخصوص ہے تو پھر جناب مریم (علیه السلام) کے لیے ایسے معجزات کیونکر ظہورپذیر ہو ئے ۔
بعض مفسرین نے اس سوال کے جوا ب کے لیے ان کو حضرت عیسٰی کے معجزات میں سے قراردیا ہے کہ جو تمہید کے طورپر و قوع پذیرہوئے تھے اور وہ انہیں ”ارھاص “ سے تعبیر کرتے ہیں ( ارھاص مقدمہ کے طورپر ظاہرہونے والے معجزے کے معنی میں ہے ) ۔
لیکن اس قسم کے جوابات کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ معجزات کا ظہور انبیاء اور آئمہ کے علاوہ کسی کے لیے کوئی مانع نہیں رکھتا ، یہ وہی چیز ہے کہ جیسے ہم کرامت کہتے ہیں ۔
معجزہ وہ ہے کہ جس میں ” تحدی “ یعنی چیلنج ادّعائے نبوت وامامت کے ساتھ ہو ۔