کیاسب جہنم میں جائیں گے ؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 13
سوره مریم / آیه 71 -72 ایک سوال کا جواب

کیاسب جہنم میں جائیں گے ؟


مذکورہ باآیات بھی قیامت کی خصوصیات اور جزا وسزاکے بارے میں ہیں پہلے تو ایک ایسے مطلب کی طرف کہ جس کاسننا شایداکثر لوگوں کے لیے حیر ت انگیز ہو اشارہ کرتے ہوئے فرمایاگیاہے : تم سب کے سب بلااستثناجہنم میں جاؤ گے ( وان منکم الاواردھا ) ۔
یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک حتمی امرہے اورایک قطعی فیصلہ ہے : (کان علی ربک حتمامقضیا ) ۔
پھر ہم ان لوگو ں کہ جنہوں نے تقویٰ اختیارکیانجات دے دیں گے اور ظالموں اور ستمگر وں کو جبکہ وہ کمزور ی اور ذلت کی وجہ سے گھنٹوں کے بل کھڑے ہوں گے ،اسی میں رہنے دیں گے ( ثم ننجی الذین اتقوا وانذالظالمین فیھا جثیا ) ۔
ان دونوں آیات کی تفسیر ین کے درمیان ایک بہت بڑبحث ہے اس بحث کی بنیاد یہ ہے ” ان منکم الاواردھا“ کے جملے میں”ورود “ سے کیا مراد ہے ؟
بعض مفسرین کانظریا یہ ہے کہ ” ورود “ اس مقام پرنزدیک ہونے اور چھانکنے کے معنی میں ہے ، یعنی تمام لوگ ، اچھے اور برے بلااستثناحساب کتاب کے لیے یابدکاروں کے آخر ی انجام کامشاہدہ کرنے کے لیے جہنم کے نزدیک آئیں گے ،اس کے بعد خد ا پر ہیز گار وں کو نجات بخشے گا اور ستمگرورں کو اسی میںچھوڈ دے گا ۔
وہ اس تفسیر کے لیے سورئہ قصص آیہ ۲۳ : ولماورد ماء مدین  ” جس وقت موسیٰ مدین کے پانی کے پاس پہچنے  سے استدلال کرتے ہیں کہ یہاں بھی ” ورود“ اسی معنی میں ہے ۔
دوسری تفسیر کہ جسے اکثر مفسرین نے انتخا ب کیاہ کہ ” ورود “ اس مقام پردخول کے معنی میں ہے ،اور اس طرح تمام انسان نیک وبد ، بلااستثناجہنم میں وارد ہوں گے ۔زیادہ سے زیارہ یہ ہوگا کہ دوزخ نیک لوگوں پرسرووسالم ہے گی ،جیسا کہ نمرورد کی آگ ابراہیم پر سردوسالم رہی :
(یانارکونی بردا و سلاما علی ابرہیم ) ۔
کیونکہ آگ کا ان سے کوئی نہیں، اس لیے ان سے دور ہوجائے گی اور فرار کرے گی ، اور جس جگہ وہ ٹھر یں گے وہاں خاموش ہوجائے گی لیکن دوز خی چونکہ جہنم کی آگ کے ساتھ مناسبت رکتھے ہیں لہذا قابل اشتعال مادہ کی طرح جب وہ آگ کے قریب پہنچیں گے تو وہ فورن بھڑک اٹھیں گے ۔
اس بات سے قطع نظر کہ اس کام کا فلسفہ کیاہے (جس کی ہم انشاء اللہ آگے چل کر تشریح کریں گے ) بلاشک مذکورہ بالاآیات کاظاہر دوسری تفسیرکے ساتھ ہم آہنگ ہے ۔ ،کیونکہ ورود کااصلی معنی دخول ہی ہے او راس معنی کے علاوہ معنی مراد لینے کے لیے قرینہ کی ضرورت ہے ۔
اس کے علاوہ ،ثم ننجیالذین اتقو ا ” پھر ہم پر ہیز گا روں کو نجات دیں گے “ کاجملہ اسی طرح نذر الظالمین فیھا “ ستمگروں کو ہم اس میں رہنے دینگے،کاجملہ یہ سب اسی معنی کے شاہد ہیں ۔
اس کے علاوہ اس آیت کی تفسیرکے ضمن میں بہت سی راویات بھی ہیں جو مکمل طور پر اسی معنی میں کی تائید کرتی ہیں ۔
ا ن میں سے ایک روایت جابر بن عبداللہ انصاری سے اس طرح نقل ہو ئی ہے کہ ایک شخص نے ان سے اس آیہ کے بارے میں پوچھا، تو جابرنے اپنی دونوں انگلیوں کے ساتھ اپنے دونوں کانوں کی طرف اشارہ کیااور کہا کہ میں نے جواس مطلب اپنے ان دونوں کانوں سے جناب پیغمبر سے سناہے اگر جھوٹ بولوں تو یہ دونوں بہرے ہوجائیں ،آپ فرماتے تھے :
الورود الدخول ، لایبقی بر ولاید خلھا فیکون علی المومنین برد ا وسلام کما کانت علی ابرہیم حتٰی ان للنا ر ۔ اوقال لجھم ۔ ضجیجا من برد ھا ، ثم ننجی اللہ الذین التقو او نذالظالمین فیھا جثیا:
ورود یہاں دخول کے معنی میں ہے ، کوئی نیکوکار یا بد کار نہیں مگر یہ کہ وہ جہنم میں داخل ہوگا ” آگ“ یا ” جہنم “ (یہاں خود اجابر کو لفظ کے بارے میں تردد ہو ا ہے ) سردی کی شدت سے فریاد کرے گی، پھر خد اپر ہیز کاورں کو رہائی بخشنے گا اور ظالموں کو ذلت کے ساتھ اسی میں چھوڑ دیگا (۱) ۔
ایک حدیث میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے :
” تقول النار للمومن یوم القیامة جز ،یامومن ! فقد اطفا نورک لھبی “ :
روز قیامت آگ مومن سے کہے گی ، مجھ سے جلدی گزر جا، کہ تیرنور نے میر شعلے کوبجھادیا ہے ( ۲) ۔
بعض دیگرروایات سے بھی اس معنی کی تصدیق ہوتی ہے ۔
پل صرط کے بارے میں جو پر معنی تعبیر روایات میں بیان کی گئی ہے کہ وہ جہنم کے اوپر واقع ہے ،بال سے زیادہ باریک ہے اور تلوار سے زیادہ تیز ہے ، اس تفسیرکاایک دوسرا شاہد اور گواہ ہے (۳) ۔
رہ گئی یہ بات جو بعض کہتے ہیں کہ سورئہ انبیاء کی آیہ۱۰۱ پہلی تفسیرپردلالت کرتی ہے ۔آیت یہ ہے :
اولٓئک عنھا مبعدون
وہ (مومنین ) جہنم کی آگ سے دور ہوں گے ۔
یہ بات صحیح معلوم ہوتی ہے کیونکہ یہ آیت تومومنین کی دائمی جگہ اور ابدی مقاکے بارے میں بیان کررہی ہے ، یہاں تک کہ ہم اس سے بعد والی آیت میںیہ پڑ ھتے ہیں کہ :
لایسمون حسیسھا
مومنین آگ کے شولوں کی آواز تک بھی نہیں سنیں گے ۔
اگر زیربحث آیت میں” ورود “ نزدیک ہونے کے معنی میں ہو تو نہ لفظ مبعدون کے ساتھ مناسبت رکھتا ہے اور نہ ہی لایسمعون حسیسھا “ کے جملے کے ساتھ ۔

 

۱۔ نوراثقلین ، جلد ۳ ،ص ۳۵۲۔۳۵۳۔
۲۔ نوثقلین ،جلد ۳ ، ص ۳۵۲۔۳۵۳۔
۳۔تفسیر نو ثقلین ، جلد ۵ ، ص۵۷۲ ۔آیہ ” ان ربک لبا لمرصاد “ (فجر ۔ ۱۴ ) کے ذیل میں ۔
سوره مریم / آیه 71 -72 ایک سوال کا جواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma