۲۔عالم کی پیروی کرنے کی اپیل : ہم نے اوپروالی آیات میں پڑ ھاہے کہ حضرت ابرہیم (علیه السلام) آزر کو اپنی پیروی کی دعوت دے رہے ہیں حالانکہ ان کاچچاسن وسال کے اعتبارسے قاعدتا ان سے بہت بڑاتھا اوراس معاشرے کا نہایت معروف آدمی تھا ۔چچاکی طرف سے اپنی دوسروی کے لیے وہ یہ دیتے ہیں : میں ایسے علو م کاحامل ہوں کہ جو تیرے پاس نہیں ہیں (قدجائنی من العلم مالم یاء تک ) ۔
یہ تمام لوگوں کے لیے ایک عمومی قانون ہے کہ جن امورسے وہ آگا ہااور باخبر یہ بات حقیقتا ہر فن میںخصوصی مہارت رکھنے والے افراد کی طرف رجوع کرنے کوواضح کرر ہی ہے اور ان میں سے ایک فروع احکام اسلامی میں مجتہد کی تقلید کامسئلہ بھی ہے البتہ حضرت ابرہیم (علیه السلام) کی بحث فروع دین کے مسائل سے مربوط نہیں تھی بلکہ وہ اصول دین کے سبب سے زیادہ بنیادی مسئلہ کے بارے میں گفتگو کررہے تھے ۔لیکن اس قسم کے مسائل تک میں بھی علماء اور دانشمندوں کی رہنمائی سے ہی استفادہ کرنا چاہیئے ، تاکہ صراط سوی ( درست راستے )کی طرف ہدایت حاصل ہو ۔وہ صراط سوی کہ جو صراط مستقیم ہی ہے ۔