سورہ طٰہٰ کی فضیلت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 13
۲۔ ”یسرناہ بلسانک “ کی تفسیرسوره طه / آیه 1 - 8

سورئہ طٰہ
ٰ اس کی ۱۳۵ آیات ہیں
مکہّ میں نازل ہوئی
سورہ طٰہٰ کی فضیلت
منابع اسلامی میں اس سورہ کی عظمت اور اہمیت کے بارے میں متعدد روایات وارد ہوئی ہیں ۔
پیغمبر اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے کہ خدا نے سورئہ طٰہٰ اور یٰس کو خلقت آد م سے دوہزار سال پہلے فرشتوں کے سامنے بیان کیاجس وقت فرشتوں نے قرآن کایہ حصّہ سناتو انہوں نے کہا :
طوبی لامة ینزل ھذا علیھا ، طوبیٰ لاجواف تحمل ھذا ، و طوبی لالسن تکلم بھذا
کیا کہنا اس امت کاکہ جن پریہ آیتیں نازل ہوں گی ،کیاکہناا ن دلوں کاجوان آیات کو قبول کریں گے اور کیاکہناان زبانوں کاکہ جن پر یہ آیات اجاری ہوں گی (۱) ۔
لاتد عوا اقر ائة سورة طٰہٰ ، فان اللہ یحبھا و یحب من قواھا م ومن ادمن قرائتھا اعطاہ اللہ یوم القیامة کتابہ بیمینہ ،ولم یحا سبہ بما عمل فی الااسلام ، واعطی فی الاٰخرة من الاجر حتٰی یرضی۔
سورئہ طٰہٰ کی تلاوت ترک نہ کرو کیونکہ خدا اس کی تلاوت کرنے والے کو دوست رکھتاہے،جو شخص ہمیشہ ا س کی تلاوت کرتا ہے خدا قیامت کے دن اس کانامئہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دے گا اور وہ بغیر حسا ب کے جنت میں داخل ہوگا اور آخرت میں اسے اتنا آجر ملے گا کہ وہ راضی ہوجائے گا (۲) ۔
ایک اور حدیث میں پیغمبر اکرم سے منقو ل ہے ۔
من قراء ھا عطی یوم القیامة ثواب المھاجرین والانصار
جوشخص اسے پڑ ھے گا اسے روز قیامت مہاجر ین وانصار کے ساتھ برابرثواب ملے گا (۳) ۔
ہم پھریہ بات ضروری سمجھتے ہیں کہ اس حقیقت کودہرائیں کہ تمام ایسے عظیم ثواب جوپیغمبر اور آئمہ سے ان سورں کی تلاوت کے بارے میں ہم تک پہنچے ہیں ،ان کاہر گز یہ مطلب نہیں کہ صرف تلاوت کرنے سے انسان کو یہ سب تنائج حاصل ہوجائیں گے بلکہ اس سے مراد وہ تلاوت ہے جو غور و فکر کا مقدمہ بنے ،ایسا غورو فکر کہ جس کے آثار انسان کے تمام اعمال و گفتار سے ظاہر ہوں اور اگر ہم اس سے سورہ کے اجمال مطالب پر نظر کریں گے توہمیں معلو م ہوجائے گا کہ مذکورہ بالاروایات اس سورہ کے مطالب کے ساتھ کامل مناسب رکھتی ہیں ۔
اس سورہ کے مضامین :
تمام مفسرین کے قول کے مطابق سورئہ طٰہٰ مکّہ میں نازل ہوئی ہے اس کے مضامین بھی باقی تمام مکی سورتوں کی مانند ہیں جو زیادہ تر ” مبدا “ و ”معد “ کے بارے میں ہیں اور توحید کے تنائج اور شرک کی بد بختیوں کوایک ایک کرکے بیان کرتی ہیں ۔
پہلے حصّہ میں عظمت قرآن اور پرور دگار کی کچھ صفات جلال و جمال کی طرف مختصر سا اشارہ ہے ۔
دوسرے حصّہ میں کہ جو اسّی ۸۰ آیات پر مشتمل ہے ، موسٰی (علیه السلام) کی داستان بیان ہوئی ہے ۔ یہ اس زمانے کی داستان ہے جب موسٰی (علیه السلام) نبوت پرمبعوث ہوئے اور اس کے بعد جابر فرعو ن کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے آپ (علیه السلام) نے فرعو نیوں کے ہاتھوں بہت سے مصائب جھیلے جادوگروں کے ساتھ مقابلہ ہوا وہ ایمان لے آئے اس کے بعد خدانے معجزانہ طریقہ سے فرعون اور اس کے حواریوں کو دریامیںغرق کردیا اور موسٰی (علیه السلام) اور مومنین کو راہائی بخشی ۔
اس کے بعد بی اسرائیل کی بچھڑے کو پوجنے کی داستان بیان کی گئی ہے اور بتایا گیاہے کہ ہارون (علیه السلام) و موسی (علیه السلام) کوکس طرح سے ان سے بھی الجھنا پڑا ۔
تیسرے حصّہ میں کچھ معاد کے بارے میں بیان ہے اور کچھ قیامت کی خصوصیات کاذکر ہے ۔
چوتھے حصّہ میں قرآن اوراس کی عظمت کابیان ہے ۔
پانچویں حصّہ میں جنت میں آدم و حوا کی سر گزشت بیان کی گئی ہے ابلیس کی وسوسہ انگیز ی کا بیان کیاگیا ہے اور انجام کار ا ن کے زمین پراتر نے کاتذکرہ ہے ۔
آخری حصّہ میں مومنین کے لیے بیداری کن پند و نصائح ہیں ، جن میں سے اکثر کاروئے سخن پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرف ہے ۔


۱۔مجمع البیان ،جلد ۷ ، ص ۱۔
۲۔تفسیر نوراثقلین ، جلد ۳ ، ص ۳۶۷۔
۳۔مجمع بیان ، جلد ۷ ،ص ۱،
۲۔ ”یسرناہ بلسانک “ کی تفسیرسوره طه / آیه 1 - 8
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma